کونسا مسلم ملک کس طرح اسرائیل کی مدد کر رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سات اکتوبر 2023ء سے ناجائز صہیونی ریاست اسرائیل نے غزہ کی محصور و محدود پٹی پر نسل کشی کی ایک خوفناک جنگ مسلط کر رکھی ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم 165,000 فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں اور 11,000 سے زیادہ افراد لاپتہ ہیں۔

اس کے ساتھ اسرائیل نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کر رکھی ہے، جس کی وجہ سے بچے کھچے شہریوں کے بھی بھوکوں مرنے کا خطرہ ہے۔ اب غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کرکے انہیں دربدر کرنے کے ناپاک منصوبے کو عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے۔ مسلم امت کے ساتھ اس سلوک کے باوجود بھی بعض “اسلامی ممالک” نے اسرائیل کے ساتھ تجارت کا بازار گرم رکھا ہے اور وہ صہیونی ریاست کی ضروریات کو پورا کرنے کے ساتھ اس کی مصنوعات خرید کر اس کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں۔ ایسے نام نہاد مسلم ممالک کی صہیونی ریاست کے ساتھ تجارت سے متعلق تفصیلات خود اسرائیلی سرکاری ادارے نے جاری کی ہیں۔

“عربی پوسٹ” نامی پلیٹ فارم کے مطابق اسرائیلی سرکاری اعداد و شمار نے انکشاف کیا ہے کہ عرب ممالک نے غزہ کی جنگ کے دوران اسرائیل کو ہزاروں اقسام کی اشیاء برآمد اور اس سے درآمد کیں اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ عرب ممالک سے غذائی اشیاء کی تجارت کو اسرائیل میں “عرب الكوشر” کہا جاتا ہے، جبکہ غیر غذائی اشیاء سمیت تمام درآمدات و برآمدات کو “عرب المسخار” کا نام دیا جاتا ہے۔ اس نئی تحقیق کا نام بھی “عرب المسخار” رکھا گیا ہے۔ “مِسخار” عبرانی زبان کا لفظ ہے، جس کا مطلب ہے “تجارت”۔ اس نام سے مراد ان عرب ممالک کی اسرائیل کے ساتھ جاری تجارتی سرگرمیاں ہیں، جو اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لا چکے ہیں۔

