مردم شماری پر تحفظات، کیاسندھ میں بلدیاتی انتخاب نہیں ہونگے ؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Concerns over census, will there be local body elections in Sindh?

سندھ حکومت نے مردم شماری کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اعتراضات دور ہونے تک صوبے میں بلدیاتی الیکشن کے انعقاد سے معذرت کرلی ہے، سندھ میں گزشتہ سال اگست میں بلدیاتی نظام ختم ہوچکا ہے تاہم سندھ حکومت ہربار کوئی نیاعذر پیش کرکے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے راہ فرار اختیار کرلیتی ہے۔صوبے میں مردم شماری کے نتائج پر صرف صوبائی حکومت ہی نہیں بلکہ سندھ کی اپوزیشن جماعتیں بھی معترض ہیں۔

سندھ حکومت کا اعتراض 
پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ مردم شماری میں سندھ کی آبادی کم ظاہر کرنا وفاق کی سازش ہے۔ایڈمنسٹریٹر کراچی اور ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ متنازعہ مردم شماری پر حلقہ بندیاں نہیں ہوسکتیں، درست مردم شماری کرائی جائے تو سندھ حکومت بلدیاتی الیکشن کے لئے تیار ہےجبکہ سندھ حکومت نے مردم شماری نتائج کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، وزیراعلیٰ سندھ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھیں گے۔

اپوزیشن کا دعویٰ
سندھ میں مردم شماری کے نتائج کو اپوزیشن جماعتیں بھی مسترد کرچکی ہیں ۔ ایم کیوایم کا دعویٰ ہے کہ کراچی کی آبادی 3 کروڑ سے زیادہ ہے ،جس شہر میں آبادی کا دباؤ رہا ہے ، پورے ملک سے آبادی منتقل ہورہی ہے ،اس کی آبادی میں گذشتہ 17 برس میں صرف 60 فیصد اضافہ دکھایاجارہا ہے جو منطقی اور علمی طور پرممکن نہیں ہے۔مردم شماری میں کراچی کی آبادی کو جان بوجھ کر کم ظاہر کیا گیا ہے، جب کم گنا جائے گا تو اسمبلی کی نشستیں بھی جوں کی توں رہیں گی۔

بلدیاتی انتخابات کی اہمیت
بلدیاتی نظام کو حکومت کی ریڑھ کی ہڈی اور جمہوریت کا حسن کہا جاتا ہے۔ جمہوریت میں بلدیاتی نظام کو بنیادی اہمیت حاصل ہے بلکہ اسے جمہوریت کی روح بھی کہا جاتا ہے۔ بلدیاتی انتخابات دو اہم کردار ادا کرتے ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ ان انتخابات سے عوام کے مقامی مسائل حل کرنے کی راہ ہموار ہوتی ہے، دوسرے نچلی سطح سے سیاسی قیادت ابھرنے کے مواقع فراہم ہوتے ہیں۔ تیسرا اہم فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اختیارات کی مرکزیت ختم ہوجاتی ہے اور بلدیاتی ادارے بااختیار اور مالی وسائل کے مالک ہوجاتے ہیں اور مقامی مسائل حل کرنے میں مالی وسائل کے استعمال میں آزادی کی وجہ سے مقامی اور علاقائی مسائل حل کرنے میں آسانی پیدا ہوجاتی ہے۔

الیکشن کمیشن
الیکشن کمیشن نے خیبر پختونخوا میں بلدیاتی انتخابات کے التواء کے حوالے سے خبروں کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کیلئے تیاریاں مکمل ہیں اور جلد ہی حتمی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا جبکہ ملک بھر کے 42 کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات 9 ستمبر کو ہونے والے ہیں۔

پنجاب میں بھی نومبر 2021ء یا مارچ 2022ء میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد متوقع ہے جبکہ سندھ اور بلوچستان میں تاحال بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے معاملات کوحتمی شکل نہیں دی جاسکی۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ صوبوں کی طرف سے بلدیاتی الیکشن مؤخر یاملتوی کرنے کا مؤقف قابل قبول نہیں۔ سندھ حکومت کیخلاف 7ستمبرسے کیس کی سماعت ہوگی،چیف سیکرٹری ،سیکرٹری بلدیات کونوٹس،اٹارنی جنرل کی معاونت بھی طلب کرلی گئی ہے۔

بلدیاتی الیکشن کی ضرورت
ترقی یافتہ ملکوں میں بلدیاتی انتخابات کو ریڑھ کی ہڈی کی طرح اہمیت دی جاتی ہے لیکن قیام پاکستان سے آج تک کسی سیاسی جماعت نے بلدیاتی الیکشن کے معاملے کو زیادہ اہمیت نہیں دی اور شائد سیاسی جماعتیں اختیارات کی تقسیم کے ڈر سے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے پہلوتہی کرتی رہی ہیں تاہم غور طلب بات یہ ہے کہ دور آمریت میں باقاعدہ بلدیاتی انتخابات کروائے جاتے رہے ہیں۔

سیاسی جماعتیں بلدیاتی انتخابات سے گریز کی وجہ سے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی قانون سازی کے بجائے گلیاں اور سڑکیںبنانے اور صفائی ستھرائی ودیگر امور انجام دینے میں مصروف رہتے ہیں جس کی وجہ سے نہ تو قانون سازی کا عمل مکمل ہوپاتا ہے نہ بلدیاتی مسائل حل ہوپاتے ہیں۔

سندھ میں بلدیاتی انتخابات
سندھ حکومت مردم شماری کے نتائج کو بنیاد بناکر بلدیاتی انتخابات نہ کروانے پر بضد ہے جبکہ اپوزیشن جماعتیں مردم شماری پر تحفظات کے باوجود بلدیاتی الیکشن کی حامی ہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ مردم شماری کے نتائج جانچنے کیلئے آپ چند حلقوں میں ازخود آدم شماری کرواکر دونوں کے نتائج کا موازنہ کرسکتے ہیں اور اگر فرق زیادہ نہ ہوتو حکومتی نتائج کو تسلیم کرنے میں کوئی مضاعقہ نہیں ہے۔

مردم شماری بلاشبہ ایک نہایت اہم مسئلہ ہے کیونکہ انسانی وسائل کی تقسیم مردم شماری کے مطابق ہی ممکن ہے لیکن سندھ حکومت عوام کے بنیادی مسائل کے حل کیلئے جلد سے جلد معاملات کو بہتر بنائے تاکہ صوبے میں بلدیاتی الیکشن کی امید پروان چڑھ سکے۔

Related Posts