پاکستان کے ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ ہونے کا خطرہ کتنا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

FATF
FATF

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان کا نام  اس وقت فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)  کی گرے لسٹ میں شامل ہے جبکہ کچھ تجزیہ کاروں کاکہنا ہے کہ بلیک لسٹ ہونے کا خطرہ ابھی تک ہمارے سر پر منڈلا رہا ہے۔ اس سے قبل کہ ہم ایف اے ٹی ایف کی بلیک یا گرے لسٹ کے حوالے سے بات کریں، آئیے دیکھتے ہیں کہ ایف اے ٹی ایف کیا ہے؟

ایف  اے ٹی ایف کیا ہے؟

آج سے 31 سال قبل 1989ء میں فرانس میں جی سیون ممالک کا اجلاس منعقد ہوا جس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ جی سیون سے مراد چند امیر ممالک کا کلب ہے جو عالمی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تخلیق کیا گیا۔ گروپ سیون یا جی سیون ممالک میں امریکا، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، یو کے اور یورپین یونین ممالک شامل ہیں۔ جی سیون اتحاد مجموعی طور پر 39 ممالک پر مشتمل ہے جس نے ایف اے ٹی ایف کو تخلیق کیا۔

جی سیون کے بنائے ہوئے ایف اے ٹی ایف کے ایشیاء پیسفک گروپ میں پاکستان شامل ہے جبکہ خود ایف اے ٹی ایف 180 ممالک کا احاطہ کرتا ہے۔ یہ وہ ٹاسک فورس ہے جو متعدد ممالک کے باہمی اشتراک سے تشکیل دی گئی۔ اس کامقصد دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کے خلاف مشترکہ اقدامات ہیں۔ دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنا بھی ایف اے ٹی ایف کا اہم مقصد ہے جس پر عمل درآمد کے لیے ایف اے ٹی ایف اجلاسوں میں تکنیکی ماہرین بھی شریک ہوتے ہیں۔

پاکستان گرے لسٹ پر کیوں ہے؟

پاکستان کو دہشت گردی، منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت (ٹیرر فنانسنگ ) کے الزامات کے تحت گرے لسٹ میں شامل کیا گیا۔ جون 2018ء میں پاکستان کا نام گرے لسٹ میں رکھنے کے بعد پاکستان کو ایک ایکشن پلان دیا گیا تاکہ وہ گرے لسٹ سے نکل سکے، تاہم ماہرین پاکستانی حکومت کے اقدامات اور وضاحتوں سے مکمل طور پر مطمئن نہ ہوسکے۔ نتیجتاً پاکستان اب تک گرے لسٹ پر موجود ہے۔

کیا  بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ کروانا چاہتا ہے؟

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اکتوبر 2019ء میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ بھارت ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کی مخالفت کر رہا ہے جو کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں۔ بھارت ہمیں بلیک لسٹ کی طرف دھکیلنا چاہتا ہے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ بینکاک میں 2019ء میں ہونے والے ایف اے ٹی ایف ایشیاء پیسفک اجلاس کے دوران اس بات کا جائزہ بھی لیا گیا۔ ایف اے ٹی ایف کو پاکستان کی پیش رفت قابلِ اطمینان نظر آتی ہے۔ 

کیا پاکستان بلیک لسٹ ہوسکتا ہے؟

 تحریکِ انصاف کی حکومت نے  منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت سمیت دیگر معاملات پر ایف اے ٹی ایف حکام کو اعلیٰ سطح پر پیش رفت کی یقین دہانی کروائی، تاہم ایکشن پلان کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے باوجود چند ایک اقدامات پر ٹھوس پیش رفت کے علاوہ کوئی خاص اقدامات نہ اٹھائے جاسکے۔ ایف اے ٹی ایف نے جو ایکشن پلان مرتب کیا تھا، اس کے بیشتر نکات پر عمل نہیں ہوسکا جس کے باعث بلیک لسٹ ہونے کا خطرہ موجود ہے۔

ہمارے پاس کتنا وقت ہے؟

ایف اے ٹی ایف حکام کے مطابق پاکستان گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے مطلوبہ معیارات پر تاحال پورا نہیں اتر سکا۔ ایف اے ٹی ایف معیارات پر پورا نہ اترنے کے معاملے کو سنجیدگی سے دیکھتا ہے۔ پاکستان کو تنبیہ کی گئی کہ وہ فروری 2020ء تک دئیے گئے ایکشن پلان کو تیزی سے پورا کر لے۔ ٹھوس پیش رفت نہ ہونے پر پاکستان کو بلیک لسٹ بھی کیا جاسکتا ہے جس کے نتیجے میں پاکستان کو معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ 

بلیک لسٹ ہونے پر کیا مسائل پیش آسکتے ہیں؟

ایف اے ٹی ایف کی طرف سے خدانخواستہ بلیک لسٹ ہونے پر پاکستان کے خلاف سخت ایکشن لیا جاسکتا ہے۔ بلیک لسٹ میں شامل ممالک کے لیے مالیاتی اداروں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ ان سے کاروباری تعلقات قائم نہ کریں۔ لین دین کے حوالے سے اعتماد کی فضا بھی متاثر ہوتی ہے۔ پوری دنیا میں ساکھ الگ خراب ہوسکتی ہے۔

یہ  بات طے ہے کہ ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ ہونا کسی بھی ملک کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا سکتا ہے۔ عالمی سطح پر کوئی بھی ملک دوسرے ممالک کے بغیر اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتا۔ تمام ممالک کے مفادات ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔

اگر ایف اے ٹی ایف کی طرف سے پاکستان پر معاشی پابندیاں عائد کی گئیں تو یہ پاکستان کی پہلے سے ہچکولے کھاتی معیشت کے لیے انتہائی مہلک ہوگا۔ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری میں بری طرح متاثر ہوگی جبکہ روپے کی قدر میں مسلسل کمی ہوتی چلی جائے گی۔ ڈالر کی قیمت بڑھتی جائے گی جو بالآخر معیشت کی تباہی پر منتج ہوسکتی ہے۔ 

بھارت کا جعلی حملہ کیا ہمیں بلیک لسٹ کروا سکتا ہے؟

گزشتہ روز لائن آف کنٹرول کے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں بھارت کی طرف سے ایک خود ساختہ یا جعلی حملے کا سخت اندیشہ ہے۔ عالمی برادری نوٹس لے۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی اس سے قبل ایسے ہی جعلی حملے کے حوالے سے تشویش اور شکوک و شبہات کا اظہار کرچکے ہیں اور پاکستان کی دیگر سیاسی و سماجی شخصیات کی طرف سے بھی ایسے ہی بیانات آچکے ہیں۔

جعلی حملے سے مراد یہ ہے کہ بھارت اپنے ہی کسی علاقے پر حملہ کرکے اسے تباہ یا اپنی ہی کسی شخصیت کو ہلاک کردے اور اس کا الزام خدانخواستہ پاکستان پر عائد کردیا جائے۔

یہ الزام ایف اے ٹی ایف میں پاکستان کو بلیک لسٹ کروانے کے لیے کافی ثابت ہوسکتا ہے اور وزیر اعظم پاکستان کا گزشتہ روز کا بیان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت دیگر کا اظہارِ تشویش اسی طرف اشارہ کرتا ہے۔ 

 

Related Posts