اسلام آباد:آج پاکستان سمیت دُنیا بھر میں جمہوریت کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ تمام جمہوری ممالک میں عوام کی حکمرانی کے تصور کو حقیقی طور پر رائج کرنے کے لیے جمہوریت کے عالمی دن کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں 2007ء میں ایک قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کیا گیا جس کے تحت دُنیا بھر میں 15 ستمبر کو جمہوریت کا عالمی دن منائے جانے کا مطالبہ کیا گیا۔ اقوامِ عالم سے منظوری کے بعد ہر جمہوری ملک 13 ستمبر کو جمہوریت کے عالمی دن کے طور پر مناتا ہے اور اس روز جمہوری اداروں کو مضبوط کرنے کے عزم کا اظہار کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کا سعودی شہزادہ محمد بن سلمان سے ٹیلیفونک رابطہ، ڈرون حملوں پر اظہارِ تشویش
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی طرف سے جاری کردہ پیغام میں کہا گیا ہے کہ تمام حکومتیں جمہوریت میں فعال اور مفید شمولیت کا احترام کریں اور ہم جمہوریت کے فروغ کے لیے دن رات محنت کرنے والے تمام افراد، اداروں اور حکومتوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔
جمہوریت کی ابتدا یونان کے شہر ایتھنز سے ہوئی، تاہم مؤرخین کے مطابق رومن معاشرے میں حقیقی معنوں میں عوامی حکمرانی کو رائج کیا گیا تھا۔ اس ضمن میں اسلامی معاشرتی روایات بھی خاصی اہمیت کی حامل ہیں جن کے تحت وقت کا حاکم بھی قاضی (جج) کے سامنے جوابدہ ہوتا تھا۔
حضرت عمر فاروق سب سے بڑی اسلامی سلطنت کے حاکم مانے جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دریائے فرات کے کنارے ایک کتا بھی پیاس سے نڈھال ہو کر مر گیا تو کل اس کے بارے میں مجھ سے سوال کیا جائے گا۔ آپ راتوں کو اٹھ کر اپنی رعایا کی خبر گیری کیا کرتے تھے جس سے اسلامی معاشرے میں عوام اور جمہور کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے۔
جمہوریت کے بنیادی اصولوں میں آزادی اظہارِ رائے، حکمرانی کا حق ووٹ کے ذریعے حاصل کرنا، عوامی نمائندگان کے ذریعے اپنی مرضی کے قوانین کا نفاذ اور عدل و انصاف شامل ہیں۔ رواں برس “جمہوریت اور تنازعات سے بچاؤ ” جمہوریت کے عالمی دن کا خصوصی موضوع ہے جس کا مقصد عالمی منظر نامے پر بڑھتے ہوئے جنگی رجحان، تصادم ، تنازعات اور بغاوتوں کا حل ہے۔
اس ضمن میں جمہوریت کے عالمی دن کو محض رسمی طور پر منانا اس کی روح کے ساتھ ناانصافی ہے۔ ہونا یہ چاہیے کہ ہم میں سے ہر ایک ووٹ کے حق کے درست استعمال، درست حکمران کے چناؤ اور عدل و انصاف کے تقاضوں کے وسیع تر معانی سے آشنائی حاصل کرے اور عالمی سطح پر بین الاقوامی برداری کو چاہئے کہ ہر سطح پر جمہوری رویوں کے حقیقی معنوں میں نفاذ کی طرف توجہ دے۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو 42 ویں روز میں داخل، بھاری جانی و مالی نقصان