کراچی:ادارہ فراہمی و نکاسی آب (KW&SB) کی ریکوری ایک ارب 30 کروڑ روپے سے متجاوز ہو کر ریکارڈ قائم کر گئی۔
واٹر بورڈ کے ریونیو ریسورس اینڈ جنریشن (آر آر جی) ڈیپارٹمنٹ کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر محمد ثاقب، اسٹاف افسر ندیم احمد کرمانی، ڈائریکٹرز،ڈپٹی ڈائریکٹرز اور فیلڈ اسٹاف کی شبانہ روز خدمات کی وجہ سے ریکوری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے ملازمین کو بروقت تنخواہیں، ریٹائرڈ ملازمین کو پنشن اور ٹھیکہ داروں کو ادائیگیاں کی جا رہی ہیں۔
حکومت سندھ کے ماتحت اداروں میں ادارہ فراہمی و نکاسی آب (KW&SB) واحد ادارہ ہے، جس میں 14 ہزار سے زائد ملازمین کو ہر ماہ کی یکم کو تنخواہیں ادا کی جاتی ہیں ، افسران و ملازمین کیلئے درجنوں کالونیاں بھی آباد ہیں۔
ملازمین کیلئے میڈیکل کی سہولیات سے لیکر ڈیزل و پٹرول کی سہولیات بھی ہر وقت مہیا کی جاتی ہیں ۔ جب کہ دیگر کئی سرکاری اداروں میں افسران و ملازمین تنخواہوں کی عدم ادائیگیوں پر ہر ماہ احتجاج کرتے نظر آتے ہیں ۔
واٹر بورڈ میں ماہانہ ایک ارب 30 کروڑ روپے سے زائد ریکوری کرنے والے ریونیو ریسورس اینڈ جنریشن (آر آر جی) ڈیپارٹمنٹ کے موجودہ ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر محمد ثاقب کی اگست میں تعیناتی کے بعد مسلسل ریکوری بڑھتی جا رہی ہے، ستمبر میں ایک ارب 20 کروڑ روپے سیزائد کی ریکوری ہوئی۔
جب کہ اکتوبر میں ایک ارب 30 کروڑ 44 لاکھ روپے سے زائد کی ریکوری ہوئی ہے۔جو آر آر جی کی ریکارڈ ترین ریکوری ہے۔ کم وسائل کے باوجود واٹر بورڈریونیو ڈیپارٹمنٹ کے افسران و ملازمین نے ایک ارب روپے پانی کے بلوں کی مد میں،10 کروڑ روپے سے زائد نئے کنکشن کی مد میں ریکوری کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ واٹر بورڈ کے ریونیو ریسورس اینڈ جنریشن (آر آر جی) ڈیپارٹمنٹ کی موجودہ انتظامیہ کی جانب سے نیو کنکشن پالیسی میں نرمی پیدا کر کے شہریوں اور صارفین کو سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔
جس کی وجہ سے نیو کنکشن کی مد میں ہر ماہ 10 کروڑ روپے اضافی ریونیو حاصل ہو رہا ہے، جب کہ اس سے قبل ادارے کے افسران نے شہریوں اور صارفین کیلئے سخت پالیسی بنا کر شہریوں کے ساتھ ساتھ ادارے کو بھی نقصان سے دو چار کیا تھا۔
معلوم رہے کہ ریونیو ریسورس اینڈ جنریشن (آر آر جی) جیسے اہم ترین ڈیپارٹمنٹ میں افسران و ملازمین کی شدید کمی ہے، ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے آر آر جی میں کل 700 کے لگ بھگ افسران و ملازمین تعینات کئے گئے تھے جن میں سے بیشتر ریٹائرڈ ہو چکے ہیں، جب بعض اضلاع میں ڈائریکٹرز کے ساتھ ڈپٹی ڈائریکٹرز ہی نہیں ہیں جس کے باوجود کم افراد ی قوت کے باوجود ریکارڈ ریکوری لائی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: واٹربورڈ اسٹاف کالونیوں کے سرکاری گھر غیر متعلقہ افراد کو فروخت کئے جانے کا انکشاف