کورونا ویکسین کی فوری دستیابی خارج ازامکان ہے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

دنیا کورونا وائرس وبائی مرض سے تنگ پریشان ہے جسنے عالمی سطح پر ایک ملین سے زیادہ افراد اور معیشتوں کو متاثر کیا ہے، انفیکشن کی دوسری لہر اور بہت سارے ممالک کے لاک ڈاؤن میں جانے کے بعد ممکنہ طور پر موثر ویکسین کی تیاری کی خبروں سے کچھ امید پیدا ہوئی ہے۔

ادویہ ساز ادارہ نے بتایا ہے کہ ویکسین بڑے پیمانے پر کلینکل ٹیسٹوں کے بعد ابتدائی آزمائشوں میں 90 فیصد سے زیادہ موثر ثابت ہوئی ہے۔ ویکسین کے حوالے سے اس اعلان نے دنیا کو ایک امید دیدی ہے لیکن ابھی خوشی منانا بہت جلدی ہے کیوں کہ ابھی تک اس دواء کے آزمائشی نتائج اور ریگولیٹری منظوری باقی ہے۔

توقع تونہیں ہے کہ اگلے سال تک یہ ویکسین دستیاب ہوگی لیکن کمپنی دسمبر تک ہنگامی منظوری کی خواہاں ہے۔ اگر اس کی منظوری مل جاتی ہے تو کمپنی اس سال 50 ملین اور 2021 میں 1اعشاریہ 2 بلین خوراکیں تیار کرنے کا تخمینہ لگارہی ہے۔

ویکسین کی تاثیر کب تک برقرار رہے گی اس پر ابھی بھی بہت سارے سوالات موجود ہیں۔ اس سے یہ حقیقت بھی نہیں بدلتی کہ ہمیں ابھی بھی وبائی مرض سے نمٹنا ہے اور حفاظتی احتیاطی تدابیر کو جاری رکھنا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے نتائج کو بہت مثبت قرار دیا ہے لیکن انتباہ بھی کیا ہے کہ یہاں 4اعشاریہ 5 بلین کافنڈنگ ​​گپ موجود ہے جو ترقی پذیر ممالک میں ٹیسٹ ، ادویات اور ویکسین تک رسائی کو متاثر کرسکتا ہے ۔ ویکسین کوانتہائی درجہ حرارت 80 ڈگری سینٹی گریڈ برقرار رکھنے کے لئے کولڈ چین سپلائی کی ضرورت ہوتی ہے۔

یہ ترقی پذیر ممالک جیسے پاکستان کے لئے موزوں نہیں ہے جن میں مطلوبہ سہولیات موجود نہیں ہیں۔ ویکسین کی لاگت اگرچہ طے شدہ نہیں ہے تاہم یہ زیادہ ہی ہوگی اور مثبت نتائج کے باوجود دو خوراکیں لینے پر معقول خرچ آئیگاجو بھی طے نہیں ہے۔

اس وقت ویکسین کے حوالے سے قوم پرستی بھی دیکھنے میں آرہی ہے کیونکہ اس وقت بارہ سے زیادہ مختلف ویکسین تیار کی جارہی ہیں۔

فائزر کے اعلان کے فوراًبعد روسی وزارت صحت نے اپنی ویکسین کی تیاری کے حوالے سے بھی دنیا کو آگاہ کیا ہے، ان کے کلینکل ٹرائلز بھی 90 فیصد موثر آئے ہیںجبکہ چینی اپنی کوششیں کر رہے ہیں جو پاکستان سمیت متعدد ممالک کو ملا جلے نتائج سے آگاہ کرتے رہے ہیں۔

دنیا اس ویکسین کی جلد تیاری کے حوالے سے پر امید ہے اور ہمیں بھی اچھائی کی امید کرنی چاہیے لیکن ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ وبائی بیماری ختم نہیں ہوئی ہے اور صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔

عالمی عدم مساوات کی وجہ سے ترقی یافتہ دنیا پہلے کس کورونا وائرس ویکسین سے فائدہ اٹھائے گی اس کیلئے عالمی سطح پر مربوط کوششوں کی ضرورت ہے تاکہ ہم وبائی مرض کو شکست دے سکیں اور اپنی معمول کی زندگیوں کی طرف واپس آسکیں۔

Related Posts