آرمی چیف موجودہ نظام کی کارکردگی سے ناخوش کیوں؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Why is the Army Chief unhappy with the performance of the current system?

وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناءاللہ نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ آرمی چیف نے 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف مقدمات نہ چلائے جانے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

جمعہ کی شام ایک انٹرویو میں رانا ثناءاللہ نے کہا کہ آرمی چیف کی ناراضگی بنیادی طور پر سپریم کورٹ اور ججوں سے ہے نہ کہ حکومت سے۔ انہوں نے عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ مقدمات میں خاطر خواہ پیش رفت نہ ہو سکی۔

انہوں نے کہاکہ اگر مقدمات چلائے جاتے تو 26 نومبر کا واقعہ پیش نہ آتا اور 9 مئی کے واقعات کے مجرموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کو بعد کے انتشار کی وجہ قرار دیا۔

رانا ثناءاللہ نے موجودہ سیاسی کشیدگی اور پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ تنازعات پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ 26 نومبر کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔

انقلابی شلواریں چھوڑ کر بھاگ گئے اور، سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی احتجاج پر کڑی تنقید

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر پی ٹی آئی کوئی سول نافرمانی کی تحریک شروع کرتی ہے تو وہ بری طرح ناکام ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے پہلے احتجاج بھی تین دن کے انتشار کے بعد ختم ہو گئے تھے۔

مذاکرات کے حوالے سے رانا ثناءاللہ نے پی ٹی آئی کی حکمتِ عملی پر تنقید کرتے ہوئے ان کی مذاکراتی ٹیم کو “غیر سنجیدہ” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جب پہلے سے شرائط رکھی جائیں تو بامعنی بات چیت ممکن نہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سیاسی تنازعات کا واحد حل کھلی سیاسی گفتگو ہے۔

سینیٹر فیصل واؤڈا کے ایک نئے سیاسی سیٹ اپ کے حوالے سے دیے گئے بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے انہیں ذاتی خواہشات کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا، “کچھ افراد نظام کے پسندیدہ ہو سکتے ہیں لیکن وہ اس کے باہر کام نہیں کر سکتے۔

انہوں نے تجویز دی کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کو فیصل واؤڈا کو حکومت میں کوئی کردار دینے پر غور کرنا چاہیے کیونکہ وہ سینیٹر بننے کے بعد نظرانداز ہو چکے ہیں۔

Related Posts