یہ اعداد و شمار اسرائیل کے مرکزی ادارہ برائے شماریات کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں، جن میں اسرائیل کی مختلف ممالک کے ساتھ ہونے والی تجارت کی تفصیلات شامل ہیں، خاص طور پر ان مصنوعات کی جو مقامی طور پر تیار کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کن کن اشیاء کی تجارت متحدہ عرب امارات، مصر، اردن، مراکش اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ کی۔ درآمد اور برآمد کے اعداد و شمار “میڈ اِن” (یعنی جہاں چیز تیار ہوئی) کے لحاظ سے، مجموعی درآمد و برآمد سے مختلف ہوتے ہیں۔ مجموعی تجارت میں وہ اشیاء بھی شامل ہوتی ہیں، جو کسی ملک نے دوسرے ملک سے درآمد کیں اور پھر دوبارہ برآمد کر دیں۔ اسی فرق کی بنیاد پر، رپورٹ میں عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی تجارت کے دو الگ الگ اعداد و شمار پیش کیے گئے ہیں۔ یہ تجارتی ڈیٹا اکتوبر 2023 سے فروری 2025 تک کی مدت کا احاطہ کرتا ہے اور “میڈ اِن” کے لحاظ سے اسرائیل کے ساتھ ہونے والی برآمدات و درآمدات کو ظاہر کرتا ہے۔ فروری 2025 وہ آخری مہینہ ہے جس کے لیے اسرائیل نے دنیا کے ساتھ اپنی تجارت کے سرکاری اعداد و شمار شائع کیے ہیں۔
اسرائیل میں ہزاروں اقسام کی عرب مصنوعات:
اعداد و شمار کے مطابق، اکتوبر 2023 سے فروری 2025 کے دوران عرب دنیا کے پانچ ممالک نے اسرائیل کو کم از کم 3669 اقسام کی مصنوعات برآمد کیں۔ ان میں غذائی اشیاء، سبزیاں اور پھل، ہیرا (ڈائمنڈ)، کپاس، کھادیں، طبی اشیاء، کپڑے اور تعمیراتی مواد جیسے سیمنٹ، لکڑی اور لوہا شامل ہیں۔ اسی طرح، غزہ کی جنگ کے دوران عرب ممالک نے اسرائیل سے 1671 اقسام کی مصنوعات درآمد کیں۔ ان میں غذائی اشیاء، کھادیں، کپڑے اور ہیرا شامل ہیں۔ اس تحقیق میں ایک جدول کی مدد سے یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ ان پانچ عرب ممالک (متحدہ عرب امارات، مصر، اردن، مراکش، بحرین) نے اسرائیل کو کون سی مصنوعات بھیجیں اور اسرائیل سے کون سی اشیاء خریدیں۔ اسرائیلی ادارہ برائے شماریات میں، درآمدات کے اعداد و شمار میں ان اشیاء کی قیمتیں شامل نہیں کی جاتیں، جو کسٹم ویئر ہاؤسز میں رکھی گئی ہوں، یا وہ اشیاء جو پہلے اسرائیل سے برآمد ہوئیں اور بغیر کسی تبدیلی کے دوبارہ واپس آئی ہوں۔ اسی طرح، برآمدات کے اعداد و شمار میں وہ اشیاء شامل نہیں، جو پہلے اسرائیل نے درآمد کی ہوں، پھر بغیر کسی تبدیلی کے دوبارہ برآمد کر دی گئی ہوں اور نہ ہی وہ اشیاء شامل ہیں، جو درآمد تو ہوئیں، لیکن اسرائیل سے کسی دوسرے خریدار کو بیچ دی گئیں جبکہ خریدار وہی نہ ہو، جو اصل سپلائر تھا۔
امارات، عرب ممالک میں سرفہرست:
دستیاب ڈیٹا کے تجزیے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اکتوبر 2023 سے فروری 2025 کے دوران متحدہ عرب امارات اسرائیل کے ساتھ تجارت کرنے والے عرب ممالک میں پہلے نمبر پر رہا، خاص طور پر ان اشیاء کے حوالے سے جو مقامی طور پر (یعنی انہی ممالک میں) تیار کی گئی تھیں۔ امارات ک اسرائیل سے تجارت کی تفصیل:
• 1377 اقسام کی مصنوعات اسرائیل کو برآمد کیں
• 763 اقسام کی مصنوعات اسرائیل سے درآمد کیں
