پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حال ہی میں پاکستان میں بڑے پیمانے پر اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، حکومت نے کہا ہے کہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی مسلسل کمی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مقامی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان میں خطے کے مقابلے قیمتیں اب بھی کم ہیں:
ہم کابینہ کے وزراء اور خود وزیر اعظم عمران خان سے سنتے رہے ہیں کہ پاکستان خطے کے مقابلے میں پٹرول کی قیمتیں اب بھی کم ہیں۔ لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ دیگر اشارے جیسے مہنگائی، بے روزگاری، قوت خرید، فی کس آمدنی اور دیگر کو نظرانداز کیوں کیا جاتا ہے؟جبکہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا موازنہ کیا جاتا ہے؟ بدقسمتی سے پاکستان فی کس آمدنی، قوت خرید، روزگار اور افراط زر کی شرح کے لحاظ سے چین، بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش اور دنیا کے دیگر ممالک سے پیچھے ہے۔
وزارت خزانہ کا بیان:
پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافے کے بعد وزارت خزانہ کے ایک ترجمان نے ہفتے کے روز دعویٰ کیا کہ حکومت نے پٹرولیم کی قیمتوں میں صرف آٹھ فیصد اضافہ کیا ہے، جبکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں 10 سے 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
حکومت نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی سفارشات پر قیمتوں میں اضافہ کیا اور ان رپورٹوں کو بے بنیاد قرار دیا کہ حکومت نے 5 روپے اضافے کی سفارش کے برعکس قیمت میں 10.50 روپے کا اضافہ کیا ہے۔
عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے پیش نظر ہم مٹی کے تیل پر صرف 2.62 روپے پٹرولیم لیوی، پٹرولیم مصنوعات پر 5.62 روپے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل اور لائٹ اسپیڈ ڈیزل پر 20 پیسے وصول کررہے ہیں۔
خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستان کی فی کس آمدنی:
ورلڈ بینک کی 2020 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں لوگوں کی فی کس آمدنی 1,193.7 ڈالر تھی۔جبکہ بنگلہ دیش کی 1,968.8ڈالر، چائنا کی 10,500.4ڈالر، بھوٹان کی 3,122.4، انڈیا کی 1,900.7ء جبکہ سری لنکا کی 3,682.0تھی۔
پاکستان میں مہنگائی کی شرح، خطے کے دیگر ممالک:
ورلڈ بینک کی 2020 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی افراط زر کی شرح 9.7 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی، تاہم، ایس پی آئی کی تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق اب یہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ملک میں بڑھ رہی ہے، بنگلہ دیش، 5.7 فیصد، بھوٹان، 5.6 فیصد، چین، 2.4 فیصد، بھارت، 6.6 فیصد اور سری لنکا، 6.2 فیصد، تھی۔
بے روزگاری کی شرح:
ورلڈ بینک کی 2020 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بیروزگاری کی شرح واحد چیز تھی جو خطے میں سب سے کم تھی، ملک میں بے روزگاری کی شرح 4.7 فیصد، بنگلہ دیش، 5.3 فیصد، چین، 5.0 فیصد، بھارت، 7.1 فیصد، سری لنکا میں 4.8 فیصد تھی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ قیمتیں بین الاقوامی سطح پر بڑھ رہی ہیں، لیکن وزیروں اور وزیر اعظم خان صاحب کو چاہیے کہ وہ خطے کے ممالک کے ساتھ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا موازنہ کرتے ہوئے دیگر اشیاء کے بارے میں بھی لوگوں کو بتائیں۔