پنجاب کے شہر وہاڑی میں اسلامیات میں ماسٹرز کرنے کے بعدبھی 30 سالہ لڑکی کو ملازمت نہ مل سکی جو دہاڑی پر مزدوری کیلئے مجبور ہو گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق روزگار کیلئے سرکاری اور پرائیویٹ محکموں میں دھکے کھانے کے بعد پڑھی لکھی لڑکی نے محکمۂ خوراک کے گندم خریداری سنٹر میں 100 روپے دہاڑی پرجھاڑو دینا قبول کر لیا۔
ایم ایم نیوز کو مہوش نے بتایا کہ ماسٹر ڈگری کرنے کے باوجود کئی سالوں سے نوکری کے لئے دربدر ہوں۔ میں ہر سرکاری دفتر میں درخواست دینے کے بعد میرٹ لسٹ پر بھی کامیاب ہوتی رہی۔
ماسٹر ڈگری ہولڈر مہوش نے بتایا کہ ہر بار انٹرویو کے بعد مجھے منتخب نہیں گیا۔میرے چھوٹے بہن بھائی ہیں جنہیں یہ معلوم نہیں کہ میں یہاں 100 روپے دیہاڑی کیلئے جھاڑو دیتی ہوں۔
مہوش نے کہا کہ میں مجبوراً کسی کو اپنے گھر کے بارے میں کچھ نہیں بتاتی جبکہ میں محکمۂ خوراک کے علاوہ غلہ منڈی میں جھاڑو دے کر فی دکان 10 یا 20 روپے اجرت لے لیتی ہوں۔
وزیرِ اعظم عمران خان سے مہوش نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں میرٹ سسٹم نافذ کیا جائے تاکہ مجھ جیسی تعلیم یافتہ لڑکیوں کو معمولی ملازمت نہ کرنی پڑے اور میں اپنے خاندان کی کفالت کرسکوں۔