نریندر مودی حکومت نے امریکی سینیٹر کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے جبکہ سینیٹر کرس ہولین نے مظلوم کشمیریوں پر مسلسل کرفیو کے باعث پیدا ہونے والے انسانی المیے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق سینیٹر کرس ہولین حقائق جاننے کے لیے مقبوضہ کشمیر جانا چاہتے تھے اور انہوں نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ مودی حکومت مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹا کر ذرائع ابلاغ فوری طور پر بحال کرے۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں جاری مسلسل کرفیو کا 62واں روز، کھانے اور ادویات کی قلت
سینیٹر کرس ہولین نے کہا ہے کہ بھارت میں کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر مجھ سمیت متعدد امریکی سینیٹرز کو شدید تشویش ہے اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بھارت گرفتار کشمیریوں کو فی الفور رہا کرے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل مقبوضہ جموں و کشمیر میں نامعلوم افراد کے ڈی سی آفس کی حفاظت پر مامور بھارتی پولیس اہلکاروں پر ہینڈ گرنیڈ بم حملے کے نتیجے میں 10افراد زخمی ہو گئے۔
کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں ڈپٹی کمشنر آفس پر گرنیڈ حملے میں زخمی 10 افراد میں سے 2 کی حالت نازک ہے، ابھی تک یہ واضح نہیں کہ حملے کے نتیجے میں عام کشمیری زخمی ہوئے یا پولیس اہلکار، تاہم پولیس کے مطابق نامعلوم افراد ڈی سی آفس میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ جموں و کشمیر میں نامعلوم افراد کے دستی بم حملے سے 10 افراد زخمی