لاہور : وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اداروں کے درمیان نئے میثاق کی ضرورت ہے اور ان کو اختیارات کی لڑائی نہیں لڑنی چاہیے۔
اپوزیشن کو نظر انداز کرکے نہیں چلا جاسکتا، اتفاق رائے کے بغیر معاملات آگے نہیں بڑھ سکتے، چیف الیکشن کمشنر کے حوالے سے اپوزیشن اور حکومت میں معاملہ آسانی سے طے ہوجائے گا۔
چین کے تعاون سے 2022 میں ہمارا پہلا خلائی مشن جائے گا،پاکستان میں جلد شمسی پینل بننا شروع ہوجائیں گے، اگلے 10سال میں بائیو ٹیکنالوجی سے 4 بلین ڈالر برآمدات بڑھائیں گے۔
مزید پڑھیں :آرمی ایکٹ میں ترمیم کیلئے حکومت کے سیاسی جماعتوں سے رابطے
ان خیالات کااظہاروفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے فواد چوہدری نے لاہورمیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں اپنی رفتار میں کمی لانے کی ضرورت ہے، اداروں کو اختیارات کا توازن رکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ہمیشہ اداروں کی حمایت کی ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان بہت بڑے جج ہیں، انہوں نے کہا تھا کہ اداروں کے درمیان ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔
انہوں نے آرمی ایکٹ میں تبدیلی کے معاملے پر دونوں ایوانوں کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی قائم کرنے کی تجویز دی اور کہا کہ پارلیمنٹ کو بحیثیت ادارہ تسلیم کرنا چاہیے جبکہ اپوزیشن کے کردار کو بھی تسلیم کرنا چاہیے کیونکہ ان کے بغیر اداروں کے بارے میں وسیع اتفاق رائے حاصل نہیں کیا جاسکتا۔
یہ بھی پڑھیں :حکومت نے16 ماہ کے دوران اداروں کو تباہ کر دیا،چیئرمین پی اے سی رانا تنویر
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آرمی ایکٹ اور معاشی پالیسیوں پر فوری اتفاق رائے قائم کرناچاہیے کیوں کہ ملکی مسائل کو ایک ادارہ یا ایک فرد حل نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا دل قوم کے ساتھ دھڑکتا ہے، وہ حقیقی معنوں میں ملک کو نیا پاکستان بنانا چاہتے ہیں، ان کا کوئی ذاتی مفاد نہیں،انہیں طاقت یا پروٹوکول میں کوئی دلچسپی نہیں۔
انہوں نے کہاکہ اداروں کے درمیان ایک نئے میثاق کی ضرورت ہے ، جب تک اداروں میں میثاق نہیں ہوتا مسائل میں جکڑے رہیں گے، ان کے حل کیلئے اداروں کو مل کر جدوجہد کرنا ہوگی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آرمی کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ قانونی کے بجائے سیاسی بن گیا ہے، ہمیں حقیقت پسند ہونا چاہیے، ذاتی معاملات سے باہر نکل کر سوچنا چاہیے۔
دونوں ایوانوں کی پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے، آرمی ایکٹ اور معاشی پالیسیوں پر فوری اتفاق رائے قائم کرنا چاہیے، اس کے علاوہ نیب کے قوانین میں بھی ترامیم کی ضرروت ہے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کے حوالے سے اپوزیشن اور حکومت میں معاملہ آسانی سے طے ہوجائے گا، شہباز شریف نے جو نام بھیجے ہیں وہ سنجیدہ ہیں، پی ٹی آئی کے بھیجے گئے نام بھی سنجیدہ ہیں۔
مزید پڑھیں :13برسوں میں پہلی سہ ماہی کا کم ترین خسارہ ریکارڈ کیا گیا ہے‘ حماد اظہر