حقوق کراچی تحریک،اب دھرنا وزیر اعلیٰ ہاؤس پر ہوگا،حافظ نعیم الرحمن

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سینئر صحافی اطہر متین قتل کی ذمہ دار سندھ حکومت اور پولیس ہے، حافظ نعیم الرحمن
سینئر صحافی اطہر متین قتل کی ذمہ دار سندھ حکومت اور پولیس ہے، حافظ نعیم الرحمن

کراچی:امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کے الیکٹرک ہیڈ آفس کے سامنے احتجاجی دھرنے کے شرکاء سے اختتامی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی گزشتہ 30سال سے سندھ پر حکومت کررہی ہے۔

کراچی کے شہریوں کے ساتھ ظلم و زیادتی،ناانصافی اور حق تلفی میں پیپلزپارٹی اور صوبائی حکومت برابر کی شریک ہے، کے الیکٹرک سے نجات سمیت کراچی کے تین کروڑ سے زائد عوام کے جائز و قانونی حقوق اور بلدیاتی مسائل کے حل کے لیے اب ہمارا دھرنا وزیر اعلیٰ ہاؤس پر ہوگاجس کی تفصیلات مشاورت کے بعد جلد جاری کردی جائیں گی۔

ہم اہل کراچی کی مزید حق تلفی نہیں ہونے دیں گے، وزیر اعلیٰ ہاؤس پر دھرنے میں صوبائی حکومت سے پوچھیں گے کہ کراچی کے عوام کے ساتھ یہ ظلم و زیادتی و ناانصافی مزید کتنا عرصہ جاری رہے گی۔

ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی میں کم از کم 700یونین کمیٹیاں بنائی جائیں تب ہی نئی حلقہ بندی قبول کریں گے ورنہ جماعت اسلامی احتجاج کرے گی۔

ہم الیکشن کمیشن سے بھی کہتے ہیں کہ اگر پیپلز پارٹی کے اثر اور دباؤ پر کوئی کراچی دشمن فیصلہ کیا گیا تو اسے قبول نہیں کریں گے اور الیکشن کمیشن کے خلاف بھی احتجاج کریں گے، ہمارا مطالبہ ہے کہ کراچی اور حید آباد کے نوجوانوں کو بھی روزگار دیا جائے۔

جعلی ڈومیسائل کے ذریعے کراچی اور حیدر آباد کے نوجوانوں کے حق پر ڈاکہ نہیں ڈالنے دیا جائے گا، غاصبانہ بلدیاتی ایکٹ کے ذریعے عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔

کراچی کے بلدیاتی انتخابات کے خلاف اگر کوئی بلدیاتی ایکٹ لانے کی کوشش کی گئی تو جماعت اسلامی زبردست احتجاج کرے گی۔انہوں نے کہاکہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا جا رہا ہے۔

11سو ارب روپے کا پیکیج کا اعلان تو کردیا مگر عملاً کچھ نہیں کیا۔ اس سے قبل 162ارب روپے کا اعلان کیا تھا معلوم نہیں وہ رقم کہاں خرچ ہوئی۔ حالیہ بجٹ میں بھی کراچی کے عوام کے ساتھ دھوکہ کیا گیا۔

ہم کراچی کے عوام کے حقوق کی جدو جہد اورتحریک کو مزید تیز اور وسیع کریں گے۔انہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی نے مل کر کوٹہ سسٹم کو غیر معینہ مدت تک بڑھا دیا اور ان ہی پارٹیوں نے متنازع اور جعلی مردم شماری کو قانونی حیثیت دلوائی جس میں کراچی کی آدھی آبادی کو غائب کر دیا گیا ہے۔

ہم ایسی مردم شماری کو قبول نہیں کریں گے۔ نئی مردم شماری کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا جا رہا ہے اور 5ماہ گزرگئے نئی مردم شماری کے لیے عملاً کچھ نہیں کیا۔

پیپلز پارٹی کراچی کی آبادی آدھا کیے جانے پر خاموش رہتی ہے کیونکہ اسے پتا ہے کہ اگر کراچی کی مکمل آبادی شمار کر لی جائے تو یہاں کی نمائندگی میں اضافہ ہو جائے گا اور سندھ کے جاگیرداروں اور وڈیروں کی حکمرانی کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔

Related Posts