افغانستان میں عبوری حکومت کا اعلان، کس طالبان رہنما کو کون سا عہدہ دیا گیا؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

افغانستان میں عبوری حکومت کا اعلان، ماضی کے دہشت گرد آج حاکم کیسے بن گئے؟
افغانستان میں عبوری حکومت کا اعلان، ماضی کے دہشت گرد آج حاکم کیسے بن گئے؟

کابل میں جنگجو گروہ طالبان نے افغانستان کی نئی عبوری حکومت  کا اعلان گزشتہ روز کیا جس میں عبوری وزیر اعظم سمیت 30 سے زائد وزراء اور عہدیداران کے نام شامل ہیں۔

نئی طالبان حکومت نے اپنی عبوری کابینہ میں ملا محمد حسن اخوند کو عبوری وزیر اعظم، ملا عبدالغنی برادر اور مولوی عبدالسلام حنفی کو نائب وزیر اعظم اور مولوی محمد یعقوب مجاہد کو وزیرِ دفاع تعینات کیا۔

گزشتہ روز ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے عبوری حکومت کا اعلان کیا جس می ملا سراج الدین حقانی وزیرِ داخلہ، امیر خان متقی، وزیرِ خارجہ، ملا عبداللطیف منصور، وزیرِ پانی و بجلی جبکہ نجیب اللہ حقانی وزیرِ برقی مواصلات بنا دئیے گئے۔

ترجمان افغان طالبان کے مطابق خلیل الرحمان حقانی کو وزیرِ پناہ گزین افراد، عبدالحق وثیق کو وزیرِ انٹیلی جنس، قاری دین محمد حنیف کو وزیرِ اقتصادیات، ملا ہدایت اللہ بدری کو وزیرِ معاشیات، نوراللہ نوری کو وزیرِ تعلیم جبکہ ملا خیر اللہ خیر خواہ کو وزیرِ اطلاعات مقرر کیا گیا۔

مجموعی طور پر طالبان حکومت نے 33 افراد کے ناموں کا اعلان کیا جن میں سے شیخ نور محمد ثاقب کو وزیرِ حج و اوقاف، مولوی عبدالحکیم کو وزیرِ قانون، ملا نور اللہ نوری کو وزیر سرحد و قبائلی امور جبکہ ملا محمد یونس اخونزادہ کو وزیرِ ترقیات بنایا گیا۔

افغان طالبان کے ترجمان نے کہا کہ شیخ محمد خالد کو وزیرِ دعوت و ارشاد، ملا عبدالمنان عمیری کو وزیرِ پبلک ورکس، ملا محمد عیسیٰ اخوند کو وزیرِ نمکیات و پٹرولیم جبکہ ملا عبداللطیف منصور کو وزیرِ پانی و بجلی مقرر کیا گیا۔

طالبان کے ترجمان نے مزید کہا کہ حمید اللہ اخونزادہ کو وزیرِ سول ایوی ایشن و ٹرانسپورٹ، عبدالباقی حقانی کو وزیرِ مہاجرین، عبدالحق وثیق کو انٹیرئیر چیف، حاجی محمد ادریس کو افغانستان بینک جبکہ مولوی احمد جان احمدی کو اننتظامی امور کاانچارج بنایا گیا۔

عبوری طالبان حکومت کے جاری کردہ بیان کے مطابق ملا محمد فاضل مظلوم اخوند کو ڈپٹی وزیرِ دفاع، قاری فصیح الدین کو آرمی چیف، شیر محمد عباس کو ڈپٹی وزیرِ خارجہ، مولوی نور جلال کو ڈپٹی وزیرِ داخلہ جبکہ ذبیح اللہ مجاہد کو ڈپٹی وزیرِ اطلاعات مقرر کیا گیا۔

