یحیٰی السنوار بچے کھچے یرغمالیوں کو لیکر ایران فرار ہونا چاہتا ہے، اسرائیلی دعویٰ

مقبول خبریں

کالمز

zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟
zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو عالمی میڈیا

اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس کے فیلڈ کمانڈر اور اسرائیل کے خلاف گیارہ ماہ سے جاری مزاحمت کی قیادت کرنے والے نئے سربراہ یحیٰ السنوار بچے کھچے یرغمالیوں کو لیکر ایران فرار ہونے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

قابض اسرائیل کے دار الحکومت تل ابیب میں غیر ملکی میڈیا کے لیے 15 منٹ کی پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم نیتن یاہو نے سامعین کو دنگ کر دیا جب انہوں نے دعویٰ کیا کہ حماس فلاڈیلفی کوریڈور کا استعمال کرتے ہوئے یرغمالیوں کو غزہ سے باہر اسمگل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ اگر ہم فلاڈیلفیا راہداری کو چھوڑ دیتے ہیں تو حماس کو نہ صرف ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بلکہ یرغمالیوں کی اسمگلنگ سے بھی روکنا ناممکن ہو جائے گا۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق انٹیلی جنس ذرائع نے جوائنٹ پلاننگ کمیٹی کو بتایا ہے کہ یحییٰ السنوار کا منصوبہ خود کو اور حماس کے باقی رہنماؤں کو اسرائیلی یرغمالیوں کے ساتھ فلاڈیلفیا کوریڈور کے ذریعے سینائی اور وہاں سے ایران اسمگل کرنا تھا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس بات کا انکشاف گرفتار ہونے والے حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار سے پوچھ گچھ کے دوران ہوا۔ ساتھ ہی ساتھ جمعرات 29 اگست کو مارے گئے چھ یرغمالیوں کی لاشیں ملنے کے موقع پر ملنے والی دستاویز سے حاصل ہونے والی معلومات سے بھی یہ معلوم ہوا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے حماس نے کئی مہینوں تک راہداری پر کنٹرول حاصل کرنے پر اصرار کیا ہے جبکہ اسرائیل نے سخت مزاحمت کی۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ، مصر اور قطر کی کوششوں کے باوجود گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران کسی معاہدے یا تصفیے پر اتفاق نہیں ہو سکا۔

ذرائع نے بتایا کہ سنوار کو احساس ہو گیا ہے کہ اس کی تنظیم کے لیے جنگ ختم ہو چکی ہے اور اس کی فوجی کامیابی کے امکانات نہیں ہیں۔ اس کو بین الاقوامی پروپیگنڈے میں کامیابی کا ایک ہی راستہ نظر آتا ہے اور وہ یہ ہے کہ وہ اپنی جان بچا لے اور میدان جنگ اور غزہ سے فرار ہوجائے۔ انہوں نے نٹساریم کراسنگ سے آئی ڈی ایف فورسز کے انخلا پر اصرار نہیں کیا کیونکہ اس کراسنگ کے ذریعے غزہ سے اسمگلنگ یا فرار ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

اسرائیلی ذرائع کا خیال ہے کہ سنوار کے لیے فلاڈیلفیا کوریڈور ہی اس کے منصوبے کو حاصل کرنے کے لیے واحد دستیاب آپشن ہے اور اس آپشن کو اسرائیلی سکیورٹی حکام بزدلانہ قرار دیتے ہیں۔ تاہم اسرائیلی فلاڈیلفیا کوریڈور سے دستبردار ہونے پر بھی غور نہیں کر رہے ہیں۔ نیتن یاہو کسی معاہدے یا زیادہ مردہ یرغمالیوں کی قیمت پر بھی فلاڈیلفیا محور سے دستبردار ہونے کو تیار نہیں ہیں۔

فلاڈیلفیا کوریڈور کو کنٹرول کرنے پر اسرائیل کے اصرار کی ایک اور وجہ چند روز قبل چھ قیدیوں کا قتل بھی ہے۔ سکیورٹی کابینہ اور فوج کے اندر یہ خیال ہے کہ فلاڈیلفیا کے حوالے سے سنوار کے مطالبات کے سامنے ہتھیار ڈالنے کو کمزوری کے طور پر دیکھا جائے گا اور حماس کو یہ پیغام دیا جائے گا کہ یرغمالیوں کو مارنا منافع بخش ہے۔ ایسی رعایت مزید مطالبات اور مزید رعایتوں کا باعث بنے گی اور اس سے حماس کو تقویت ملے گی اور اس سے اسرائیل کی سلامتی کو مزید خطرے میں ڈالنے کا سامان پیدا ہوگا۔

واضح رہے فلاڈیلفیا کوریڈور اس وقت قائم کیا گیا تھا جب مصر کے ساتھ امن معاہدے کے بعد 1982 میں سینائی سے اسرائیل کا انخلا مکمل ہوا تھا۔ یہ مصر اور غزہ کے درمیان ساڑھے 14 کلومیٹر کی پٹی ہے۔

Related Posts