آپ اتفاق کیجئے یا اختلاف، لیکن پاکستان میں رہنے والے متعدد صحافیوں کو تنقیدی صحافت میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور حکومتی اداروں کے صحافیوں پر مسلسل حملوں کی وجہ سے سنگین خطرات کا سامنا ہے۔
صحافیوں کے اغوا، ان پر حملوں اور تشدد کے واقعات اب عام ہو چکے ہیں۔ گزشتہ روز معروف ٹی وی میزبان اقرار الحسن انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کی جانب سے وحشیانہ حملے کا نشانہ بنے جبکہ آج محسن جمیل بیگ کو ایف آئی اے نے گھر سے گرفتار کرلیا۔
بھارت میں اپنی 4سالہ بیٹی کے ہمراہ قید پاکستانی خاتون سمیرا کون ہیں؟
محسن جمیل بیگ کون ہیں؟
محسن جمیل بیگ ایک سینئر پاکستانی صحافی ہیں جنہوں نے چند روز قبل سماء ٹی وی پر وزیراعظم عمران خان کے خلاف بات کی تھی۔
گرفتاری کی وجہ
دوپہر کا وقت تھا جب اسلام آباد میں صحافی کے گھر پر ایف آئی اے نے چھاپہ مارا اور بعد میں مبینہ طور پر چھاپہ مار ٹیم کے ارکان کو گولی مارنے اور بحث و تکرار کے بعد گرفتاری عمل میں لائی گئی۔
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے وفاقی وزیرِ مواصلات مراد سعید کی شکایت پر عدالت میں لڑنے کے بجائے بندوق لے کر نکلنے اور صحافی کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا۔
ایف آئی اے کا بیان
تحقیقاتی ادارے کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ایف آئی اے کے سائبر کرائم سرکل نے متعلقہ عدالت سے سرچ اینڈ سیزر وارنٹ حاصل کرنے کے بعد بیگ کے گھر پر چھاپہ مارا۔
پریس ریلیز میں کہا گیا کہ چھاپے کے دوران محسن بیگ اور ان کے بیٹے اور نوکروں نے براہ راست ایف آئی اے کی ٹیم پر فائرنگ کی اور دو اہلکاروں کو یرغمال بنایا۔
ایف آئی اے نے کہا کہ مراد سعید کی طرف سے لاہور میں محسن بیگ کے خلاف ایف آئی آر زیر دفعہ 20 ، 21-ڈی اور 24 (سائبر اسٹاکنگ) کی روک تھام کے تحت درج کی گئی۔ اس میں الیکٹرانک کرائمز ایکٹ، 2016 پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 500 (فوجی افسران کو بدنام کرنا) اور 555 (عوامی فساد کو ہوا دینے والا بیان) کی دفعات بھی شامل ہیں۔
کہانی کا دوسرا رخ
محسن بیگ کے بیٹے کا دعویٰ ہے کہ آج صبح سادہ لباس میں گھر آئے اور ان کے والد کو گرفتار کر لیا۔ گرفتاری سے قبل ایف آئی اے کے ونگ نے محسن بیگ کے گھر پر چھاپہ مارا جس پر سینئر صحافی اور ان کے عملے نے وارنٹ گرفتاری مانگے جو ایف آئی اے کی ٹیم نے دکھانے سے انکار کردیا۔
حامد میر کا ردعمل
معروف صحافی حامد میر نے صبح محسن جمیل بیگ کے گھر کی تصاویر شیئر کیں جب پولیس اور ایف آئی اے حکام نے اسلام آباد میں ان کے گھر کو گھیرے میں لے لیا، حامد میر نے مزید کہا کہ یہ گرفتاری وزیر اعظم کی طاقت نہیں کمزوری کی علامت ہیں۔
Police commandos are standing outside the house of journalist Mohsin Baig in Islamabad.He was arrested this morning,now police want to enter in his house for search. Lady police is also there. Son of Mohsin Baig is injured and police want to arrest him for resisting against FIA. pic.twitter.com/CJXRtK1M4z
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) February 16, 2022
سوشل میڈیا پر گفتگو
معروف صحافی کی گرفتاری پر سوشل میڈیا پر بھی چہ مگوئیاں اور قیاس آرائیاں جنم لینے لگیں۔ عوام کی بڑی تعداد نے ایف آئی اے اور معروف صحافی محسن جمیل بیگ دونوں کو ہی تنقید کا نشانہ بنایا۔
Was Mohsin Baig assaulted by the raiding party? #mohsinbaig #FIA pic.twitter.com/HaVRNESvFa
— Hamza Azhar Salam (@HamzaAzhrSalam) February 16, 2022
This is Mohsin Baig, he is a former senator, journalist & political analyst.
FIA Cybercrime wing arrested him over the complaint of Murad Saeed instead of fighting in court he comes out with a gun & aimed at the video maker.#muradsaeed #MohsinBaig #JournalismIsNotACrime pic.twitter.com/iTCniNbuOj— Sayed Samran Raza Gardezi (@SamranGardezi) February 16, 2022
Choose your friends wisely; you can end up in a jail too#mohsinbaig #JournalismIsNotACrime pic.twitter.com/jU2eAhueqZ
— #AsadJan (@AsadJan80) February 16, 2022
We condemn the fascism of Imran Khan’s government!! The arrest of #MohsinBaig by #FIA is unacceptable & we demand his immediate release. #PTIGovernment & #PMIK are using their blatant authority to victimise & hush all dissenting voices. @pressfreedom @ICFJ #PUFJ
— Reham Khan (@RehamKhan1) February 16, 2022
Without any warrants or due cause, former PTI supporter #MohsinBaig has been arrested by FIA Cyber Crime reflecting the panic of the government in the wake of criticism.
First News One was banned, then Sabir Mehmood Hashmi was kidnapped, it seems some truths have struck a chord. pic.twitter.com/V6hlorexnU
— Hamza Azhar Salam (@HamzaAzhrSalam) February 16, 2022
What a petty, small man Imran Khan has turned out to be. Can't even tolerate a little bit of criticism. This what #MohsinBaig had said in a recent interview. Today, he had him arrested. Dissent is a crime in #Pakistan pic.twitter.com/Nt06MmIEF9
— Bilal Farooqi (@bilalfqi) February 16, 2022
Don't worry #MohsinBaig; This time will pass too! STAY STRONG#JournalismIsNotACrime pic.twitter.com/kEOp7hDSiG
— Behind You Skipper (@MarkhorLoveYou) February 16, 2022
#mohsinbaig
Agree or not but several journalists living in Pakistan are facing serious threats due to increasing intolerance to critical journalism and government agencies' regular attacks on journalists.— SB (@salimabhutto) February 16, 2022