مقبوضہ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370اے کے غیر قانونی طور پر ختم کیے جانے کے بعد نافذ کردہ کرفیو آج 56ویں روز میں داخل ہوچکا ہے جبکہ مظلوم کشمیریوں کی نقل و حرکت پر مکمل پابندی ہے اور مواصلات کا نظام معطل ہے۔
کشمیری حریت رہنما زیادہ تر قید میں اور گرفتار ہیں یا پھرانہیں نظر بند کر دیا گیا ہے۔ کشمیر میں موبائل فون، ٹی وی اور انٹرنیٹ سمیت تمام تر ذرائع ابلاغ بدستور معطل ہیں جبکہ قابض بھارتی فوج کی طرف سے وادی میں ٹرانسپورٹ کا نظام بھی مسلسل بند ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کا نام نہاد آپریشن، 6 کشمیری نوجوان شہید
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مسلسل 56 روز سے جاری کرفیو کے باعث کشمیری عوام ضروریاتِ زندگی کی شدید قلت اور معاشی مشکلات کا شکار ہیں جبکہ بچوں کے لیے دودھ اور عوام کے لیے زندگی بچانے والی ادویات کے ساتھ ساتھ دیگر اشیائے ضروریہ انتہائی قلیل ہیں۔
کشمیر میں تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز مسلسل بند ہیں۔ انتظامیہ کے اصرار کے باوجود والدین نے بچوں کو کرفیو کے نفاذ کے دوران اسکول بھیجنے سے انکار کردیا ہے کیونکہ کشمیری والدین کو بھارتی فوج سے اپنے بچوں کی جان کی حفاظت کی کوئی امید نہیں ہے۔
مظلوم کشمیری عوام کرفیو کے باعث کھانے اور دواؤں سے محروم ہیں جبکہ سری نگر ہسپتال میں طبی ادویات کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہر روز کم از کم 6 مریض جاں بحق ہوجاتے ہیں۔
یاد رہے کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان مسئلہ کشمیر پر اقوام عالم کو کامیابی سے پیغام دینے کے بعد نیو یارک سے وطن واپسی کے لیے روانہ ہوگئے ہیں جس کے بعد سعودی عرب کے راستے سے آج دوپہر کے وقت پاکستان پہنچیں گے۔
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی اور سفارتی عملے نے نیو یارک ائیر پورٹ پر وزیر اعظم کو رخصت کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سیکریٹری خارجہ اور دیگر پاکستانی حکام بھی وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ پاکستان پہنچیں گے۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم عمران خان مشن کشمیر میں کامیابی کے بعد روانہ، آج وطن واپس پہنچیں گے