ایسی 10 عادات جو آپ کو کینسر جیسے موذی مرض سے نجات دِلا سکتی ہیں

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ایسی دس عادات جو آپ کو کینسر جیسے موذی مرض سے نجات دِلا سکتی ہیں
ایسی دس عادات جو آپ کو کینسر جیسے موذی مرض سے نجات دِلا سکتی ہیں

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کینسر کے بارے میں آگاہی اتنی کم ہے کہ لوگ اس سے بچاؤ کی کوشش ہی نہیں کرتے۔ اگر کینسر سے بچاؤ کی کوشش کی جائے تو صرف کچھ صحت مندانہ عادات اپنانے سے آپ کینسر سے بچ سکتے ہیں۔

کینسر سے بچاؤ کے لیے تحقیق مسلسل جاری ہے، اس لیے کسی بھی طریقے کو عملی طور پر سو فیصد درست قرار نہیں دیا جاسکتا، تاہم صحت مندانہ طرزِ زندگی کینسر سمیت ہر موذی مرض سے بچاؤ کا واحد راستہ ہے۔

سب سے پہلی بات یہ ہے کہ تمباکو نوشی، منشیات اور سافٹ ڈرنکس سے بھی دُور رہیں کیونکہ یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ ان اشیاء کے استعمال سے مختلف قسم کا کینسر ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر  چھالیہ اور گٹکے کے استعمال سے منہ کا کینسر ہوسکتا ہے، سگریٹ نوشی اور تمباکو سے پھپھڑوں کا کینسر ہوسکتا ہے۔ اسی طرح گلے اور نرخرے کے ساتھ ساتھ پتے اور مثانے کا کینسر اور رحم کا کینسر بھی ہوسکتا ہے جس سے بچاؤ کے لیے ایسے افراد سے بھی دُور رہا جائے جو سگریٹ نوشی یا منشیات کا استعمال کرتے ہیں کیونکہ ان کے قریب رہنے سے بھی یہ چیزیں آپ کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

دوسری بات صحت مندانہ غذا کا مناسب استعمال ہے۔ صحت بخش غذا کے زیادہ استعمال سے صحت اچھی نہیں ہوتی بلکہ خراب ہوتی ہے کیونکہ انسانی معدہ ایک حد سے زیادہ کام نہیں کرسکتا۔ جسم پر اتنا ہی بوجھ ڈالیں جتنا وہ برداشت کرسکے۔ اس لیے کم کھائیں، لیکن اچھا کھائیں۔ ڈبوں میں بند خوراک سے اجتناب برتیں کیونکہ آپ خود بھی نہیں جانتے کہ وہ خوراک کس طرح تیار کی گئی ہے۔ کھلے عام تیار ہونے والے سموسے پکوڑے، تلی ہوئی اشیاء اور ایسے پھل اور سبزیوں سے بھی گریز کریں جن پر مکھیاں بھنبھنا رہی ہوں۔ صاف ستھری، اچھی اور صحت بخش غذا ہی آپ کو کینسر سے دور رکھ سکتی ہے۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ دُنیا بھر کی بیماریاں گندگی اور غلاظت سے  ہی ایک شخص سے دوسرے تک پہنچتی ہیں۔

تیسری بات کچی اور ہری سبزیوں کا بے دریغ استعمال ہے۔ پیاز اور لہسن کو کاٹ کر کچے ہی کھا لینا یا سلاد کے طور پر استعمال کرنا کینسر کے خلاف بچاؤ میں مفید پایا گیا ہے۔ ماہرین صحت کہتے ہیں کہ پیٹ کا کینسر اور آنتوں کی جتنی بھی بیماریاں ہیں، ان سے بچاؤ کے لیے یہ دو سبزیاں بہت مفید ہیں۔ پیاز کینسر کی متعدد اقسام سے بچاتا ہے جبکہ لہسن آنتوں کے کینسر کا 50 فیصد خطرہ کم کردیتا ہے۔ اس کے علاوہ بند گوبھی، گاجر اور چقندر کا استعمال بھی کینسر سے بچاؤ کے لیے مفید پایا گیا ہے۔

چوتھی بات سرخ گوشت کی بجائے سفید گوشت یعنی مرغی اور مچھلی کا استعمال ہے۔ اس ضمن میں مرغی سے زیادہ مچھلی کے گوشت کے استعمال کا مشورہ دیاجاتا ہے۔ مچھلی میں وافر مقدار میں ایسے غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو کینسر سے بچاؤ کا سبب بنتے ہیں۔ اس کے برعکس سرخ گوشت کے زیادہ استعمال سے کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ سرخ گوشت آپ کے وزن کو بڑھا کر موٹاپے کا سبب بھی بنتا ہے جس کے باعث آپ کو اٹھنے بیٹھنے میں بھی دشواری کا سامنا رہتا ہے۔ کینسر سے بچاؤ کے لیے  ہفتے میں کم از کم ایک بار مچھلی کے گوشت کا استعمال مفید ہے۔

