پشاور، توہین مذہب ثابت ہونے پر ملزم کو سزائے موت

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پشاور میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے وَٹس ایپ گروپ میں گستاخانہ مواد پوسٹ کرنے کے الزام میں ایک مسلمان شخص کو قصور وارقرار دے کر سزائے موت سنائی ہے۔

پشاور کی عدالت نے سیدمحمد ذیشان ولدسیّد ذکاء اللہ کوپریوینشن آف الیکٹرانک کرائمزایکٹ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت قصور وار قرار دے کر سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔

شمال مغربی شہر مردان سے تعلق رکھنے والے ذیشان کواس کے علاوہ 12 لاکھ روپے جرمانہ اور مجموعی طور پر 23 سال قید کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔ وہ اس فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدالت میں اپیل دائرکرسکتاہے۔

یہ کیس اس وقت سامنے آیا تھاجب صوبہ پنجاب کے شہرتلہ گنگ کے رہائشی محمد سعید نے دو سال قبل وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) میں ایک درخواست دائر کی تھی۔اس میں ذیشان پر وَٹس ایپ گروپ میں توہین آمیزمواد پوسٹ کرنے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔ایف آئی اے نے ذیشان کا موبائل فون ضبط کر لیا تھا اورفرانزک جانچ میں اسے مجرم ثابت کیا گیا تھا۔

اگرچہ پاکستان میں توہینِ مذہب کی ممانعت کرنے والے قوانین کے تحت ممکنہ طور پر موت کی سزا ہوسکتی ہے ،لیکن اب تک اس جرم میں اس سزا کا کبھی نفاذ نہیں کیا گیا ہے۔

Related Posts