کراچی: ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ کے دفتر میں افسران اور انتظامیہ کے مابین مبینہ طور پر کالجز کے فنڈز کی خردبرد اور وینڈر کی ملی بھگت سے بلنگ کی کلیئرنس کی شکایات پر مبنی ویڈیو وائرل ہونے کے معاملے پر انکوائری کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔
ایم ایم نیوز کو موصول ہونے والے انکوائری نوٹیفکیشن کے مطابق قائم مقام ڈائریکٹر جنرل پروفیسر راشد احمد مہر کے دستخط سے جاری ہونے والے لیٹر کے تحت 3 رکنی انکوائری کمیٹی قائم کی گئی ہے۔انکوائری کمیٹی ڈائریکٹر جنرل کالجز میں 5 نومبر کو ہونے والے واقعے کے بارے میں مکمل حقائق جمع کرے گی۔
اس 3 رکنی انکوائری کمیٹی میں گریڈ 20 کے افسرریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی پروفیسر ڈاکٹر حافظ عبدالباری اندھنڑ، سر سید گورنمنٹ گرلز کالج ناظم آباد کراچی کی گریڈ20 کی پرنسپل پروفیسر خالدہ پروین اور گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج گلستان جوہر کراچی کے گریڈ19 کے پرنسپل پروفیسر نعیم خالد کو شامل کیا گیا ہے۔
انکوائری کمیٹی کی تشکیل کا مقصد تحقیقات کر کے یہ بتانا ہے کہ کن کن کالجز میں کس کس وینڈر نے کام کئے بغیر ہی بلوں پر دستخط کرا کے اے جی سندھ سے پیسے وصول کیے لئے ہیں اور بدعنوانی اور کرپشن کے اس مکروہ دھندے میں کون کون شامل ہے؟ کمیٹی کو تفتیش کے آغاز کیلئے واضح ہدایات دے دی گئیں۔
کمیٹی کو ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ مکمل حقائق تک پہنچیں اور اس کے بعد تجویز کریں کہ بدعنوانی اور کرپشن کا ارتکاب کس نے کیا؟ جرم پر سزا کی تجویز بھی دی جائے۔اس انکوائری کمیٹی کے نوٹیفکیشن کی نقل سیکرٹری کالج کے پرسنل سیکرٹری، چیئرمین، ممبرز انکوائری کمیٹی اور آفس ریکارڈ کو جاری کردی گئی۔
حیرت انگیز طور پر انکوائری کمیٹی کی فائنڈنگ کب تک مکمل کرنی ہیں،اس بارے میں کوئی بھی ہدایات جاری نہیں کی گئی ہیں،جس سے خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ماضی کی طرح بننے والی کمیٹیوں کی طرح مذکورہ کمیٹی بھی کچھ دنوں تک خاموشی سے رپورٹ جمع کرائے گی جسے اندرونِ خانہ فائل کی زینت بنا دیا جائے گا۔
اس حوالے سے قائم مقام ڈی جی کالجز نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ہم نے انکوائری کمیٹی بنائی ہے جس کے ممبران کو ہدایات جاری کردی گئیں کہ وہ تحقیقات کر کے بتائیں کہ اصل حقائق کیا ہیں۔ وقت کی قید ہم نے اس لئے نہیں لگائی کہ کمیٹی ممبران خود ہی جلد از جلد رپورٹ جمع کرا دیں گے۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل کالجز کے بجٹ پر ہاتھ صاف کرنے کیخلاف ملازمین کا احتجاج