اسلام آباد: معروف کالم نگار اور سینئر صحافی انصار عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کی تقرری میں تعطل سے نقصان ہوا ہے جبکہ موجودہ ڈی جی، لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کا 19 نومبر تک عہدے پر برقرار رہنا وزیر اعظم کا فیصلہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق معروف کالم نگار انصار عباسی نے اپنے حالیہ کالم میں کہا کہ فوج نے 6 اکتوبر کو باضابطہ طور پر نئے ڈی جی، آئی ایس آئی کی تقرری کا اعلان کیا تھا جنہیں 24 اکتوبر تک ذمہ داری سنبھالنا تھی لیکن وزیر اعظم نے موجودہ ڈی جی، لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو 19 نومبر تک عہدے پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔
لیفٹیننٹ جنرل نوید انجم ڈی جی آئی ایس آئی تعینات، نوٹیفیکیشن جاری
وزیر اعظم عمران خان سے آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کی ملاقات
معروف کالم نگار نے کہا کہ وزیر اعظم کو اس سے کیا فائدہ ہوا، یہ سمجھنے سے قاصر ہوں، یہ معاملہ متنازعہ بنانے اور چند ہفتوں تک لٹکانے سے سب سے زیادہ نقصان وزیر اعظم کو ہوا۔ فوج سے تعلقات متاثر ہو گئے۔ دو طرفہ اعتماد پہلے جیسا نہیں رہا۔ وزیر اعظم کے بعد عہدہ چھوڑنے والے ڈی جی، جنرل فیض حمید سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔
انصار عباسی نے کہا کہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی بلا وجہ خبروں کا حصہ بنے، آرمی چیف بھی فیصلے سے متاثر ہوئے۔ وزیر اعظم کی شرط پاک فوج کیلئے نئی مثال ہے جسے میں بری مثال سمجھتا ہوں۔ وزیر اعظم آفس نے بیان جاری کیا کہ تمام افسران کے انٹرویوز ہوئے اور فیصلہ جنرل ندیم انجم کے حق میں ہوا جو فوج کی تاریخ میں پہلی مثال ہے۔
سینئر صحافی انصار عباسی نے کہا کہ فوج کی تاریخ میں متعلقہ وزارتیں نہ سمریاں بناتی تھیں، نہ ہی پینلز بنائے جاتے تھے، انٹرویوز کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ وزیر اعظم 2 افسران کو پرانے طریقے سے ڈی جی آئی ایس آئی مقرر کرچکے ہیں۔ اگر نئی رسم چل نکلی اور آنے والے وزرائے اعظم نے بھی اس کی پیروی کی تو فوج سیاست زدہ ہوسکتی ہے۔