• کل تجارتی حجم (برآمدات و درآمدات کی مجموعی مالیت): 2 ارب ڈالر۔ اس کے بعد مصر کا نمبر ہے۔ مذکورہ دورانئے میں مصر کی اسرائیل کو برآمد کی گئی مصنوعات کی اقسام 924، جبکہ اسرائیل سے درآمد کی گئی مصنوعات کی اقسام 165 اور کل تجارتی مالیت (برآمدات و درآمدات) 1.2 ارب ڈالر۔ اس کے بعد اردن کا نام آتا ہے۔ اردن کی اسرائیل کو برآمد کی گئی مصنوعات کی اقسام 652 ، جبکہ اسرائیل سے درآمد کی گئی مصنوعات کی اقسام 466 اور کل تجارتی مالیت 426.2 ملین ڈالر۔ چوتھے نمبر پر مراکش ہے۔ اس کی اسرائیل کو برآمد کی گئی مصنوعات کی اقسام 651 جبکہ اسرائیل سے درآمد کی گئی مصنوعات کی اقسام 224 ہیں اور کل تجارتی مالیت 324.5 ملین ڈالر ہے۔ اس کے بعد بحرین ہے۔ اس کی اسرائیل کو برآمد کی گئی مصنوعات کی اقسام 65 جبکہ اسرائیل سے درآمد کی گئی مصنوعات کی اقسام 53 اور کل تجارتی مالیت 13.5 ملین ڈالر رہی۔
“عربی بوست” نے ہر عرب ملک کی اسرائیل کے ساتھ ہونے والی تجارت کی تفصیلات الگ الگ رپورٹس میں شائع کی ہیں۔ جس کا خلاصہ یہ ہے کہ اکتوبر 2023 سے فروری 2025 کے دوران، متحدہ عرب امارات، مصر، اردن، مراکش، اور بحرین سے تیار کردہ مقامی مصنوعات کی کل برآمدات کی مالیت جو اسرائیل کو بھیجی گئیں، 2.49 ارب ڈالر رہی۔ اسی عرصے کے دوران، اسرائیل سے ان عرب ممالک کو درآمد شدہ اشیاء کی مالیت 1.35 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی۔
یو اے ای: خوراک سے لے کر دھاتوں تک:
“عرب المسخار” کی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امارات اور اسرائیل کے درمیان کن کن اشیاء کا تبادلہ ہوا، ان میں شامل ہیں:
• غذائی اشیاء
• قیمتی پتھر (مثلاً موتی)
• مختلف دھاتیں
• اور دیگر اشیاء
مصر: تعمیراتی سامان سے لے کر کھلونوں تک:
اس رپورٹ میں مصر اور اسرائیل کے درمیان درجِ ذیل اشیاء کی تجارت کا انکشاف کیا گیا:
• سیمنٹ، لوہا، لکڑی جیسے تعمیراتی مواد
• غذائی اشیاء
• بچوں کے کھلونے
• اور بہت کچھ
اردن: لوہے سے لے کر زرعی مصنوعات تک:
اردن نے غزہ کی جنگ کے دوران اسرائیل کو تعمیراتی مواد جیسے سیمنٹ اور لوہا برآمد کیا، ساتھ ہی ساتھ زرعی مصنوعات بھی تجارت کا حصہ رہیں۔
مراکش: “یہودی ٹوپی” سے لے کر ڈرونز تک:
مراکش اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی تجارت میں حیران کن اشیاء شامل تھیں، جیسے:
• قلنسوہ یہودیہ یعنی یہودی مذہبی ٹوپی، جسے عبرانی میں کپاہ کہا جاتا ہے۔
• تازہ سبزیاں
• ڈرون طیارے
یہ اشیاء غزہ پر جاری جنگ کے دوران برآمد و درآمد کی گئیں۔
بحرین: تل ابیب کو برآمدات 9 گنا بڑھا دیں:
رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ بحرین کی اسرائیل کو برآمدات میں 9 گنا اضافہ ہوا، جس میں مختلف اشیاء شامل تھیں، حالانکہ کل مالیت دیگر ممالک کے مقابلے میں کم رہی، لیکن شرحِ اضافہ نمایاں تھی۔
سب سے زیادہ برآمد کی جانے والی مصنوعات:
اعداد و شمار کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اکتوبر 2023 سے فروری 2025 کے درمیان عرب دنیا کی جانب سے اسرائیل کو سب سے زیادہ برآمد کی جانے والی مصنوعات درج ذیل تھیں:
• موتی، قیمتی پتھر اور قیمتی دھاتیں
• مصنوعی جیولری (نقلی زیورات)
ان اشیاء کی مجموعی برآمدی مالیت 584.8 ملین ڈالر رہی۔ ان میں اکثریت متحدہ عرب امارات سے برآمد کی گئی مصنوعات کی تھی۔ اسرائیل کو برآمد شدہ قیمتی پتھروں، دھاتوں اور نقلی زیورات کی مالیت 584.8 ملین ڈالر رہی۔ جبکہ مشینری اور برقی آلات کی برآمدی مالیت 278.5 ملین ڈالر، سیمنٹ، جِپسم (پلستر)، اور چونا (لائم) کی برآمدی مالیت 246.3 ملین ڈالر، غذائی اشیاء، ملبوسات، کیمیائی مواد اور زرعی کھادوں (Fertilizers) کی برآمدی مالیت 52.6 ملین ڈالر رہی۔ یہ فہرست ظاہر کرتی ہے کہ عرب دنیا سے اسرائیل کو صرف روزمرّہ کی اشیاء نہیں، بلکہ تکنیکی، صنعتی اور قیمتی مصنوعات بھی بڑی مقدار میں برآمد کی جا رہی ہیں اور وہ بھی غزہ کی نسل کشی کے دوران۔

جاری ہے

Related Posts