وفاقی حکومت مہنگائی کے ہاتھوں مجبور عوام پر ایک بار پھر پیٹرول بم گرانے کے لئے تیار ہے، کیونکہ پٹرولیم ڈویژن نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 45 روپے اضافے کی سفارش کردی ہے۔
اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کو پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے بھیجی گئی سمری کے مطابق ڈیلروں کے مارجن میں 58 روپے کا اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر ڈیلرز اور آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے مارجن میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔
فی لیٹر پٹرول پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں (او ایم سی) مارجن کو 2.81 روپے سے بڑھا کر 3.26 روپے کردیا جائے گا، جبکہ پٹرول پر ڈیلر کا مارجن 3.70 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 4.28 روپے کردیا جائے گا۔ دوسری جانب، ڈیزل پر او ایم سی کے مارجن کو 2.81 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 3.28 روپے کردیا جائے گا، جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر ڈیلر کا مارجن 3.12 روپے فی لیٹر سے بڑھاکر 3.62 روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
عوام میں مایوسی کی لہر:
حکمران جماعت کے ایجنڈے میں شدید احتساب اور بدعنوانی کے خاتمے کے ساتھ ساتھ مہنگائی پر قابو پانا بھی شامل ہے۔ عام انتخابات کے دوران لوگوں کو یقین دلایا جارہا تھا کہ ملک میں وسائل کی کمی نہیں ہے اور کرپٹ عناصر سے جمع کی گئی رقم قوم کی فلاح و بہبود پر خرچ ہوگی۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، جو عام آدمی اپنی معاشی حالت میں بہتری کی اُمید رکھتا تھا وہ اب مہنگائی کی لپیٹ میں ہے کیونکہ حکام روز مرہ اشیائیضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ روکنے میں مکمل ناکام ہیں۔
عوام نے مہنگائی کے خلاف یہ سوچتے ہوئے دو سال تک آواز نہیں اٹھائی کہ حکومت کے مطابق ان کو ایک تباہ حال معیشت ملی، اس وقت لوگوں میں مایوسی اور تشویش کی لہر دوڑ رہی ہے اور یہ صورتحال عوامی غم و غصے کی طرف جارہی ہے، وفاقی اور صوبائی سطح پر حکومت بحران کا شکار ہے۔
15 جنوری کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ:
15 جنوری کو، حکومت نے اگلے 16 دنوں کے لئے تمام پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 3 فیصد اضافہ کرکے 6 فیصد کردیا تھا۔
وزارت خزانہ کے ایک اعلان کے مطابق پٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی سابقہ ڈپو قیمتوں میں بالترتیب3.20روپے اور 2.95 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے۔ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل (ایل ڈی او) کی قیمتوں میں بالترتیب 3 اور 4.42 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا۔
دکھ کی بات ہے کہ اب 15 دن بعد پھرحکومت مہنگائی سے متاثرہ عوام پر پٹرول بم گرانے کے لئے دوبارہ تیار ہے،پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے لوگوں کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگا۔ پٹرول کی قیمتوں میں ریلیف کی کمی نے لوگوں کے لئے مزید مسائل پیدا کردیئے ہیں۔ عوام مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں۔
مہنگائی سے جکڑے ہوئے عوام:
کورونا لاک ڈاؤن سے پہلے افراط زر کسی حد تک قابو میں تھا، لیکن جیسے ہی پورے پاکستان میں لاک ڈاؤن نافذ ہوا، منافع حاصل کرنے کے لئے دکانداروں نے اشیائے خورد نوش کی قیمتوں میں اضافہ کردیااور ذخیرہ اندوزی شروع کردی۔
وزیر اعظم عمران خان کی اولین ترجیح غریب اور عام آدمی کی زندگی کو بہتر بنانا تھا۔ لہٰذا، اس صورتحال کے پیش نظرمہنگائی کو کم کرنے کے لئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کی گئی۔
لیکن اس کے باوجود اس کمی کا فائدہ عام افراد تک نہیں پہنچ سکا۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم پاکستان نے کارروائی کرتے ہوئے وفاقی کابینہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ مہنگائی کم ہونے کے اثرات عام لوگوں تک پہنچائیں اور ان کی زندگی آسان بنائیں۔
تاہم، اس کے باوجود ادویات، گائے کا گوشت، مکان کرایہ، سونا اور کاروں سمیت اشیائے خوردنوش کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا،جس کا براہ راست اثر عوام پر پڑا ہے۔
لوگ سبسڈی والی اشیاء، بشمول چینی، گھی، چاول، دالیں اور آٹا کم قیمت میں حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز میں اشیائے ضروریہ کی قلت نے ملک بھر میں رعایتی نرخوں پر خوردنی اشیا لینے کے لئے اسٹوروں پر جانے والے لوگوں میں تناؤ پیدا کردیا۔
موجودہ حالات میں امداد فراہمی کے اقدامات ضروری ہیں:
اگر حکومت واقعتاتبدیلی لانا چاہتی ہے تو شہریوں کو درپیش مسائل کو کم کرنے کے لئے اسے عملی طور پر کچھ دکھانا ہوگا، اس صورتحال میں حکمران جماعت کے گذشتہ دو سالوں میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھنے کو نہیں ملی، حکومت جو ناقص فیصلے لے رہی ہے اس کی تعریف نہیں کی جاسکتی ہے۔
پی ٹی آئی کی حکومت کو ماضی میں کی گئی غلطیوں کی نشاندہی کرنا چاہئے، لیکن صرف ماضی کی غلطیوں کی نشاندہی کرنے سے لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوں گے، انہیں اچھے عوام کے فائدے کے لئے اچھے فیصلے لینے ہوں گے اور ایک مثال قائم کرنا ہوگی۔
شہری اب وزیر اعظم عمران خان سے امیدیں وابستہ کر رہے ہیں کہ وہ بڑے دعوے کرنے کے بجائے عملی اور ٹھوس اقدامات اُٹھا کر مہنگائی اور بیروزگاری کا خاتمہ کریں عوام کو ریلیف دیں۔
غریب بھوک سے مر رہا ہے اور خودکشی کرنے پر مجبور ہے، عام آدمی دن میں دو وقت کی روٹی کے لئے بھی پریشان ہے، جب تک ذمہ دار افراد کے خلاف فوری کارروائی نہیں کی جاتی، ذخیرہ اندوروں کے خلاف ایکشن نہیں لیا جاتا تب تک عوام کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوتا رہے گا۔