آرمینیا آذربائیجان تنازعہ خطے کو جنگ میں دھکیل سکتا ہے

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

نارگورنو-کاراباخ تنازعہ پر آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین پرتشدد جھڑپیں شروع ہوچکی ہیں جو ایک ہفتے سے جاری ہیں،نارگورنو-کاراباخ خطہ آذربائیجان کے اندر ہے لیکن 1994سے آرمینیائی فوج کے کنٹرول میں ہے۔ آرمینیا ایک چھوٹی قوم ہے جس کی مجموعی آبادی 20 لاکھ کے لگ بھگ ہے لیکن اس کا مختلف پڑوسیوں سے گہرا تنازعہ ہے۔ اس کورومی سلطنت سے بھی دس سال قبل پہلی سرکاری عیسائی ریاست سمجھا جاتا ہے۔

سلطنت عثمانیہ کے ذریعہ پہلی جنگ عظیم کے دوران نسل کشی پر آرمینیا کا ترکی سے تنازعہ بھی ہے۔ آرمینیا کا دعویٰ ہے کہ ڈیڑھ لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے لیکن ترکی نے اسے ایک سازش قرار دیا ہے۔ اس حوالے سے ایسے مضبوط جذبات ہیں کہ محض ارمینی نسل کشی کا ذکر کرنا ترکی کی توہین سمجھا جاتا ہے اور اسے دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

ترکی اور آذربائیجان کے ساتھ مضبوط اور دوستانہ ہونے کی وجہ سے پاکستان نے تنازعہ میں آرمینیا کی مخالفت کی ہے۔ در حقیقت پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے آرمینیا کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے حالانکہ ترکی اور آذربائیجان کے تعلقات ہیں۔ پاکستان نے نارگورنو-کاراباخ تنازعہ پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور جھڑپوں کے لئے آرمینیا کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔

آذربائیجان کے لئے پاکستان کی حمایت نہ صرف اس ملک کے ساتھ دوستانہ تعلقات سے منسلک ہے بلکہ تنازعہ کشمیر کے لئے حمایت حاصل بھی مقصودہے۔ پاکستان نے کاراباخ کا موازنہ کشمیر سے کیا ہے اور اسے مقبوضہ علاقے قرار دیا ہے جہاں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ اس موقف نے کشمیر پر آذربائیجان کی حمایت کو مضبوط کیاہے اور اسی طرح پاکستان نے بھی آذربائیجان کی حمایت کا عہد کیا ہے۔

یہ تنازعہ مزید بڑھتا جارہا ہے اور اس خطے میں ترکی اور روس جیسی بڑی طاقت شامل ہونے کی وجہ سے اس میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے،عالمی برادری نے دہائیوں پرانے تنازعہ کو ختم کرنے کے لئے ثالثی کا مطالبہ کیا ہے تاہم آرمینیا اور آذربائیجان دونوں کے رہنماؤں نے امن مذاکرات کی تجاویز کو مستردکردیا ہے۔دونوں فریقوں نے اپنے جنگجوؤں کو متنازععہ خطے میں بھیج دیا ہے اور طویل جنگ کی توقع کی جارہی ہے۔

دونوں سابقہ سوویت جمہوریہ ایک مکمل جنگ کے دہانے پر ہیں،آرمینیا آذربائیجان کا تصادم پورے خطے کو جنگ میں دھکیل سکتا ہے اس لئے تنازعہ کا پرامن حل تلاش کرنا ضروری ہے، یہ چھوٹا ساتنازعہ قابو سے باہر ہوسکتا ہے، علاقائی ممالک اور عالمی طاقتوں کو تناؤ کو ختم کرنے کی کوششیں کرنی چاہئیں اور تنازعہ کو ختم کرانا چاہئے۔

Related Posts