مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلسل لاک ڈاؤن اور کرفیو کا آج 109واں روز ہے جبکہ نظامِ مواصلات کی معطلی کے ساتھ ساتھ مظلوم کشمیری اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
کشمیر میں انسانی تاریخ کے بد ترین کرفیو کے باعث مقبوضہ وادی میں زندگی بدستور مفلوج ہے اور کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے اور دکانیں وغیرہ مکمل طور پر بند ہیں۔
کشمیری نوجوانوں، حریت رہنماؤں اور بھارت نواز سیاستدانوں کو بھی قابض بھارتی فوج نے بڑی تعداد میں گرفتار کرکے یا تو جیلوں میں ڈال دیا ہے یا انہیں نظر بند کردیا گیا ہے۔
قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے، ٹرانسپورٹ سہولیات کی عدم دستیابی کے باعث لوگ ایک جگہ سے دوسری جگہ آجا نہیں سکتے، جبکہ اشیائے ضروریہ کی شدید قلت کے باعث قحط کی سی صورتحال پیدا ہوچکی ہے۔
خوراک کے ساتھ ساتھ زندگی بچانے والی ادویات کی عدم دستیابی اور ہسپتالوں میں مریضوں کے عدم علاج کے باعث مظلوم کشمیریوں کی شہادتوں کا سلسلہ ہر روز جاری ہے۔
موبائل فون، انٹرنیٹ اور ٹی وی سمیت ذرائع مواصلات کے نظام کی معطلی کے باعث کشمیری عوام ایک دوسرے سے رابطہ کرنے سے بھی محروم ہوچکے ہیں اور میڈیا سمیت عالمی برادری کے کسی بھی شعبے کو کشمیر میں ہونے والے جانی و مالی نقصان کی درست تفصیلات کا اندازہ نہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے گزشتہ 30برسوں میں اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں میں 894بچوں کو شہید کیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے گزشتہ روز جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارتی فوجیوں نے یکم جنوری 1989ء سے اب تک 95469شہریوں کو شہید کیا ہے جن میں 894بچے شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: کشمیر میں جنوری 1989ء سے 894بچے شہید، ایک لاکھ 7ہزار 780 یتیم ہوئے