افغانستان کی عبوری حکومت میں ملا تاج میر جواد کو ڈپٹی چیف داخلہ، ملا رحمت اللہ نجیب کو ڈپٹی چیف داخلہ کے تحت ایڈمنسٹریٹر مقرر کیا گیا جبکہ ملا عبدالحق کو وزارتِ داخلہ نارکوٹکس کا معاونِ خصوصی مقرر کیا گیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ سب لوگ کون ہیں؟

طالبان حکومت غیر قانونی قرار

حیرت انگیز  طور پر امریکا جس جنگجو گروہ کو 20 سال تک مسلسل دہشت گرد کے القابات سے پکارتا رہا۔ وہ ماضی میں تو ضرور دہشت گرد کہلاتے تھے جن سے دنیا آج بھی کسی نہ کسی حد تک خوفزدہ ہے تاہم آج وہ افغانستان کے حاکم بن چکے ہیں۔

گزشتہ روز طالبان نے جس عبوری حکومت کا اعلان کیا، اسے پنجشیر میں شکست کھا کر فرار ہونے والے گروہ کے حاکم نے غیر قانونی قرار دے دیا ہے جبکہ عالمی برادری بھی عوامی حمایت کی بجائے ذاتی پسند نا پسند کی بنیاد پر بننے والی حکومت سے خائف ہے۔

قید کاٹنے والے، پابندیوں کے شکار اور مطلوب وزیر

موجودہ افغان عبوری کابینہ میں طالبان فائیو کے نام سے ایسے طالبان رہنماؤں کو شامل کیا گیا ہے جو امریکا کی بدنامِ زمانہ جیل گوانتا ناموبے میں قید کاٹ چکے ہیں۔ ملا محمد فاضل، خیر اللہ خیر خواہ، ملا نور اللہ نوری، ملا عبدالحق واثق اور محمد نبی عمری ان میں شامل ہیں۔

گوانتا ناموبے کے علاوہ افغانستان کی مختلف جیلوں میں قید کاٹنے والے وزراء میں ملا خیر خواہ وزارتِ اطلاعات، نور اللہ نوری سرحد و قبائلی علاقہ جات، انٹیلی جنس کے سربراہ عبدالحق واثق اور نائب وزیر دفاع ملا محمد فاضل شامل ہیں۔

اقوامِ متحدہ کے ادارے سیکیورٹی کونسل نے عبوری کابینہ کے کم سے کم 14 وزراء کو دہشت گردوں کی بلیک لسٹ میں شامل کر رکھا ہے تاہم بعض ناموں میں عرفیت استعمال کرنے کے باعث اس سے زیادہ ناموں کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ وزراء مندرجہ ذیل ہیں:

1-ملا محمد حسن اخوند، وزیرِ اعظم

2-ملا عبدالغنی برادر، نائب وزیرِ اعظم

3-مولوی عبدالسلام حنفی، نائب وزیرِ اعظم

4-مولوی محمد یعقوب مجاہد، دفاع

5-ملّا سراج الدین حقانی، داخلہ

6-امیر خان متقی، خارجہ

7-ملّا عبداللطیف منصور، پانی و بجلی

8-نجیب اللہ حقانی، برقی مواصلات

9-خلیل الرحمان حقانی، پناہ گزین افراد

10-عبدالحق وثیق، انٹیلیجنس

11-قاری دین محمد حنیف، اقتصادیات

12-نوراللہ نوری، سرحد و قبائل

13-شیر محمد عباس ستانکزئی، نائب وزیرِ خارجہ اُمور

14-مولوی نور جلال، نائب وزیرِ خارجہ

آج دنیا افغان طالبان کی نئی شناخت کوقبول کرنے پر مجبور ہوچکی ہے جس نے عام معافی کا اعلان اور خواتین کو حقوق دینے کے علاوہ دیگر اہم اعلانات کرکے عوام کے دل جیتنے کی کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیں: افغان عبوری وزیر اعظم ملا حسن کون ہیں؟ ان کی زندگی پر ایک نظر!

Related Posts