ڈھاکہ: پاکستان سے 1971ء میں الگ ہونے والے ملک بنگلہ دیش نے معاشی اصلاحات کے ہر شعبے میں پاکستان پر سبقت حاصل کر لی ہے۔ بنگلہ دیشی ٹکہ 2.66 روپے کا ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق آئندہ مالی سال 24-2023ء کیلئے بنگلہ دیش نے 71 ارب ڈالرز کا وفاقی بجٹ پیش کیا جس میں شرحِ نمو کا ہدف 7.5فیصد جبکہ افراطِ زر کا اوسط تخمینہ 6.5 فیصد لگایا گیا ہے جبکہ پاکستان میں افراطِ زر 21فیصد جبکہ شرحِ نمو کا ہدف 3.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
مئی میں پاکستان کی ٹیکسٹائل کی برآمدات میں 20 فیصد کمی
پاکستان کو ڈیفالٹ کاخطرہ درپیش ہے تاہم وفاقی وزیرِخزانہ اسحاق ڈار نے ڈیفالٹ کی پیشنگوئیوں کو شرمناک قرار دیا ہے۔ نئے مالی سال کیلئے بنگلہ دیش کے زرِ مبادلہ ذخائر 31ارب ڈالر جبکہ پاکستان کے 4ارب ڈالر سے بھی کم رہ گئے ہیں۔
تشویشناک طور پر پاکستان کے 4 ارب کے انتہائی کم زرِ مبادلہ ذخائر بھی ماہرینِ معاشیات کی رائے میں مصنوعی ہیں کیونکہ وہ دوست ممالک سے ادھار لی گئی رقم پر مشتمل ہیں۔ مالی سال 21-2022ء میں بنگلہ دیش کی برآمدات کا حجم 52ارب ڈالر جبکہ پاکستان کی ایکسپورٹس کا 31 اعشاریہ 78ارب ڈالر رہا۔
تازہ ترین اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ آئندہ مالی سال کے دوران بنگلہ دیش کی برآمدات 65ارب ڈالر سے زائد جبکہ پاکستان نے اپنا ہدف 38ارب ڈالر مقرر کیا تھا جو تاحال پورا نہیں ہوسکا۔ پاکستان نے 21اعشاریہ 5ارب ڈالرز کی برآمدات کی ہیں جو ہدف کا 58فیصد بنتی ہیں۔
فی کس آمدن کے اعتبار سے بھی بنگلہ دیش پاکستان سے کہیں آگے ہے۔ بنگلہ دیشی آبادی کی فی کس آمدن 2 ہزار 675ڈالر جبکہ پاکستان کی 1 ہزار 568ڈالر فی کس ہے۔ ایک امریکی ڈالر پاکستانی 287 روپے میں جبکہ بنگلہ دیشی 108ٹکوں میں دستیاب ہے۔