مانسہرہ میں ایک مدرسے کے مولوی کی جانب سے دس سالہ نابالغ کے ساتھ ہونے والے خوفناک جنسی حملے نے ایک بار پھر بچوں کے ساتھ جنسی جرائم کے معاملے کو پوری شدت کیساتھ اجاگر کیا ہے۔ معاشرے میں پھیلے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی ناسور کیخلاف اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے یہ معاملہ مزید گمبھیر ہوتا جارہا ہے۔
پاکستان میں ایک طویل عرصے سے جنسی جرائم کا سلسلہ جاری ہے تاہم قصور کی زینب اور چونیاں کیس میں مجرموں کو سزائیں ملنے کے باوجود بچوں کے ساتھ جنسی زیادتیوں کے واقعات تھمنے میں نہیں آرہے۔
زینب اور چونیاں کیس کے بعد پاکستان میں جنسی زیادتیوں کے معاملے نے پوری شدت کے ساتھ سراٹھایا جبکہ مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچاکر ریاست نے اپنی رٹ تو قائم کردی تاہم وفاقی وزیر انسانی حقوق کی جانب سے کوئی خاطر خواہ سرگرمی دیکھنے میں نہیں آئی۔
پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی وزیرانسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری کی جانب سے زینب اور دیگر واقعات کے باوجود جنسی جرائم کے سدباب کے حوالے سے کوئی پالیسی سامنے نہیں آئی حتیٰ کہ مانسہرہ واقعہ کے کئی روز گزرجانے کے باوجود تاحال شیریں مزاری کی جانب سے کوئی بیان تک میڈیا کی زینت نہیں بن سکا۔
تاہم دلچسپ بات یہ کہ گزشتہ روز موصوفہ شیریں مزاری نے کینیڈین وزیراعظم جسٹسن ٹروڈو کے ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے ان سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں اور وہاں کے مسلمانوں کی نسلی صفائی کی مذمت کرنے کی اپیل کی جبکہ کینیڈین وزیراعظم اپنے ٹویٹ میں امریکا میں ہونیوالے کسی واقعہ کے حوالے سے بات کررہے تھے ، اس بات سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انسانی حقوق کی پامالیوں پر ہماری اخلاقیات محض ہندوستان میں رونما ہونے والے واقعات تک ہی محدود ہیں۔
میڈیا بھی شیریں مزاری سے ان کی وزارت کی کارکردگی کے حوالے سے سوال کرنے سے گریزاں ہے، وفاقی وزیرانسانی حقوق بھارت کی جانب سے کشمیر کے مسلمانوں پر ہونیوالے مظالم پر تومذمت کرتی ہیں تاہم چین میں بسنے والے ایغور مسلمانوں پر ہونیوالے مظالم پر منافقانہ خاموشی اختیار کرلیتی ہیں جبکہ حد تو یہ ہے کہ پاکستان میں انسانی تذلیل کے دردناک واقعات بھی وفاقی وزیرکی خواب غفلت سے جگانے میں ناکام ہوچکے ہیں۔
پاکستان جیسے ملک میں جہاں ہر شہری مساوات اور آزادی کے ساتھ زندگی گزار رہا ہے وہاں اپنے ہی انسانی حقوق کی پامالیوں سے نمٹنے کے لئے وزارت انسانی حقوق کو مزید فعال بنانا چاہئے کیونکہ وزارت انسانی حقوق ایک ایسا شعبہ ہے جہاں پالیسیاں اور اقدامات کرکے انسانی ترقی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے ، اس لئے وزارت انسانی حقوق کی فعالیت انتہائی ناگزیر ہے۔
یہاں یہ بات انتہائی افسوس کیساتھ کہنا پڑتی ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کا عالمی دن بھی حکومتی غفلت کی نذر ہوگیا جس پر کوئی خاطر خواہ اقدام نہیں اٹھایا گیا۔
وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری دوسروں پر انگلیاں اٹھانے سے پہلے اگر اپنے ملک میں ہونیوالے انسانیت سوز واقعات کی روک تھام کیلئے کوئی موثر اقدام اٹھائیں تو شائد ہمیں قصور، چونیاں اور مانسہرہ جیسے افسوسناک سانحات سے چھٹکارہ مل جائے۔