سری نگر: مقبوضہ جموں وکشمیر میں وادی کی آئینی حیثیت میں تبدیلی اور آرٹیکل 370 ختم کیے جانے کے بعد نافذ ہونے والے کرفیو کو 48 دن ہوچکے ہیں۔ مظلوم کشمیریوں کے لیے عرصۂ حیات تنگ ہے جبکہ ذرائع ابلاغ پر سخت پابندیاں عائد ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں مواصلات کا نظام بند ہے جبکہ ٹیلی فون، انٹرنیٹ اور ٹی وی نشریات مکمل طور پر معطل ہیں۔ سخت پابندیوں کے باعث ضروریاتِ زندگی کی تکمیل میں مظلوم کشمیریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں کرفیو کا 46واں دن، ادویات اور ضروریاتِ زندگی کی ہر چیز نایاب
کشمیری میڈیا کے مطابق اب تک کشمیر میں کھانے پینے کی اشیاء اور دواؤں کی شدید قلت کے باعث کشمیریوں کی زندگی اجیرن ہے جبکہ قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کی نقل و حرکت پر بھی سخت پابندی عائد کر رکھی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر امریکا کی ایک عدالت نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور دیگر کوطلبی کے سمن جاری کردیے، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے علاوہ وزیر داخلہ امیت شاہ کو بھی طلب کیا گیا ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندری مودی کو امریکی ریاست ٹیکساس کی ایک ڈسٹرکٹ کورٹ نے طلب کیا ہے، عدلت نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل کنول جیت سنگھ کو بھی طلب کیا ہے۔
مدعیوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں عدالت کو تفصیل سے آگاہ کیا، اس کے علاوہ بھارتی فوجیوں کے تشدد اور دھمکیوں کے واقعات کے بارے میں بھی بتایاگیا ہے۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں مظالم پربھارتی وزیراعظم مودی امریکی عدالت میں طلب