پانچویں بات یہ ہے کہ اس مقولے کو اپنی زندگی کا اصول بنا لیا جائے کہ حرکت میں برکت ہے۔ اگر آپ چلنے پھرنے اور بھاگ دوڑ میں سست روی کا شکار ہیں تو کینسر سمیت کوئی بھی بیماری آپ کو بہت جلد پکڑ سکتی ہے۔ موٹاپا دل اور جگر کی بیماریوں کے ساتھ ساتھ کینسر کا باعث بھی بنتا ہے۔ اگر آپ بھاگ نہیں سکتے تو ضروری ہے کہ روزانہ کچھ نہ کچھ دیر پیدل چلیں۔ اگر آپ مسلسل ایک ہی جگہ بیٹھے یا لیٹے رہتے ہیں تو اس معمول سے کسی نہ کسی طرح نکلیں اور اپنے آپ کو چاق و چوبند رکھنا سیکھیں۔ روز ایک وقت مقرر کرکے اسی وقت پر چلیں پھریں اور کھلی ہوا میں سانس لیں۔

چھٹی بات یہ ہے کہ جن چیزوں کی آپ کو ضرورت نہیں، انہیں مت کھائیں۔ کچھ لوگ بلا وجہ سارا دن منہ چلاتے اور کچھ نہ کچھ کھاتے رہتے ہیں۔ معدے کو ہمیشہ مصروف رکھنا کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ اس سے آپ کو روزانہ ہی کوئی نہ کوئی چھوٹی موٹی بیماری لاحق رہتی ہے۔ کبھی گلے میں درد ہوجاتا ہے تو کبھی کھانسی شروع ہوجاتی ہے۔ یہی ننھی منی بیماریاں بعد میں وبالِ جان ثابت ہوتی ہیں۔  معدے میں زخم کو السر کہتے ہیں اور السر کی اہم وجوہات میں سے ایک فضول اور بلا ضرورت خوراک ہے۔ یہی معدے کا السر بعد ازاں کینسر میں تبدیل ہوجاتا ہے اور کتنے ہی لوگ زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ کھانے پینے کی عادات کو تبدیل کیا جائے۔

ساتویں بات یہ ہے کہ جب تک ضرورت نہ ہو، کوئی دوا مت لیں۔ دواؤں کے مابعد اثرات یعنی سائیڈ افیکٹس بھی ہوتے ہیں جن کی وجہ سے آپ کو کوئی نہ کوئی بیماری ہوسکتی ہے۔ کچھ لوگوں کو نیند کی کمی کی وجہ سے سردرد ہوتا ہے تو وہ درد کے خاتمے کے لیے پین کلرز (Pain Killers) لیتے ہیں، نزلہ زکام کے لیے بھی دواؤں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ دوا کا استعمال ہمیشہ ڈاکٹر کے مشورے سے اور مناسب حد تک کرنا چاہئے۔ لوگ کتنی ہی دوائیں استعمال کرتے ہیں اور کتنی ہی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ اس لیے ایسی خطرناک عادت سے بھی گریز ضروری ہے۔

آٹھویں بات یہ ہے کہ اپنا چیک اپ ضرور کروائیں۔ انسانی جسم طرح طرح کے مسائل سے دو چار ہوتا ہے۔اگر آپ نے آج تک اپنا بلڈ ٹیسٹ ہی نہیں کروایا تو آپ کو کیسے پتہ چلے گا کہ خون کے ذریعے کوئی جراثیم جسم میں منتقل ہوئے یا نہیں یا آپ کے جسم کے کینسر میں مبتلا ہونے کا کتنے فیصد خطرہ ہے۔ انتقال خون سے ہیپاٹائٹس اور ایڈز جیسی مہلک اور جان لیوا بیماری بھی ہوجاتی ہے۔ اس لیے خون کے انتقال میں بھی احتیاط برتیں۔ حجام سے بال کٹواتے وقت ہمیشہ نئے بلیڈ کے استعمال پر اصرار کریں۔ انتہائی پریشانی کی بات ہے کہ ایک حجام صرف دو روپے کے بلیڈ کے لیے اپنے گاہک کی جان خطرے میں ڈال دیتا ہے۔ اس لیے آپ کو اپنے بچاؤ کے لیے خود آگے آنا ہوگا اور انتقال خون کے مضر طریقوں سے بچنا ہوگا۔ ہیپاٹائٹس بھی آگے چل کر کینسر میں تبدیل ہوجاتا ہے، اس لیے ہیپاٹائٹس سے بچاؤ بھی ضروری ہے۔

نویں بات یہ ہے کہ دودھ، دہی  اور ڈیری مصنوعات کا استعمال کریں۔ دودھ بہت سی بیماریوں سے بچانے کے لیے مفید ہے، تاہم دودھ کے استعمال سے قبل اس بات کی تسلی کرنا بہت ضروری ہے کہ کہیں اس میں کوئی مضر صحت چیز تو شامل نہیں۔ کھلے دودھ کے ساتھ ساتھ ڈبوں میں پیک دودھ کو بھی چیک کرنا چاہئے تاکہ پیکنگ کے دوران غلطی سے کسی مضر صحت شے کے شامل ہونے کے امکان کو دور کیا جاسکے ۔ دہی کے استعمال سے انسانی عمر کو کم کرنے والے جراثیم مر جاتے ہیں اور انسان صحت مندانہ اور طویل زندگی گزار سکتا ہے۔

دسویں اور آخری بات یہ ہے کہ سونے اور اٹھنے کے اوقات کا خیال اور روزے رکھیں۔ رات کے وقت دیر تک جاگتے رہنا، صبح دیر تک سونا عملی طور پر آپ کو سست الوجود اور کاہل بنا دیتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ روزوں سے دور بھاگنا بھی آپ کو کینسر سے قریب کرتا ہے۔ طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ رمضان کے تمام روزے رکھتے ہیں، ان میں کینسر کے خطرات دیگر افراد کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔ 

 

 

 

 

 

Related Posts