شام کا کونسا صوبہ کس کے کنٹرول میں ہے، نقشے کی مدد سے پوری تفصیل

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

فوٹو یاہو

طویل عرصے بعد تختہ پلٹ انقلاب کا سامنا کرنے والے ملک شام میں صورتحال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے اور ہر گزرتے لمحے کے ساتھ بشار الاسد کی حکومت شام پر اپنا انتظام کھوتی چلی جا رہی ہے۔

شام کے تیسرے بڑے شہر حمص میں اپوزیشن کے مسلح گروپوں کے داخلے کے بعد یہ ادلب، حلب اور حماہ کے بعد اپوزیشن گروپوں کے ہاتھ میں آنے والا چوتھا صوبہ ہوگا۔

گذشتہ ماہ 27 نومبر کو شام کے منظر نامے میں اس وقت حیران کن پیش رفت سامنے آئی جب “ہیئت تحریر الشام” تنظیم اور اس کے اتحادی مسلح گروپوں نے ادلب سے نکل کر ملک کے شمال مغربی حصے میں شامی سرکاری فوج کے ٹھکانوں پر وسیع حملہ کر دیا۔

اس کے نتیجے میں شامی فوج اور اس کے ساتھ لڑائی میں شریک ایرانی ملیشیائیں حلب صوبے سے نکل گئیں اور اس پر مسلح گروپوں کا مکمل کنٹرول ہو گیا۔ چند روز بعد حماہ صوبے سے بھی شامی فوج کو مار بھگایا گیا۔ اس کے بعد اپوزیشن گروپوں نے حمص کا رخ کیا۔ چند گھنٹوں کے اندر صوبے کے بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا گیا۔

خريطة سوريا (أيستوك)
شام کا جغرافیائی نقشہ

دوسری جانب سیرین ڈیموکریٹک فورسز (کرد مسلح تنظیم) نے شام کے مشرق میں واقع شہر دیر الزور پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔ یہ پیش رفت سرکاری فوج اور اس کے ساتھ موجود تہران کے ہمنوا گروپوں کی قیادت کے شہر سے اچانک اور حیران کن انخلا کے بعد سامنے آئی۔

بنیادی طور پر الرقہ صوبہ کئی برسوں سے کرد فورسز کے ہاتھوں میں تھا جبکہ الحسکہ صوبے میں کرد فورسز کے علاوہ شامی سرکاری فورسز بھی موجود ہیں۔ وہ الحسکہ اور القامشلی کے شہروں میں تھوڑے سے رقبے پر تعینات ہیں۔

اس طرح بشار الاسد کی فورسز حمص کے علاوہ لاذقیہ اور طرطوس کے صوبوں میں کنٹرول رکھتی ہیں۔ دار الحکومت دمشق اور دمشق کا دیہی علاقہ بھی سرکاری فوج کے پاس ہے۔

بنگلادیشی سرحد پر ترک ڈرونز مودی سرکار کیلئے درد سر بن گئے

جہاں تک ملک کے جنوب میں درعا کا تعلق ہے تو وہ مقامی مسلح گروپوں کے قبضے کے بعد مکمل طور پر شامی فوج کے کنٹرول سے نکل چکا ہے۔ ان گروپوں نے صوبے کے کئی دیہی علاقوں کے علاوہ نوی شہر اور کئی قصبوں پر قبضہ کر لیا ہے۔

ذرائع نے روئٹرز نیوز ایجنسی کو بتایا کہ مسلح گروپوں نے شہر میں کام کرنے والے سینئر سیکورٹی اور فوجی ذمے داران کو دمشق جانے کے لیے محفوظ راستہ پیش کیا۔

جنوب میں جمعے کے روز السویداء میں بھی شہر کے والی اور سیکورٹی قیادت نے سرکاری ادارے اور مراکز خالی کر دیے۔ شام میں انسانی حقوق کی رصد گاہ “المرصد” کے مطابق یہ پیش رفت مقامی مسلح گروپوں کی جانب سے دیہی علاقے میں سیکورٹی چک پوائنٹس پر قبضے کے بعد سامنے آئی۔

شام میں انسانی حقوق کی رصد گاہ المرصد کے مطابق لڑائی میں اب تک 800 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ مسلح گروپوں کے اعلان میں بتایا گیا ہے کہ شامی فوج کے 65 سے زیادہ فوجی اور افسران مارے گئے ہیں۔

Related Posts