ملک بھر میں سبزیوں کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ اس حوالے سے حکومت کی طرف سے کوئی بجٹ اعلان دیکھنے میں نہیں آیا۔
ہر دکاندار نے اپنے ریٹ لگا رکھے ہیں جس کے باعث سبزیوں کی قیمتوں میں 50 فیصد تک مصنوعی اضافہ نوٹ کیا گیا جبکہ عوام کا کہنا ہے کہ سبزی فروشوں کی من مانی قیمتوں کے باعث سبزی کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔دوسری جانب سبزیوں کے ساتھ ساتھ دیگر غذائی اشیا کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ آئی ایم ایف اجلاس میں شرکت کے لیے امریکا روانہ
مقامی انتظامیہ سبزیوں کی قیمتیں کنٹرول کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے جبکہ دکانداروں کا کہنا ہے کہ منڈی میں سبزیوں کی قیمتیں زیادہ لی جا رہی ہیں جس کے باعث سبزی مقامی طور پر بھی مہنگے داموں فروخت کرنا ہماری مجبوری ہے۔
یاد رہے کہ عالمی بینک نے اگلے دوبرسوں کیلئے پاکستان کی اقتصادی نشوونماکے اہداف میں کمی کی پیشگوئی کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حکومت افراط زر،عوامی قرضوں اورخسارے میں کمی کے اہداف پورے نہیں کرسکے گی۔
2019کی رپورٹ کے مطابق ان مسائل کی نشاندہی کی ہے جن کاانھیں اقتدارکے تیسرے سال تک سامنا کرناپڑے گا۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کااقتصادی رویہ خطے کے دیگرتمام ممالک سے مختلف تھا۔روپے کی قدرمیں خاطرخواہ گراوٹ کے باوجودعالمی بینک نے ستمبرکے اختتام تک اس میں 4.8فیصداضافہ نوٹ کیا۔
مزید پڑھیں: اگلے 2 برس بھی پاکستان افراط زرکم نہیں کرسکے گا، عالمی بینک کی مہنگائی مزید بڑھنے کی پیشگوئی