سعد رضوی کا نام خارج، نیکٹا کافورتھ شیڈول کیا ہے، اس میں کن لوگوں کو کب اور کیوں شامل کیا جاتا ہے ؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

TLP chief Saad Rizvi will get married tomorrow

حکومت پاکستان نے تحریک لبیک پاکستان سے پابندی ختم کرنے کے بعد ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کا نام فورتھ شیڈول سے خارج کردیا ہے جس کے بعد ان کی رہائی جلد متوقع ہے تاہم سعد رضوی کے نام کے اخراج کے بعد یہ سوالات جنم لے رہے ہیں کہ نیکٹا کافورتھ شیڈول کیا ہے ،اس میں کن لوگوں کو کب اور کیوں شامل کیا جاتا ہے اور اس وقت کتنے لوگ اس شیڈول میں شامل ہیں۔

نیکٹا کیا ہے
نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی جسے عام طور پر نیکٹا کہا جاتا ہے، یہ ایک انسداد دہشت گردی اتھارٹی ہے۔ نیکٹا کوانتظامی طور پر 2009 میں قائم کیا گیا لیکن پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے تحت مارچ 2013 میں اس کے اختیارات اور مینڈیٹ کو واضح طور پر بیان کیا گیا ۔

نیکٹا ایکٹ کے تحت نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی کو بورڈ آف گورنرز کے زیر انتظام چلایاجاتا ہے۔ وزیراعظم پاکستان نیکٹا بورڈ آف گورنرز کے چیئرمین جبکہ دفاع، داخلہ، خارجہ، خزانہ، قانون و انصاف کے وزراء اور سینیٹ اور قومی اسمبلی کا ایک ایک رکن، چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ، آزاد کشمیر کے وزیراعظم، سیکریٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان، صوبائی چیف سیکریٹریز اور پولیس چیفس نیکٹا بورڈ کے ممبر ہوتے ہیں۔

نیکٹا کا دائرہ اختیار
اعداد و شمار یا انٹیلی جنس معلومات حاصل اور ان کو جمع کرنا۔
دہشت گردی اور انتہا پسندی کے انسداد کے لیے مناسب اور بروقت کوششوں کیلئے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تقسیم اور ہم آہنگی پیدا کرنا۔
جامع قومی انسداد دہشت گردی اور انسداد انتہا پسندی کی حکمت عملیوں کو مربوط اور تیار کرنا اور جائزہ لینا۔
دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف ایکشن پلان تیار کرنا ۔
منصوبوں پر عمل درآمد کے بارے میں وفاقی حکومت کو وقتاً فوقتاً رپورٹ کرنا۔
دہشت گردی اور انتہا پسندی سے متعلقہ موضوعات پر تحقیق کرنا اور دستاویزات تیار کرنا ۔
دہشت گردی اور انتہا پسندی سے متعلق شعبوں میں تعاون کو آسان بنانے کے لیے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ رابطہ قائم کرنا۔
متعلقہ قوانین کا جائزہ لینا اور وفاقی حکومت کو ترامیم تجویز کرنا۔
اتھارٹی کے مینڈیٹ اور کاموں سے متعلق شعبوں میں بات چیت کے لیے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے ماہرین کی کمیٹی کا تقرر کرنا۔

مجرمانہ ریکارڈ
مجرمانہ ریکارڈ یا پولیس ریکارڈ کسی بھی شخص کی مجرمانہ یا خلاف قانون سرگرمیوں کا ریکارڈ ہوتا ہے۔ مجرمانہ ریکارڈ میں شامل معلومات یا خود مجرمانہ ریکارڈ کا ہونا ملک در ملک مختلف ہوتا ہے اور کسی ایک ملک میں بھی اس کی ہیئت الگ ہو سکتی ہے۔

کئی جگہوں پر اس میں وہ سارے جرائم بھی شامل ہو سکتے ہیں جس کے لیے کسی شخص کو گرفتار نہیں کیا اور اس میں آمد و رفت سے جڑے جرائم بھی ہو سکتے ہیں ۔مجرمانہ ریکارڈ کی افادیت بین الاقوامی سفر اور کسی شخص کو مزید جرائم کے انجام پذیر ہونے کی صورت میں سزا دینے جیسے کاموں کے لیے بھی استعمال کیے جاتے ہیں۔

