کراچی سے تعلق رکھنے والی 10 سالہ آمنہ عامر شہزاد کم عمری میں ہی اہم منصب پر فائز ہوگئی، وہ نہ صرف ڈیٹا سائنٹسٹ بننے کے اپنے خواب کو پورا کر رہی ہے بلکہ وہ کراچی یونیورسٹی میں اسسٹنٹ ٹیچر کے طور پر طلباء کو پڑھا بھی رہی ہیں۔
آمنہ کا سفر سیلانی ٹیکنو کڈز پروگرام کے ذریعے ٹیکنالوجی سے ابتدائی نمائش کے ساتھ شروع ہوا، جس نے ان کی زندگی میں ترقی کی بنیاد رکھی، کم عمر بچی نے بہت جلد ہی پروگرامنگ جیسے HTML، CSS، اور JavaScript میں مہارت حاصل کر لی، یہاں تک کہ GitHub اور Firebase جیسے پلیٹ فارمز پر ہوسٹنگ کرنے کا ارادہ کیا۔
آمنے کی لگن اس وقت رنگ لائی جب اس نے Rechnokids پروگرام میں شہر بھر میں تیسری پوزیشن حاصل کی، جہاں اس نے مائیکروسافٹ آفس سویٹ، Adobe Suite، اور Canva سمیت دیگر کورسز میں حصہ لیا۔
آمنہ نے ریکارڈ وقت میں HTML ٹاسک مکمل کرنے کے بعد، اپنی ٹیچر اور بہن کی توجہ حاصل کی۔ اس کے نتیجے میں ایک غیر متوقع انٹرن شپ کی پیشکش ہوئی، بالآخرانہیں کراچی یونیورسٹی میں اسسٹنٹ ٹیچر بنا دیا گیا۔
آمنہ کی خواہشات ذاتی کامیابیوں سے بالاتر ہیں۔ اس کا مقصد ٹیکنالوجی کی تعلیم کو سب کے لیے قابل رسائی بنانا ہے، خاص طور پر متوسط طبقے اور نچلے متوسط طبقے کے بچوں کے لیے۔
جیسا کہ آمنہ اپنے تدریسی کردار اور اپنے سیکھنے کے سفر دونوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے، آمنہ کی کہانی ایک متاثر کن مثال کے طور پر سامنے آئی ہے۔