گیس بحران کا فوری حل نکالنا ضروری ہے

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب
The Israel-U.S. nexus for State Terrorism
اسرائیل امریکا گٹھ جوڑ: ریاستی دہشت گردی کا عالمی ایجنڈا
zia
کیا اسرائیل 2040ء تک باقی رہ سکے گا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ملک میں سردی کی شدت بڑھنے کے ساتھ گیس کا بحران بھی شدید ہوتا جارہا ہے،ملک میں گیس بحران کی وجہ سے جنوری 2020 تک صنعتوں کو گیس کی فراہمی معطل رہے گی تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ گیس کی قلت کا مسئلہ حل ہوجاجائیگا اور گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی جاری رہے گی تاہم گھریلو صارفین کو گیس کی فراہمی بری طرح متاثر ہورہی ہے ۔

شہریوں کے لیے گیس کے بغیر سخت سردی امتحان بن گئی ہے اور چولہا جلانے کے لیے بھی گیس دستیاب نہیں ہے۔کراچی کے علاوہ حیدرآباد، ملتان، پشاور، فیصل آباد،کوئٹہ،گوجرانوالہ، سوات سمیت ملک کے بیشتر شہروں میں گیس کی فراہمی کا مسئلہ شدت اختیار کرگیا ہے،سندھ میں گیس کی عدم فراہمی پر صنعتیں بند ہونے سے تاجر اور مزدور پریشان ہیں۔

پاکستان پہلے ہی معاشی مشکلات کا شکار ہے اور صنعتوں کو توانائی کی فراہمی بند ہونے سے مشکلات مزید بڑھ جاتی ہیں جبکہ امسال کورونا کی وجہ سے پہلے ہی صنعتوں کی بندش سے اربوں روپے کا نقصان ہوچکا ہے اور اب چار ماہ کی بندش صنعتوں کو مزید متاثر کریگی ۔

سندھ سے روزانہ 2300 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پیدا ہورہی ہے اورآئین کے آرٹیکل 158 کے تحت سندھ کو قدرتی گیس استعمال کرنے کا آئینی حق ہے، سندھ کو روزانہ 900 سے 1000 ایم ایم سی ایف ڈی گیس مل رہی ہے جبکہ صوبے کی ضرورت 1700 ایم ایم سی ایف ڈی ہے تاہم گیس کی قلت کی وجہ سے گھریلو صارفین اور صنعتوں کو گیس کی فراہمی متاثر ہورہی ہے۔

گیس قلت میں اضافے کے ساتھ ہی سوئی ناردرن گیس نےزیروریٹڈ انڈسٹری کیلئے بجلی پیداکرنے والے کیپٹو پاور پلانٹس بند کردی گئی ہے جبکہ سی این جی اور کھاد کے شعبوں کو آر ایل این جی کی فراہمی پہلے ہی بند ہے، گیس قلت میں اضافے کی وجہ نائیجیریا سے ایل این جی کارگوپہنچنے میں تاخیر جس 18 دسمبر کو پہنچنا تھا اب وہ آج پورٹ قاسم گا۔

حکومت نے کمی کی وجہ سے عام صنعت اور سی این جی سیکٹر کو دستیاب گیس کی فراہمی بند کرکے 35 ایم ایم سی ایف ڈی اور 60 ایم ایم سی ایف ڈی کی آر ایل این جی پنجاب اور کے پی کے میں گھریلو شعبے کی طرف موڑ دی ہے۔

اس وقت ایک تشویشناک بات یہ ہے کہ سوئی سدرن گیس کمپنی 200 ایم ایم سی ایف ڈی کے آر ایل این جی کو برقرار رکھنے کے قابل نہیں ہے جس کی وجہ سے بلکہ ایس ایس جی سی میں آر ایل این جی کی مقدار کم ہوگئی ہے۔

اب ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ہر سال پیدا ہونیوالے گیس بحران پر قابو پانے کیلئے مستقل اقدامات اٹھائے اور فوری نئےایل این جی ٹرمینلز بنائے جائیں تاکہ گیس کے مسئلے سے نمٹا جاسکے۔

Related Posts