متنازعہ شہریت قانون(سی اے اے) کے خلاف بھارت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ ملک گیر مظاہروں میں تیزی پیدا ہورہی ہے جس کے خلاف بھارتی پولیس نے غنڈہ گردی اور ظلم و بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے 3 افراد کو ہلاک کردیا۔
بھارت کے صوبے آسام اور مدھیہ پردیش کے ساتھ ساتھ دہلی، ممبئی اور دیگر شہروں میں بھی احتجاج شدت اختیار کرچکا ہے جبکہ منگلور اور لکھنؤ کے شہروں میں بھارتی پولیس نے مظاہرین پر گولیاں برسا دیں جس سے 3 افراد لقمۂ اجل بن گئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس نے مودی حکومت کی آشیر باد حاصل کرنے کے لیے احتجاج روکنا چاہا تو مظاہرین بپھر گئے جس پر انہوں نے فائرنگ شروع کردی جس کے باعث 3 افراد کی ہلاکت پر احتجاج مزید شدت پکڑ گیا۔
بھارتی شہریوں نے حکومت کے متنازعہ ترمیمی بل کے ساتھ ساتھ پولیس کی غنڈہ گردی اور لاقانونیت کے راج کے خلاف شدید غم و غصے کا مظاہرہ کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں پر پتھر برسائے۔
مظاہروں کے ساتھ ساتھ بھارت میں پولیس کے منفی رویے اور حکام کی عدم توجہ کے باعث جلاؤ گھیراؤ اور متشدد کارروائیوں میں اضافہ نوٹ کیا جارہا ہے۔ متعدد علاقوں میں املاک، موٹر سائیکل، گاڑیاں اور سرکاری عمارتوں کو نقصان پہنچایا گیا۔
انڈین میڈیا کے مطابق ملک گیر احتجاج کے دوران ہنگاموں اور حکومت عوام جنگ کے باعث کم از کم 8 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ مودی حکومت متنازعہ شہریت بل کے خلاف کسی بھی اقدام کے حق میں سنجیدہ نظر نہیں آتی۔
رپورٹس کے مطابق ممبئی اور دیگر شہروں میں لاکھوں کی تعداد میں بھارتی شہری اور عوام الناس نے نریندر مودی حکومت کے متنازعہ شہریت بل کے خلاف احتجاج کیا جس پر خاطر خواہ ردِ عمل کی بجائے مودی حکومت نے طاقت کا استعمال کیا۔
مودی حکومت نے متنازعہ بل کی بجائے عوام کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے منگلور میں کرفیو نافذ کردیا، دہلی ہریانیہ روڈ بلاک کردی اور اب تک سینکڑوں افراد کو گرفتار کر لیا ہے جن میں کچھ معروف شخصیات بھی شامل ہیں۔
یاد رہے کہ اس سے قبل مقبوضہ کشمیر میں کرفیو آج 138ویں روز میں داخل ہوگیا جبکہ تاریخ کے بد ترین غیر انسانی کرفیو کے خلاف عالمی برادری بدستور خاموش ہے، مظلوم کشمیریوں کے حق میں کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا گیا۔
غاصب بھارت کی طرف سے عائد پابندیوں کے ساتھ ساتھ مظلوم کشمیریوں کو وادی میں جاری سخت سردی اور برف باری کا سامنا ہے جس کے باعث لاک ڈاؤن کی صورتحال مزید تشویشناک ہوچکی ہے۔
مزید پڑھیں: کشمیر میں کرفیو کا 138واں روز، عالمی برادری خاموش