وفاقی حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ میں کے الیکٹرک (کے ای) کو ٹیرف ڈفرنشل کی مد میں 125 ارب روپے کی سبسڈی دینے کا اعلان کیا ہے، جو گزشتہ سال کی 171 ارب روپے کی سبسڈی سے نمایاں کم ہے۔ یہ کٹوتی بجلی کے صارفین کے لیے عارضی ریلیف کے طور پر تو دیکھی جا سکتی ہے، مگر اس کے کئی پہلوؤں پر غور کرنا ضروری ہے۔
سبسڈی کی ضرورت کیوں؟
کے الیکٹرک کراچی کا واحد بجلی فراہم کرنے والا ادارہ ہے، جہاں صنعتی و تجارتی سرگرمیاں ملک کی معیشت کے لیے بہت اہم ہیں۔ بجلی کی پیداواری لاگت اور صارفین کو بیچی جانے والی قیمتوں کے درمیان فرق کو پورا کرنے کے لیے حکومت سبسڈی دیتی ہے تاکہ صارفین مہنگی بجلی کا بوجھ برداشت نہ کریں۔ بغیر سبسڈی کے، کمپنی کو مالی نقصان ہو سکتا ہے یا صارفین کو مہنگی بجلی خریدنی پڑے گی۔
سبسڈی کی کمی کے اثرات
سبسڈی میں کمی حکومت کی مالی ذمہ داریوں میں کمی کی علامت ہے، لیکن اس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے جس سے صارفین کو مشکلات پیش آئیں گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس کمی کے باوجود صارفین کو ریلیف دینے کی کوشش کرنی چاہیے، مگر بجلی مہنگی ہونے کا خطرہ موجود ہے۔
گردشی قرضے اور مالی استحکام
سبسڈی کی فراہمی کے بغیر کے الیکٹرک اپنی مالی ذمہ داریاں پورا نہیں کر سکے گا، جس سے گردشی قرضے میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ یہ صورتحال ملک کے توانائی کے شعبے کی مجموعی مالی صحت کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے، جس کا اثر لوڈشیڈنگ اور بجلی کی سپلائی پر پڑے گا۔
کاروبار اور صارفین پر اثرات
کم سبسڈی کی وجہ سے کراچی کی صنعتوں کو بجلی مہنگی پڑ سکتی ہے، جو کاروباری سرگرمیوں اور روزگار پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔ دوسری طرف، سبسڈی کی موجودگی صنعتوں کو کم لاگت بجلی فراہم کرکے معیشت کو سہارا دیتی ہے۔
قومی خزانے پر بوجھ اور اصلاحات کی ضرورت
125 ارب روپے کی سبسڈی ایک بڑی رقم ہے جو کہ قومی خزانے پر اضافی بوجھ ڈالتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ کہیں اور سے فنڈز کی کٹوتی یا قرضہ لینا پڑتا ہے۔ مسلسل سبسڈی کی فراہمی سے ادارے کو اپنی کارکردگی بہتر بنانے کی تحریک کمزور پڑ سکتی ہے، جس سے توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی راہ مسدود ہو سکتی ہے۔
ٹارگٹڈ سبسڈی کا حل
سبسڈی کا نظام اس وقت غیر مؤثر ہے اگر یہ تمام صارفین کو یکساں طور پر مل رہی ہو۔ حکومت کو چاہیے کہ سبسڈی کو مستحق اور کم آمدنی والے صارفین تک محدود کیا جائے تاکہ وسائل کا بہتر استعمال ممکن ہو۔
125 ارب روپے کی سبسڈی عارضی طور پر کراچی کے شہریوں اور صنعتوں کو ریلیف فراہم کرے گی، مگر یہ حل طویل مدت کے لیے مناسب نہیں۔ بجلی کے شعبے کی مالی مشکلات کو حل کرنے کے لیے حکومت کو اصلاحات، شفافیت اور ٹارگٹڈ سبسڈی پر توجہ دینی ہوگی تاکہ ملک کی توانائی کی معیشت مضبوط اور پائیدار بن سکے۔