جام کمال کے خلاف سیاسی ہلچل، 3وزرا، 2مشیر اور 4پارلیمانی سیکریٹری مستعفی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جام کمال کے خلاف سیاسی ہلچل، 3وزرا، 2مشیر اور 4پارلیمانی سیکریٹری مستعفی
جام کمال کے خلاف سیاسی ہلچل، 3وزرا، 2مشیر اور 4پارلیمانی سیکریٹری مستعفی

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کے خلاف سیاسی محاذ آرائی شدت پکڑ گئی، 3 صوبائی وزرا، 2 مشیران اور 4 پارلیمانی سیکریٹریز نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں سیاسی بحران مزید سنگین ہوگیا۔ بلوچستان اسمبلی کے ناراض اراکین میں شامل 3 وزرا، 2 مشیران اور 4 پارلیمانی سیکریٹریز نے اپنے استعفے گورنر بلوچستان کو پیش کردئیے۔

استعفیٰ دینے والے صوبائی وزرا میں عبدالرحمان کھیتران، میر اسد بلوچ اور ظہور بلیدی شامل ہیں۔ صوبائی کابینہ کے دیگر ناراض اراکین نے بھی استعفیٰ دے دیا۔ ظہور بلیدی کا کہنا ہے کہ جام کمال اپنی حیثیت کھوچکے ہیں۔

دوسری جانب وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ساتھیوں نے سیاسی طوفان روکنے کیلئے ناراض اراکین کو منانے کی کوشش کی تاہم اراکینِ اسمبلی نے وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کے استعفے کا مطالبہ برقرار رکھا ہوا ہے۔

تاہم وزیر اعلیٰ بلوچستان نے تاحال عہدے سے مستعفی ہونے کا عندیہ نہ دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ صوبے میں معاملات جلد بہتر ہوں گے۔ جام کمال نے کہا کہ میرے خلاف پانچویں بار ایسی حرکت کی گئی ہے۔ 

خیال رہے کہ اِس سے قبل وزیر اعلیٰ بلوچستان کو اپوزیشن اراکین کی جانب سے دی گئی تحریکِ عدم اعتماد کی دھمکی کام نہ آئی، جام کمال استعفیٰ نہ دینے کے فیصلے پر قائم رہے جس کی وجہ حکومتی اور اتحادی جماعتوں کے اراکین پر اعتماد تھا۔ 

آج سے 2 روز قبل  وزیر اعلیٰ بلوچستان نے استعفیٰ دینے سے صاف انکار کردیا۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جام کمال نے کہا کہ مجھے بلوچستان اسمبلی کے اراکین کی اکثریت حاصل ہے۔ جب تک تمام حکومتی و اتحادی اراکین استعفیٰ دینے کی تجویز نہیں دیتے، استعفیٰ دینے کی کوئی وجہ نہیں۔

مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال استعفیٰ نہ دینے کے فیصلے پر قائم

Related Posts