نام:امیر حمزہ محمد یعقوب
شائقین کرکٹ اس وقت ملک میں جاری پی ایس ایل کے دلچسپ میچز سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ کیونکہ یہ پہلا موقع ہے کہ پی ایس ایل کامکمل سیزن پاکستان میں منعقد ہوا ہے۔ کرکٹ کا کھیل پورے ملک کو متحد کر دیتا ہے لہٰذا سیکورٹی کے پیش نظر متعدد بار چیکنگ اور پیدل فاصلہ ہونے کے باوجود کرکٹ لوورز ان تمام قربانیوں کو دینے کےلئے تیار ہیں تا کہ وہ اپنے فیورٹ پلیئرز کو کھیلتا دیکھ سکیں اور دنیا کو پیغام دے سکیں کہ پاکستان کھیلوں سے محبت کرنے والا ملک ہے۔
یہاں کے لوگوں کا حق ہے کہ انہیں بھی کرکٹ کی میزبانی کا موقع ملے اور انٹرنیشنل کرکٹ اور آئی سی سی ایونٹس کے لیے پاکستان کو بھی زیر غور لایا جائے۔ پاکستانی لوگوں کی اس کھیل سے دلچسپی اور لگاؤ کو دیکھ کر غیر ملکی کرکٹرز بھی دنگ رہ گئے ہیں اور ان کے خیال میں پاکستانی عوام کو اب زیادہ دیر تک اس کے میدانوں پر کھیل سے دور نہیں رکھا جا سکتا۔ ان کے نزدیک پاکستان کھیلوں کے لئے ایک محفوظ ملک ہے۔
پی ایس ایل کے اب تک 17 میچز کھیلے جا چکے ہیں۔ملتان سلطانز 5 میچز میں چار فتوحات کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل پر پہلے جبکہ اسلام آباد دوسرے، کراچی کنگز تیسرے،کوئٹہ گلیڈی ایٹرز چوتھے اور پشاور زلمی پانچویں نمبر پر موجود ہے۔
ہر بار کی طرح اس بار بھی لاہور قلندر ز کی کارکردگی میں کوئی نمایاں بہتری نہیں آئی ہے یہی وجہ ہے کے اب تک کھیلے گئے پانچ میچز میں سے اسے چار میچز میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا جبکہ واحد فتح کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف نصیب ہوئی ہے گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی لاہور قلندر ز پوائنٹس ٹیبل میں سب سے آخری نمبر پر موجود ہے۔اس پی ایس ایل میں اب تک کھیلے گئے زیادہ تر میچز بیٹنگ فرینڈلی کنڈیشنز پر کھیلے گئے ہیں جسکی وجہ سے شائقین کو ہائی اسکورنگ مقابلوں سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملا ہے۔
ایونٹ میں اب تک دو سینچریاں بن چکی ہیں۔ ریلی روسو نے 43 گیندوں پر سینچری بنا کر پی ایس ایل کی تیز ترین سینچری کا ریکارڈ اپنے نام کر لیا ہے۔ اس سے قبل کیمرون ڈیلپورٹ 49 گیندوں پر یہ کارنامہ سر انجام دے چکے تھے۔ کامران اکمل اس پی ایس ایل میں سنچری کے ذریعے پی ایس ایل میں سب سے زیادہ 3 سینچریاں بنانے والے واحد بیٹسمین بن گئے ہیں۔ پی ایس ایل کے کھیلے گئے میچز میں بولرز اب تک رنز کا سیلاب روکنے میں ناکام نظر آتے ہیں اب تک کوئی بھی بولر پانچ وکٹوں کا کارنامہ سر انجام نہیں دے سکا ہے۔البتہ چند اچھی پرفارمرمنسز ضرور دیکھنے میں آئی ہیں۔
لا ہور کے سوا اس پی ایس ایل میں کون سی ٹیم ٹاپ کرے گی اس بات کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے لاہورکے فینزاپنی ٹیم کی خراب پرفارمنس سے اس بار بھی مایوس ہیں لیکن انہیں امید ہے کہ ٹیم کم بیک ضرور کرے گی۔لاہور کی ٹیم ابھی تک موزوں کمبی نیشن تشکیل نہیں دے پائی ہے یہی وجہ ہے کہ انکی کارکردگی میں تسلسل کا فقدان ہے۔ ہوم گراؤنڈز پر ملتان سلطانز اچھے کھیل کے مظاہرے کی وجہ سے ٹاپ پوزیشن سنبھالے ہوئے ہے جبکہ اس کے پاس ٹی ٹوئنٹی کے منجھے ہوئے پلئیر ز بھی موجود ہیں۔
دو مرتبہ کی چمپئن ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ کو بولنگ میں مسائل ہیں۔امید ہے ڈیل اسٹین کی آمد سے انکی بولنگ کو سہارا ملے گا۔ کراچی کنگز نے مسلسل دو میچز ہارنے کے بعد اگلے دو میچز جیت کر اچھا کم بیک کیا ہے۔بابر اعظم اور فارن پلئیر ز کی فارم میں واپسی سے کنگز کو فا ئدہ ملا ہے۔عمر خان اور عامر یامین کے ٹیم میں شامل ہونے سے ٹیم کا کمبی نیشن بہتر ہوا ہے۔ پشاور زلمی کی کارکردگی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے۔ ٹائٹل کے حصول کے لیے اپنی پیش قدمی کو جاری رکھنے کے لیے انہیں اپنی کارکردگی میں تسلسل کی ضرورت ہے۔
پی ایس ایل میں تمام ٹیموں نے اب تک فاسٹ بولر ز پر انحصار کیا ہے۔ شائد کنڈیشنز کی وجہ سے اسپنرز کو بہت کم کھیلنے کا موقع ملا ہے۔ لیکن چانس ملنے پر عمر خان اور احمد صفی عبداللہ نے بہتر بولنگ کی ہے۔نیشنل ٹیم کو اس وقت آف اسپنرز کی اشد ضرورت ہے۔ اسلئے اچھے اسپنرز کا آ نا اور پرفارم کرنا ضروری ہے۔بیٹسمینوں میں حیدر علی نےچند اچھی اننگز کھیل کر سلیکٹرز کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی ہے۔
ملتان کےذیشان اشرف ایک ففٹی کے بعد بڑی اننگز کھیلنے سے محروم رہے ہیں۔ تمام پاکستانی پلیئرز کے لیے ا چھا موقع ہے کہ وہ پی ایس ایل میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں تا کہ ورلڈکپ کے لئے ٹیم میں جگہ پنا سکیں۔پی ایس ایل کے میچز ابھی جاری ہیں۔ امید ہے اگلے میچز میں بھی شائقین کو اچھے میچز سے بھر پور لطف اندوز ہونے کا موقع ملے گا۔