ڈرامہ سیریل ہم کہاں کے سچے تھے عوامی توقعات پر تاحال پورا نہیں اتر سکا، تازہ ترین قسط میں کہانی اس وقت ایک دلچسپ رخ اختیار کر گئی جب مہرین مشال کے والدین سے اپنے ناکردہ گناہوں کی معافی مانگتی نظر آئی۔
پاکستانی شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ ماہرہ خان سمیت ڈرامے کی دیگر کاسٹ عوامی توقعات پوری کرنے میں ناکام نظر آتی ہے۔ ڈرامے میں عثمان مختار، کبریٰ خان، ہارون شاہد، شمیم ہلالی، زینب قیوم، ہما نواب، لیلیٰ واسطی اور عمیر رانا سمیت دیگر بڑے نام بھی کہانی کی کمزوری چھپا نہ سکے۔
ماہرہ خان کو اپنی اداکاری میں بہتری لانا ہوگی۔علی سفینہ
ہانیہ عامر اور علی رحمان کی نئی فلم پردے میں رہنے دو کا ٹیزر ریلیز
حیرت انگیز طور پر تقریباً10 اقساط کے بعد ہم کہاں کے سچے تھے میں وہ تمام تر لوازمات نظر آنے لگے جن کی پاکستانی ناظرین و سامعین بالکل توقع نہیں کر رہے تھے۔ تازہ ترین قسط میں چند پریشان کن مناظر ڈرامہ سازوں کی توجہ کے متقاضی ہیں۔
مشال زدہ مہرین کا مرکزی کردار
مرکزی کردار مشال کی خودکشی میں بے قصور مہرین ایک ذہین طالبہ ہے جو جانتی ہے کہ اس کے اردگرد کیا ہورہا ہے، مگر وہ مشال کے ماضی کے مناظر کو تکلیف دہ حد تک یاد کرتی ہے جس کے باعث وہ حقیقت کی شناخت میں ناکام نظر آتی ہے۔
اسود اورمہرین کا ناکام رشتہ
امریکا میں پرورش پانے اور اپنی پوری جوانی بیرونِ ملک گزارنے والا کردار اسود فیصلہ سازی میں الجھن کا شکار نظر آتا ہے۔ مشال جو بھی کہتی ہے وہ مان لیتا ہے لیکن معاملات کا تجزیہ اپنی آنکھوں سے کرتا نظر نہیں آتا۔
گزشتہ شب بھی مہرین کو شدید صدمے کی حالت میں دیکھ کر اسود کو یقین تھا کہ وہ اداکاری کر رہی تھی۔ مشال کی پراسرار موت کا الزام بھی اسود مہرین کے سر تھوپ دیتا ہے جو ہر پہلو سے ایک مرکزی کردار کے حقیقت سے کوسوں دور ہونے کا اعتراف ہے۔
ہیرو کی والدہ
تمام تر ڈرامے میں واحد سمجھدار نظر آنے والی خوبصورت خاتون اسود کی والدہ کی حیثیت سے ایک عام رشتہ دار کا مقابلہ نہ کرسکی۔ جب اسود اور مہرین واضح طور پر شادی کی تجویز سے انکار کر رہے تھے تو ہیرو کی والدہ نے جذباتی بلیک میلنگ کا سہارا لیا۔
بعد ازاں خاتون کی مرضی کے مطابق مہرین اور اسود کی شادی ہوجاتی ہے تو وہ چاہتی ہے کہ اسود مہرین کو طلاق دے دے۔ نوبیاہتا جوڑے کے مابین غلط فہمیوں کے باوجود وہ مہرین کو اچھا لباس پہننے پر یوں مجبور کرتی ہے جیسے کوئی بات ہوئی ہی نہ ہو۔
ناکردہ گناہوں کی معافی
مشال کا بھوت مہرین کو مجبور کرتا ہے کہ وہ ان کی بیٹی کو بظاہر قتل کرنے کیلئے مشال کے والدین سے معافی مانگے جبکہ یہ پہلے ہی واضح ہوچکا ہے کہ مہرین نے مشال کو نہیں مارا۔ اسود بھی مہرین کو مشال کے والدین کے سامنے گھٹنے ٹیکتے دیکھنا چاہتا ہے۔
اسود سب کچھ کرتا نظر آئے گا لیکن اپنی یکطرفہ وابستگی پر مشال کے والدین سے معافی مانگنے کو تیار نہیں اور دلچسپ بات یہ ہے کہ مہرین اپنے چچا اور خالہ سے بھی اپنے ناکردہ گناہوں کی معافی مانگتی ہے۔
مشال کے لاعلم والدین
بظاہر مشال کے والد کو معلوم ہوتا ہے کہ ان کی بیٹی نیند کی گولیاں کھاتی تھی۔ وہ اپنی بیوی سے پوچھتا ہے تو وہ یہ کہہ کر انکار کردیتی ہے کہ یہ سب جھوٹ ہے جو ماں اور بہنوں کی اپنی فوت شدہ بیٹی کے خلاف سازش کے سوا کچھ اور نہیں۔
کہا جاتا ہے کہ بچے اور والدین کے مابین ایک پاکیزہ رشتہ قائم ہوتا ہے لیکن ہم کہاں کے سچے تھے میں مشال کے والدین بیٹی کے ٹھکانے، اس کے قول و فعل اور خواہشات سے لاعلم نظر آئے جو کسی بھی کردار میں بڑی خرابی قرار دی جاسکتی ہے۔