بلدیاتی انتخابات کی تیاری

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بلدیاتی نظام کوجمہوریت کا بنیادی ڈھانچہ قرار دیا جاتا ہے اور ملک میں بلدیاتی الیکشن کی تیاریاں شروع ہوچکی ہیں ،اس لئے حکومت کی اصل توجہ لوکل گورنمنٹ انتخابات کی تیاری اور انعقاد پر مرکوز ہونی چاہیے۔

تاریخی 18ویں ترمیم 2010 میں منظور کی گئی تھی جس میں صوبوں کو خاطر خواہ انتظامی اختیارات دیے گئے تھے لیکن یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں نے نظام کو مضبوط کرنے کیلئے خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے۔سپریم کورٹ بلدیاتی انتخابات کے بروقت انعقاد کیلئے انتہائی فعال اور مارچ میں نے پنجاب میں بلدیاتی نظام بحال کرنے کے لیے ایک تاریخی فیصلہ بھی سناچکی ہے تاہم صوبائی حکومت انتخابی عمل مکمل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

اب الیکشن کمیشن اور عدالت عظمیٰ کے اس معاملے پر ثابت قدم رہنے کے بعد حکومت کے پاس مارچ 2022 تک انتخابات کرانے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔خیبرپختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کا پہلا مرحلہ شروع ہو چکا ہے۔ سندھ نے بھی آئندہ چار سے پانچ ماہ میں انتخابات کرانے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا سندھ حکومت نئی حد بندیوں کے مسائل اور مردم شماری کے متنازعہ نتائج کو دیکھتے ہوئے بروقت انتخابات کرائے گی۔وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ تیاریاں آخری مراحل میں ہیں اور انتخابات شیڈول کے مطابق ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ بلدیاتی نظام جمہوریت کا بنیادی ڈھانچہ ہے جس کے بغیر جمہوریت نامکمل ہے۔

انتخابی عمل کو مکمل کرنا اور وقت پر انتخابات کا انعقاد حکومت کی اولین ذمہ داری ہونی چاہیے۔

انتظامی اور مالیاتی اختیارات کی منتقلی کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے تاہم بیوروکریسی اکثر اپنے اختیارات بانٹنے سے گریزاں رہتی ہے، جس کی وجہ سے بلدیاتی انتخابات میں غیر معمولی تاخیر ہوتی ہے۔ سیاست دانوں نے بھی نظام میں ردوبدل کیا ہے ۔

عدالت نے اپنے مینڈیٹ پر عمل کرتے ہوئے انتخابات کے انعقاد، اختیارات کی منتقلی اور فنڈز جاری کرنے کا اعلان کردیا ہے ، اب سیاسی جماعتوں کو بلدیاتی انتخابات کا بروقت انعقاد یقینی بنانا ہوگا۔ یہ ملک میں جمہوریت اور اداروں کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہے اور یہ ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

Related Posts