پاکستانی اداکارہ اور ماڈل نادیہ حسین کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے قانون پیکا کے تحت تحقیقات شروع کردی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نادیہ حسین پر الزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایف آئی اے کے خلاف الزامات عائد کیے جس کی بنیاد پر ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا گیا۔
ایف آئی اے کے ترجمان کے مطابق نادیہ حسین نے بے بنیاد الزامات عائد کیے جو قانونی طور پر جرم کے زمرے میں آتے ہیں۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ نادیہ حسین نے دعویٰ کیا کہ 11 مارچ کو ان کو ایک دھوکہ باز کی کال موصول ہوئی، جس نے خود کو ایف آئی اے کا سینئر افسر ظاہر کرتے ہوئے ان کے شوہر کی رہائی کے لیے رشوت طلب کی۔
ترجمان کے مطابق جعلساز نے واٹس ایپ پر ایک سینئر ایف آئی اے افسر کی تصویر پروفائل کے طور پر استعمال کی تھی۔
نادیہ حسین نے ایف آئی اے کراچی سے رابطہ کر کے اس بارے میں آگاہ کیا جس پر انہیں بتایا گیا کہ یہ ایک جعلی کال تھی اور انہیں باضابطہ شکایت درج کرانے کا مشورہ دیا گیا۔
ترجمان کے مطابق نادیہ حسین نے ایف آئی اے میں کوئی باضابطہ شکایت درج نہیں کرائی بلکہ اس کے بجائے سوشل میڈیا پر ایجنسی کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کیے۔
ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں نادیہ حسین نے انکشاف کیا کہ ایف آئی اے کی ٹیم ان کے گھر بھی آئی تھی اور انہوں نے حکام کو تمام متعلقہ تفصیلات فراہم کیں۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا بیان میں وضاحت کی کہ انہیں موصول ہونے والی کال دھوکہ دہی پر مبنی تھی۔
واضح رہے کہ نادیہ حسین کے شوہر عاطف خان کو 8 مارچ کو الفلاح سیکیورٹیز کے سی ای او کی حیثیت سے فنڈز میں خرد برد کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے ترجمان کے مطابق عاطف خان نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے تقریباً 540 ملین روپے کی بدعنوانی کی۔ان پر جعلسازی، دھوکہ دہی اور کمپنی کے مالیاتی ریکارڈ میں رد و بدل کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