انسانی جسم کو دیکھنے، سونگھنے، چکھنے، سننے اور چھونے کی پانچ حسیں عطا کی گئی ہیں جن میں سے بصارت یعنی دیکھنے کی حس سب سے بہتر اور اہم ہے جس کی مدد سے ہم نہ صرف یہ محسوس کرسکتے ہیں کہ ہمارے سامنے کون سی چیز کہاں پر ہے بلکہ یہ بھی دیکھ سکتے ہیں کہ کس چیز کا رنگ، حجم اور مقام کیا ہے۔
نظر کی کمزوری دور کرنے کے لیے پانچ طریقے اہم ہیں جن کے تحت کمزور نظر والے اپنی نظر کو بہتر کرسکتے ہیں اور جن کی نظر تیز ہے وہ اتنی جلدی کمزور نہیں ہوسکے گی۔
نظر کی کمزوری سے بچنے کے لیے سب سے پہلی بات یہ ہے کہ روشنی کے استعمال میں احتیاط سے کام لیا جائے۔ آپ کی آنکھیں تیز روشنی سے متاثر ہوسکتی ہیں۔ ٹی وی، کمپیوٹر اسکرین یا موبائل کی روشنیوں میں زیادہ دیر رہنے سے گریز کریں، بصورتِ دیگر طویل مدتی استعمال سے نظر کی کمزوری کا خدشہ رہتا ہے۔ سورج کی تیز شعاعوں سے محفوظ رہنے کے لیے چشمے کا استعمال بھی مفید ہے۔ پڑھائی لکھائی کے دوران بھی روشنی کا مناسب انتظام ضروری ہے۔ پڑھتے وقت کہیں کم اور کہیں زیادہ روشنی آپ کی نظر کو کمزور کرسکتی ہے، اس لیے روشنی ہر جگہ ایک جیسی ہونی چاہئے۔
حسِّ بصارت کو بہتر بنانے کے لیے دوسرا نکتہ یہ ہے کہ اچھی غذا کا استعمال کریں۔ مچھلی کا گوشت خون پیدا کرتا ہے اور اس سے نظر بھی بہتر ہوتی ہے۔ خون پیدا کرنے والی سبزیاں جیسے گاجر، چقندر اور پھلوں کا استعمال بھی آنکھوں کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ دودھ اور انڈے کے استعمال سے بھی نظر کو تقویت حاصل ہوتی ہے۔
بصارت کی بہتری کے لیے تیسری بات یہ ہے کہ سبز رنگ کی سبزیوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ صبح صبح ننگے پاؤں گھاس پر چلنے سے بھی بصارت بہتر ہوتی ہے ۔ اس کے علاوہ کھیرے کا استعمال کریں۔ کھیرے کو کاٹ کر اس کے ٹکڑے آنکھوں پر رکھنے سے بھی نظر تیز ہوتی ہے اور کمزوری دور ہوتی ہے۔
نظرکی کمزوری دور کرنے کے لیےچوتھی تجویز یہ ہے کہ سگریٹ سمیت دیگر منشیات، مثلاً تمباکو زدہ پان، گٹکا اور آئس وغیرہ کا استعمال مکمل طور پر ترک کردیں۔ تمباکو، سگریٹ اور منشیات قوتِ بصارت سمیت جسم کی ہر صلاحیت کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
ذہنی دباؤ سے بھی آنکھوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ اس لیے نظر تیز کرنے کے لیے ذہنی دباؤ سے نجات حاصل کریں۔ کچھ وقت کام سے فرصت نکالیں اور تازہ ہوا میں سانس لیں۔ صبح کے وقت واک پر جائیں اور جسمانی صحت حاصل کرنے کے لیے ورزش کو وقت دیں۔
مزید پڑھیں: غذائی علاج کے ذریعے 7 پریشان کن جسمانی مسائل کا حل