وفاقی بجٹ 2025-26: مہنگائی کی نئی لہر کا خدشہ

مقبول خبریں

کالمز

zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟
zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Pakistan likely to unveil Rs17.68 trillion budget 2025-26 on June 10
(فوٹو؛ فائل)

وفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 2025-26 کا بجٹ پیش کیے جانے کے بعد مہنگائی کی نئی لہر آنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق بجٹ میں مختلف نئے ٹیکسز، لیویز اور ڈیوٹیز کے نفاذ سے روزمرہ استعمال کی اشیاء سمیت پرتعیش سامان بھی مہنگا ہو جائے گا۔

پیٹرولیم مصنوعات پر اضافی بوجھ

حکومت نے پیٹرولیم لیوی میں نمایاں اضافہ کیا ہے، جس کے تحت ڈیزل اور پیٹرول پر فی لیٹر 80 روپے تک اضافی چارج عائد کیا جائے گا۔ ہائی اوکٹین اور E-10 پیٹرول کی قیمتیں بھی 50 سے 75 روپے فی لیٹر بڑھ جائیں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ 6 فیصد جنرل سیلز چارج بھی نافذ کیا جا رہا ہے۔

درآمدی الیکٹرانکس اور موبائل فونز مہنگے

درآمد شدہ کمپیوٹرز، لیپ ٹاپس، اور دیگر الیکٹرانک سامان پر 10 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے۔ جبکہ 500 ڈالر سے زائد مالیت کے موبائل فونز (جیسے آئی فونز) پر 18 فیصد جی ایس ٹی کے ساتھ ساتھ 25 فیصد تک PTA لیوی بھی لگائی جا رہی ہے۔

اشیائے خوردونوش بھی متاثر

خوراک اور ضروری اشیاء پر بھی نئے ٹیکسز نافذ کیے جا رہے ہیں:

بیکری مصنوعات، سویّاں، شیرمال، رسک، مرغی اور مویشی فیڈ پر 10 فیصد سیلز ٹیکس۔

چینی پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 15 روپے فی کلو، جبکہ سیمنٹ پر ڈیوٹی 2 سے بڑھا کر 3 روپے فی کلو کر دی گئی ہے۔

دودھ، گھی، کوکنگ آئل، اور آٹے پر بھی اضافی ٹیکسز سے قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے۔

درآمد شدہ خشک اور تازہ پھلوں پر بھی ٹیکس چھوٹ ختم کر دی گئی ہے۔

کپڑا، کاسمیٹکس اور اسٹیشنری کی قیمتوں میں اضافہ

برانڈڈ چمڑے اور ٹیکسٹائل مصنوعات پر جی ایس ٹی 15 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اسٹیشنری، اخبارات اور کتابوں پر بھی 10 فیصد سیلز ٹیکس لاگو ہو گا۔ اس کے علاوہ، کاسمیٹکس، شیمپو، صابن، پرفیومز اور لوشنز پر سے ٹیکس کی چھوٹ ختم کر دی گئی ہے۔

زراعت اور گاڑیاں بھی زد میں

مقامی پولٹری اور مویشی فیڈ پر 10 فیصد، جبکہ کھاد، بیج، ٹریکٹرز اور دیگر زرعی ان پٹس پر 15 فیصد جی ایس ٹی عائد کی جا رہی ہے۔ پاکستان میں تیار شدہ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس بھی 12.5 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کر دیا گیا ہے۔

دیگر اہم نکات:

سابقہ فاٹا پر ٹیکس چھوٹ ختم، 12 فیصد ٹیکس عائد ہونے کا امکان۔

فری لانسنگ، سوشل میڈیا اور بیرونِ ملک آمدن پر بھی نئے ٹیکسز تجویز۔

ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر کیپیٹل گینز ٹیکس میں اضافہ، تاہم فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز۔

تعمیراتی شعبے اور بڑی صنعتوں کو کچھ حد تک ریلیف فراہم کیا گیا ہے۔

ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے حکومت کو ریونیو حاصل ہوگا، تاہم عام عوام کو مہنگائی کے شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا۔

Related Posts