شام میں دو ہزار گیارہ سے جاری جدوجہد کے بعد آخرکار بشار الاسد کی آمریت کا خاتمہ ہوگیا ہے، تاہم انقلابیوں کی جانب سے دار الحکومت دمشق کو تحویل میں لینے کے باوجود بشار الاسد کا کوئی سراغ نہیں مل رہا کہ وہ کہاں ہیں؟
شام کے وزیراعظم محمد غازی نے شام کی صورت حال کا سیاسی حل نکالنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کا بشار الاسد سے گزشتہ شام آخری بار رابطہ ہوا تھا۔
عرب میڈیا کے مطابق شام میں حیات التحریر کے جنگجوؤں نے بشار الاسد کا 24 سالہ اقتدار ختم کردیا اور وزیراعظم محمد غازی الجلالی کو ہی پُرامن انتقالِ اقتدار تک ملکی امور دیکھنے ٹاسک کا دیا ہے۔
جس کے بعد غازی الجلالی نے اپنے ایک بیان میں ملک میں آزاد اور منصفانہ انتخابات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شامی عوام کو اپنی مرضی سے نئی قیادت منتخب کرنے کا موقع ملنا چاہیے۔
بشار الاسد سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے شامی وزیراعظم نے بتایا کہ صدر سے آخری رابطہ گزشتہ شام ہوا تھا اور انھوں نے تاکید کی تھی کہ ہم کل دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔
شامی وزیراعظم نے مزید کہا کہ مجھے نہیں معلوم سابق صدر اس وقت کہاں ہیں اور کیا واقعی وہ ملک چھوڑ گئے ہیں۔
دوسری طرف اطلاعات ہیں کہ سابق شامی آمر ممکنہ طور پر روس فرار ہوگئے ہیں، جہاں ان کی بیوی اور بچے ایک ہفتے پہلے ہی شام چھوڑ کر چلے گئے تھے۔