شام میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے غاصب اسرائیل نے شام پر حملوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
شام میں انسانی حقوق کی رصد گاہ “المرصد” کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمن کے مطابق اتوار کی صبح بشار الاسد کی حکومت کے سقوط کے بعد سے اب تک اسرائیل نے شام کے مختلف علاقوں پر تقریبا 310 فضائی حملے کیے ہیں، آئیے جانتے ہیں، یہ حملے کن اہداف پر ہو رہے ہیں اور کیا مقاصد ہیں؟
رامی کے مطابق ان حملوں میں اہم فوجی مقامات اور شامی فوج کے اثاثوں کو تباہ کیا جا رہا ہے، البتہ یہ تمام جگہیں انسانوں سے خالی تھیں۔ انھوں نے زور دے کر بتایا کہ یہ حملے شام کے فوجی ذخیرے کو مکمل طور پر تباہ کر ڈالیں گے۔
رامی نے بتایا کہ اسرائیلی بمباری میں ہوائی اڈوں، گوداموں، طیاروں، ریڈار آلات، ملٹری سگنل کے اسٹیشنوں، ہتھیارں کے ڈپوؤں، سائنسی تحقیق کے مراکز اور فضائی دفاعی نظاموں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اسی طرح اسرائیل نے ملک کے شمال مغرب میں لاذقیہ کی بندرگاہ پر فضائی دفاع کی تنصیب اور جنگی جہازوں پر بھی حملے کیے۔
پیر اور منگل کی درمیانی رات اسرائیل نے شام کے کئی علاقوں میں مختلف فوجی مقامات 100 سے زیادہ حملے کیے۔ شام کے دو سیکورٹی عہدے داران نے بتایا کہ اسرائیل نے مرکزی فضائی اڈوں پر بمباری کی اور وہاں موجود درجنوں طیاروں، ہیلی کاپٹروں اور لڑاکا طیاروں کو تباہ کر دیا۔
شام کے حالات پر نگاہ رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ ان حملوں کا مقصد اسرائیل کا یہ خوف ہے کہ شام کی یہ فوجی طاقت انقلابیوں کے ہاتھ نہ لگے، اسرائیل کو ڈر ہے کہ یہ قوت انقلابیوں کے ہاتھ لگ گئی تو وہ اسے اس کے خلاف استعمال کر سکتے ہیں۔