سمندروں کا عالمی دن 2021: انسان سمندر پر کس طرح اثر انداز ہورہے ہیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

World Oceans Day 2021

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

کراچی:آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں سمندروں کا عالمی دن منایا جارہا ہے، رواں برس یہ دن سمندر،زندگی اور ذریعہ معاش کے عنوان کے تحت منایا جارہا ہے۔

سمندروں کا عالمی دن منانے کی تجویز سال1992میں دی گئی تھی اور تب سے اسے مختلف ممالک میں انفرادی طور پر منایا جارہا تھا تاہم 2008میں اقوام متحدہ نے اس دن کی منظوری دی جس کے بعد سے اس دن کو باقاعدہ طور پر پوری دنیا میں منایا جانے لگا۔

اس دن کو منانے کا مقصد انسانی زندگی میں سمندروں کی اہمیت، آبی جانوروں کے تحفظ اور سمندری آلودگی میں کمی کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا ہے۔

ماہرین کے مطابق سمندروں کو زمین کے پھیپھڑے کہا جاتا ہے، سمندر آبی حیات کے مرکز سے لے کر ہمیں غذا اور دواں کا بڑا حصہ فراہم کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق مقامی مچھلیوں کو بطور غذا استعمال کرنے (جس سے مقامی ماہی گیروں اور معیشت کو فائدہ ہو) سے لے کر سمندروں کو پلاسٹک سمیت ہر طرح کی آلودگی سے بچانے کے لیے ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ضروری ہے۔

ماہی گیری کی صنعت پاکستان سمیت دنیا بھر کی معیشت کا ایک اہم حصہ ہے۔پاکستانی ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ماہی گیری کی صنعت بغیر کسی قواعد و ضوابط کے ملکی جی ڈی پی میں 100 ارب روپے سے زائد ریونیو کی حصے دار ہے، اگر اسے منظم اور جدید خطوط پر استوار کیا جائے تو یہ ملکی معیشت کا اہم ستون ثابت ہوگی۔

پاکستانی سمندروں میں اس وقت غیر ملکی افراد کو ٹرالنگ کی اجازت دینے کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے وہ ہمارے سمندروں کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔

سمندروں کے عالمی دن کے موقع پر آپ کو سمندر کے متعلق کچھ حقائق جاننے کی ضرورت ہے۔
1۔دنیا میں تقریباً آدھی آکسیجن سمندر سے آتی ہے۔
2۔ آبی حیات اور پرندے فروغ پاتے ہیں ۔
3۔ ایک اندازے کے مطابق زمین پر موجود زندگی کا 50سے 80فیصد سمندر کی سطح کے نیچے پایا جاتا ہے ۔
4۔سمندروں میں آلودگی کی وجہ سے ہرسال 10 لاکھ سے زائد آبی حیات کی زندگیاں ختم ہوتی ہیں۔
5۔ہرسال تقریباً 4 بلین پاؤنڈ کچرا سمندروں میں پھینکا جاتا ہے۔
6۔چائنہ سمندر میں پلاسٹک ودیگر کچرا ڈالنے میں والے ممالک میں شامل ہے۔
7۔سمندر میں موجود فضلہ گلنے میں کافی وقت لگتا ہے۔
8۔سمندر میں پھیلاکچرا انسانوں کے لئے بھی خطرہ ہے۔
9۔ ٹرالنگ ہمارے سمندری وسائل کے لیے سخت نقصان دہ ہے۔
10۔ اقوام متحدہ کے مطابق 2050تک ہمارے سمندروں میں آبی حیات سے زیادہ پلاسٹک موجود ہوگی۔

Related Posts