شنزو ایبے کون تھے، انہیں کس نے قتل کیا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

شنزو ایبے کے قتل نے سب کو حیران کر دیا
آج آٹھ جولائی 2022 کی صبح دنیا بھر میں یہ خبر نہایت حیرت اور افسوس کے ملے جلے احساسات کے ساتھ سنی گئی کہ جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو ایبے کو ایک سیاسی جلسے کے دوران گولی مار دی گئی۔ دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ پر یہ واقعہ ایک اہم خبر کے طور پر نشر کیا گیا۔ فائرنگ سے شنزو ایبے زخمی ہوگئے تھے، تاہم چند گھنٹوں بعد وہ چل بسے۔

یہ بھی پڑھیں:

سابق جاپانی وزیراعظم فائرنگ سے شدید زخمی، تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل

فائرنگ سے زخمی ہوکر ہسپتال منتقل ہونیوالے سابق جاپانی وزیر اعظم ہلاک

سیاسی قتل دنیا بھر کی سیاست کا حصہ ہیں اور اس کی زد میں امریکا سے لے کر پاکستان اور ہندوستان تک دنیا کے بیشتر ملکوں میں بڑے بڑے نام آئے ہیں، تاہم شنزو ایبے کے قتل کا افسوسناک واقعہ جاپان جیسے ملک میں پیش آیا، جو پوری دنیا کیلئے حیران کن بات تھی، جس نے بھی سنا وہ تعجب میں پڑ گیا کہ کیا جاپان کی سیاست میں بھی قتل تک نوبت آنے کی حد تک مار دھاڑ ہوتی ہے؟

آئیے ہم جانتے ہیں شنزو ایبے کون تھے اور جاپان جیسے پر امن ترین ملک اور دنیا کی بڑی معاشی طاقت کے دامن پر ایک سیاستدان کے قتل کا دھبا کیسے لگا؟

شنزو ایبے کون تھے؟

اڑسٹھ سالہ شنزو ایبے جاپان کے ایک معروف اور مقبول سیاستدان تھے۔ وہ 1954 میں ٹوکیو کے ایک ایسے گھرانے میں پیدا ہوئے جو سیاست اور کاروبار دونوں میں جاپانی سماج میں با اثر مقام رکھتا تھا۔ ان کے نانا سیاستدان اور دادا بڑے کاروباری فرد تھے۔ ان کے والد بھی سیاستدان اور کاروباری شخصیت اور جاپانی پارلیمان کے رکن کے طور پر مشہور ہوئے۔ اس ماحول کا شنزو ایبے کی زندگی پر بھی گہر ااثر پڑا اور وہ بھی سیاست اور کاروبار دونوں شعبوں میں آگے بڑھتے رہے۔

شنزو ایبے اپنے سیاسی کیرئر میں پہلی بار 2006 میں جاپان کے وزیر اعظم منتخب ہوئے، پھر 2012 میں دوسری بار وزیر اعظم بنے، 2014 میں دوبارہ وزیر اعظم بنے اور 2017 میں انہوں نے چوتھی بار وزیر اعظم بننے کا اعزاز حاصل کیا ۔ 2020 میں انہوں نے خرابی صحت کی بنا پر کام جاری رکھنے سے معذرت کی اور وزارت عظمیٰ سے استعفا دیا۔

شنزو ایبے کو طویل عرصہ تک اور سب سے زیادہ چار بار جاپان کا وزیر اعظم منتخب ہونے کا اعزاز حاصل ہوا۔ وہ ایک منجھے ہوئے سیاستدان اور مدبر حکمران کی حیثیت سے جانے جاتے تھے اور دنیا بھر میں اپنی شناخت رکھتے تھے، یہی وجہ ہے کہ ان کو گولی لگنے کی خبر پوری دنیا میں حیرت و صدمے سے سنی گئی۔

شنزو ایبے کو کس نےقتل کیا؟

سیاست تنازعات کے کانٹوں سے بھرا ہوا میدان ہے، ہر سیاستدان کے حامی بھی ہوتے ہیں اور مخالفین بھی، شیدائی بھی اور جان کے دشمن اور نفرت کرنے والے بھی۔ سیاستدان کا کام عملی کارکردگی دکھانا ہے، تاہم ایک سیاستدان کی کارکردگی سے اگر اس کے حامی مطمئن ہوتے ہیں تو ایک بڑی تعداد نا خوش اور خفا بھی ہوتی ہے۔

شنزو ایبے اگر اپنے حامیوں میں مقبول تھے، تو بہت سے لوگ ان کی کارکردگی سے ناخوش بھی تھے، تاہم محض کارکردگی پر اطمینان نہ ہونے کی بنا پر کسی سیاستدان اور لیڈر کو قتل کرنا بہت بڑی جسارت ہے، افسوسناک امر یہ ہے کہ شنزو ایبے کا جو قاتل سامنے آیا ہے اس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ شنزو ایبے کی کارکردگی سے ناخوش جاپانی شہری تھا اور اس نے اقرار کیا ہے کہ اس نے شنزو ایبے کی بطور حکمران “خراب” کارکردگی کی بنا پر ان کے قتل کی منصوبہ بندی کی۔

جاپان کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق پولیس اور سیکورٹی فورسز نے حاضر دماغی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شنزو ایبے پر فائرنگ کرنے والے شخص کو جائے واردات سے ہی گرفتار کرلیا۔ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ملزم کو موقع پر ہی پولیس نے نیچے گرا کر قابو کیا ہوا ہے۔ حملہ کرنے والے شہری کی شناخت 41 سالہ یاماگامی ٹیٹسویا کے نام سے ہوئی ہے اور وہ نارا شہر کا باشندہ ہے، جہاں فائرنگ کا یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا۔

جاپانی سیکیورٹی فورسز کے مطابق ملزم نے سابق وزیر اعظم کو قتل کرنے کے لیے ہاتھ سے گھر میں ہی ہتھیار تیار کیا اور وہ شنزو ایبے کی کارکردگی سے ناخوش تھا اور اس نے ابتدائی تفتیش میں ہی اعتراف کیا ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم کو قتل کرنا چاہتا تھا۔

قتل کا واقعہ کیسے پیش آیا؟

شنزو ایبے کو 8 جولائی بروز جمعہ کی صبح ساڑھے گیارہ بجے جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو سے 300 کلو میٹر دور واقع چھوٹے سے شہر نارا میں ایک سیاسی جلسے کے دوران فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ واقعے کے بعد شنزو ایبے کو تشویش ناک حالت میں فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا مگر وہ جاں بر نہ ہو سکے اور چند گھنٹے بعد ہی ان کی موت ہوگئی۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق شنزو ایبے نارا شہر میں اپنی جماعت کے ایک رکن کے جلسے میں تقریر کرنے پہنچے تھے، کیوں کہ 10 جولائی کو وہاں انتخابات ہونے تھے۔شنزو ایبے کے قتل پر نہ صرف جاپانی بلکہ دنیا بھر کے لوگ صدمے میں ہیں اور زیادہ تر افراد اس بات پر حیران ہیں کہ جاپان جیسے پر امن اور خوشحال ترین ملک میں بھی سیاستدانوں پر اس طرح کے جان لیوا حملے ہوتے ہیں۔

Related Posts