اسکول و کالجز کے امتحانات منسوخ، کیا یونیورسٹیزکے طلبہ کورونا سے محفوظ ہیں ؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

maju added two new courses in psychology

پاکستان میں کورونا وائرس کی وباء کے باعث ملک میں تعلیمی ادارے 15 جولائی تک بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ طلبہ کو بغیر امتحان دیئے اگلی جماعتوں میں پروموٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سے قبل یکم جون کو تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود نے 15 جولائی تک تعلیمی ادارے بند رکھنے کی نوید سنادی ہے۔

وفاق کا فیصلہ
ملک بھر میں تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی زیر صدارت اجلاس میں کیا گیا، بین الصوبائی تعلیم کانفرنس میں صوبائی وزراء تعلیم نے وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے تعلیمی ادارے 15 جولائی تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعتوں کے امتحانات بھی منسوخ کردیئے گئے ہیں۔ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ گزشتہ امتحانات کی بنیاد پر طالبعلموں کو آئندہ کلاسز میں پروموٹ کیا جائے گا اورتعلیمی بورڈز کے امتحانات نہیں ہوں گے۔

صوبوں کا موقف
پنجاب، سندھ اور بلوچستان کی حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشات کے پیش نظر تعلیمی ادارے یکم جون کو کھولنے کی مخالفت کی ہے تاہم صوبہ خیبر پختونخوا یکم جون سے درس وتدریس کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کا حامی ہے۔

پنجاب کے وزیر تعلیم مراد راس کا کہنا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے یونیورسٹیوں کے حوالے سے بھی فیصلہ آئندہ ہفتے متوقع ہے۔ مراد راس کا کہنا ہے کہ امتحانات کروائے جاتے ہیں تو کورونا منتقل ہونے کا خطرہ موجود ہے۔ ان کا یہ تک کہنا تھا کہ ‘کلاس روم ایک ٹائم بم کی مانند ہے جس کی وجہ سے ایک بچے سے ہزاروں بچوں کو یہ وائرس منتقل ہوسکتا ہے۔

نجی اسکولوں کی رائے
آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن نے تعلیمی ادارے 15 جولائی تک بند رکھنے کے فیصلے کو تعلیم دشمن قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔ فیڈریشن کے صدر کاشف مرزا کا کہنا ہے کہ ایک طرف یونیورسٹیوں کو امتحانات کے حوالے سے پالیسی خود بنانے کا اختیار دیا گیا ہے تو وسری طرف اسکولوں پر فیصلہ مسلط کرنا تعلیم دشمن اقدام ہے۔نجی تعلیمی اداروں کا کہنا ہے کہ انہیں بھی فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے۔

یونیورسٹی طلبہ کا مطالبہ
وفاقی حکومت کی جانب سے تعلیمی اداروں کی بندش اور نویں تا12 ویں جماعت کے امتحانات منسوخ کرنے کے فیصلے پر یونیورسٹیز کے طلبہ نے شدید احتجاج کیا ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے امتحانات منسوخی کے اعلان پر یونیورسٹیزکے طلبہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر سوالات کا سلسلہ جاری ہے، یونیورسٹی کے طلبہ نے سوتیلے سلوک کاطعنہ بھی دیا ہے جبکہ طلبہ کا کہنا ہے کہ ایک طالبعلم نے کسی بھی وجہ سے نویں جماعت میں بہتر کارکردگی نہیں دکھائی تھی تو کیا اس بنیاد پر اسکا دسویں کا رزلٹ مرتب کرنا ناانصافی نہیں ہوگی ؟۔

نئی پالیسی کے تحت یونیورسٹیوں میں داخلے کے حوالے سے بھی طلبہ گومگو کیفیت کا شکار ہیں۔طلبہ نے میڈیکل کالج میں داخلہ بھی صرف انٹری کی بنیاد پر دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

کیا یونیورسٹیز کورونا سے محفوظ ہیں
ملک میں کوروبار اور مساجد ودیگر ادارے کھولنے کے حوالے سے ایس او پیز تیار ہوچکے ہیں، طلبہ کوبغیر امتحان دیئے پروموٹ کرنے کے فیصلے پر تعلیمی اداروں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے، تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ امتحانی مراکز میں بچوں کو ایک ترتیب سے بٹھایا جاتا ہے اس لئے امتحانات منسوخ کرنے کے بجائے سینٹرز کے لیے ضابطہ کار جاری کیا جاسکتا تھا۔

ایک طرف حکومت کورونا وائرس کے کیسز  بڑھنے کے باوجود لاک ڈاؤن میں نرمی کے اعلانات کررہی ہے تو دوسری طرف طلبہ کشمش میں مبتلا ہیں  کیونکہ حکومت کی جانب سے روزانہ نئے اعلانات اور احکامات کی وجہ سے طلبہ شدید اضطراب کا شکار ہیں۔

حکومت کی جانب سے اسکولوں و کالجز کے طلبہ کیلئے پالیسی وقت و حالا ت کو مد نظر رکھتے ہوئے اگر درست مان بھی لی جائے تو یونیورسٹیز کے طلبہ کو بھی رعایت دی جانی چاہیے کیونکہ اگر اسکولوں اور کالجز میں کورونا پھیل سکتا ہے تو یونیورسٹیز بھی محفوظ نہیں ہیں۔

Related Posts