انسداد دہشت گردی قانون
2018ء میں انسداد دہشت گردی قانون 1997ء (اے ٹی سی) کے چوتھے شیڈول میں شامل افراد کی ’ہسٹری شیٹ‘ (مجرمانہ تاریخ کے ریکارڈ) میں خامیاں سامنے آنے کے بعد پولیس افسران نے متعلقہ حکام کو خبردار کیا ہے کہ اگر چوتھے شیڈول کے لیے طریقہ کار کے معیار پر عمل نہیں کیا تو انہیں محکمہ جاتی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کی وجہ معلومات کی کمی بتائی گئی۔

فورتھ شیڈول
فورتھ شیڈول میں کسی کا نام شامل کرنے کیلئے مختلف مراحل ہوتے ہیں۔ ملک دشمن سرگرمیوں یا کالعدم تنظیموں سے وابستہ افرا دکو پہلے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ ای ون میں شامل کرکے اس شخص کی سرگرمیوں کی نگرانی کی جاتی ہے۔

پہلے مرحلے میں ایسے شخص کی نگرانی پولیس کے ادارے اسپیشل برانچ اور سویلین خفیہ ادارے کرتے ہیں۔

دوسرے مرحلے میں خفیہ ادارے اور اسپیشل برانچ کی سفارش پر مشتبہ افراد کو ای ٹو میں شامل کیا جاتا ہے اور اس شخص کو ریاست مخالف یا مذہبی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہوتی جبکہ اس شخص کو ضمانتی مچلکے جمع کروانے کے ساتھ آمد ورفت کی اطلاع دینے کا پابند بنایا جاتا ہے اور بغیر اطلاع علاقہ چھوڑنے یا احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پر کارروائی کی جاتی ہے۔

ریاست کا اختیار
انسپکٹر انویسٹی گیشن سندھ پولیس طارق رحیم داتارکا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہو تو وفاقی حکومت چاہے تو کسی بھی شخص کا نام بغیر نوٹس فورتھ شیڈول میں شامل کرنے کا اختیار رکھتی ہے تاہم اس کیلئے مصدقہ رپورٹس کی بنیاد پر فیصلہ کیا جاتا ہے۔

طارق رحیم داتارکا کہنا ہے کہ نامزد شخص کیلئے پہلا آپشن یہ ہوتا ہے کہ وہ ضلعی پولیس افسر کوضمانتی مچلکے جمع کروائے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ وہ کسی بھی قسم کی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں ہے اور یہ بانڈ 3 مہینے کیلئے بطور ضمانت جمع کیا جاتا ہے جبکہ بعض اوقات کوئی چیز بطور ضمانت رکھوانی پڑتی ہے اور متعلقہ تھانیدار کی اجازت کے بغیر آمد و رفت کی اجازت نہیں ہوتی۔نامزد شخص 3 ماہ بعد وفاقی حکومت سے نظر ثانی کی درخواست کرسکتا ہے اور اگر حکومت انکار کردے تو متعلقہ شخص عدالت سے بھی رجوع کرسکتا ہے۔

نیکٹا کی فہرست
حکومت پاکستان گزشتہ چند مہینوں کے دوران ہزاروں لوگوں کے نام فورتھ شیڈول سے نکال چکی ہے جن میں ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی سمیت سیکڑوں کارکنان بھی شامل ہیں جبکہ نیکٹا کی ویب سائٹ پردستیاب تعداد کے مطابق اس وقت ملک میں 3176 افراد کے نام فورتھ شیڈول میں شامل ہیں جن کو مختلف غیر قانونی سرگرمیوں کی وجہ سے اس فہرست میں ڈالا گیا ہے تاہم حکومت وقتاً فوقتاً ان لوگوں کی سرگرمیوں کا جائزہ لینے کے بعد ان کیخلاف مزید کارروائی یا لسٹ سے نکالنے کیلئے اقدامات کرتی ہے۔

Related Posts