بابر آخر کیوں ناکام ہو رہا ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

پاکستان کے سیمی فائنل میں پہنچنے پر جہاں شائقین خوشی سے نہال ہیں وہیں سابقہ کھلاڑی بھی خوشی سے پھولے نہیں سما رہے۔

اسی دوران سابق کپتان شاہد آفریدی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بابر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ آپ کو اوپننگ کی بجائے ون ڈاؤن پوزیشن پر کھیلنا چاہیے تاکہ رضوان اور حارث ایک بہتر آغاز فراہم کر سکیں۔

چونکہ دانشوری کرنے کو کچھ اور باقی نہیں جبکہ میچ بھی دو دن کے بعد ہو گا اس لیے شاہد آفریدی کے اس بیان پر کافی زیادہ بحث و مباحثہ جاری ہے۔

ہم بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے ہوئے اس پر اپنی رائے پیش کریں گے، اعداد و شمار کے مستند حقائق کے ساتھ تا کہ کی جانے والی بات محض ذاتی پسند نا پسند کی نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیں:

وسیم اکرم اگر بنگلہ دیش کے کوچ یا کپتان ہوتے تو کیا کرتے؟

بابر اعظم نے ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میں 92 اننگز میں بلے بازی کے جوہر دکھائے ہیں، جن میں سے 71 میچز میں وہ اوپنر اور 19 میچز میں وہ ون ڈاؤن کی پوزیشن پر کھیلے ہیں، باقی ایک ایک میچ وہ نمبر چار اور نمبر پانچ کی پوزیشن پر بھی کھیل چکے ہیں، بطورِ اوپنر انہوں نے 71 میچز کھیل کر 8 بار ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے 39.62 کی اوسط اور 130 کے سٹرائیک ریٹ سے رنز سکور کیے، ان کی نصف سنچریاں اس دوران 23 تھیں اور دو بار تہری عدد یعنی کہ سنچری ان کے بلے سے نکلی۔

ون ڈاؤن پوزیشن پر بابر نے کل 19 باریاں کھیلی ہیں، ان میں سے پانچ بار وہ ناٹ آؤٹ رہے ہیں، چھ نصف سنچریاں بنائیں اور ون ڈاؤن پر ان کی اوسط 49 تک جا پہنچتی ہے لیکن جو اہم اور ضروری بات ہے وہ ہے ان کا سٹرائیک ریٹ تو احبابِ من۔۔۔! توجہ کیجیے کہ ون ڈاؤن پر ان کا اسٹرائیک ریٹ 123 ہو جاتا ہے۔

پی ایس ایل کی بات کریں تو بابر اعظم نے 2016 سے 2022 تک کے تمام ایڈیشنز میں 68 میچز کی 66 اننگز کو کھیل کر 23 نصف سنچریاں تو بنائی ہیں مگر اس دوران ان کا سٹرائیک ریٹ 121 رہا اور اوسط 42.33 کی۔

اب آتے ہیں اصل بات اور معاملے کی طرف کہ جب بابر نے فخر زمان کے ساتھ اوپننگ شروع کی تو اس کی اوسط 57 رنز تھی، حیرت ہوئی نا آپ کو؟ جی ہاں مجھے بھی ہوئی ہے اور اب اگلا حیرت کا جھٹکا برداشت کریں کہ جب سے بابر نے رضوان کے ساتھ اوپننگ شروع کی ہے بابر کی اپنی کارکردگی خراب ہوتے ہوتے یہاں تک آن پہنچی کہ وہی بابر جس کی اوسط فخر کے ساتھ 57 تھی وہ رضوان کے ساتھ 32 ہو گئی، بابر کا اس ورلڈ کپ میں  اسٹرائیک ریٹ شرمناک حد تک 61 تک کیسے آ گیا؟

کیا آپ میں سے کسی نے اس وجہ کو تلاش کرنے کی ضرورت محسوس کی؟ کیا ہم نے سوچا کہ جس بندے کے اندر رنز کرنے کی تڑپ اور بھوک ہوا کرتی تھی وہ کیوں کامیاب نہیں ہو رہا؟ اس کی مستقل مزاجی کہاں غائب ہو گئی ہے؟

 کوئی بھی رائے قائم کرنے سے قبل تھوڑی سی تحقیق کرنی چاہیے، ہم لوگ بس سامنے جو ہو رہا ہے اس کو دیکھ کر یہ راگ الاپنا شروع کر دیتے ہیں کہ بابر تو اس فارمیٹ کا کھلاڑی ہی نہیں ہے، بابر تو ون ڈے اور ٹیسٹ کھیلا کرے اور پتہ نہیں کیا کچھ ۔۔۔! لیکن جب حقائق کی طرف رخ کیا جاتا ہے تو یہ ہمیں چیخ چیخ کر بتلاتے ہیں کہ بابر کے بلے سے نکلے ہوئے 60 فیصد سے بھی زائد رنز کی بدولت پاکستان نے ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز جیت رکھے ہیں۔

اب رہا سوال یہ کہ بابر آخر ناکام کیوں ہو رہا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ بنیادی طور پر بابر کو ایک ایسا ساتھی چاہیے جو اسٹرائیک ریٹ کا مسئلہ ہونے ہی نہ دے تا کہ بابر اپنا قدرتی کھیل کھیلتے ہوئے بغیر کسی دباؤ کے رنز کرے، اب رضوان خود باری کو بنا کر کھیلنے والا پلیئر ہے، جب تک مکمل کریز پر سیٹ نہیں ہو جاتے تب تک چھکا تو دور کی بات ان سے باؤنڈری ہی نہیں لگ پاتی، ان کی محنت، مستقل مزاجی اور لگن پر کوئی دو رائے نہیں ہے لیکن حقیقت یہ کہ بابر کی اپنی کارکردگی رضوان کے سیٹ ہونے کے چکر میں دھندلا رہی ہے، اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ رضوان کو نچلے نمبرز پر کھلایا جائے اور بابر کے ساتھ فخر کی غیر موجودگی میں حارث کو بھیجا جائے تا کہ بابر کی اپنی گیم بھی بحال ہو اور پاکستان کو بھی فائدہ ہو۔

رضوان اور حارث کو اوپنر بھیجنے سے مسئلہ جوں کا توں رہے گا کیونکہ ون ڈاؤن پر اعداد و شمار کہتے ہیں کہ بابر کا سٹرائیک ریٹ کم ہو جاتا ہے، یہ بندہ فطرتی طور پر ہی اوپنر ہے اس لیے اسے اوپننگ پر ہی مستقل رکھا جائے اور رضوان کو نچلے نمبرز پر بلے بازی کروائی جائے یا پھر ان کا مائنڈ سیٹ مستقل طور پر تبدیل کیا جائے کہ بھائی اٹیکنگ کرکٹ کھیلو، تم چھکا لگے سکتے ہو، تمہارے اندر قابلیت ہے بس اس ڈر کو ختم کرو کہ ہم آؤٹ ہو گئے تو پیچھے کون میچ فنش کرے گا، یہ ڈر بس ایک وہم جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہمارا مڈل آرڈر اتنا بھی کمزور نہیں ہے جتنا سمجھا جاتا ہے اور اس مڈل آرڈر نے کتنے ہی مواقع پر اپنا آپ ثابت کیا ہے۔

میچ میں چونکہ دو دن باقی ہیں، اس لیے مزید ایسے ہی بھاشن آپ کو پڑھنے کو ملتے رہیں گے۔ ہمیں برداشت کرنے پر بے حد مشکور و ممنون ہیں۔

Related Posts