جب کوہ طور کو بنی اسرائیل پر معلق کردیا گیا

مقبول خبریں

کالمز

Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سورت نمبر 2، آیت نمبر 63 کی روشنی میں:
بنی اسرائیل کی سرکشی، انحراف، بے عملی اور وعدوں اور عہد توڑنے کا سلسلہ عروج پر تھا۔ اللہ تعالیٰ کے احکامات سے لا پروائی اور نافرمانی ان کی عادت بن چکی تھی۔ بار بار انبیائے کرام کے توسط سے اللہ تعالیٰ سے عہد اور وعدہ کرکے ڈھیل اور مہلت حاصل کرتے اور پھر اپنی پرانی عادت کے مطابق وعدہ توڑ دیتے۔

یہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانہ نبوت کا واقعہ ہے۔ حضرت موسی علیہ السلام کوہ طور سے واپسی پر اپنے ساتھ اللہ کی کتاب تورات لائے اور قوم کو بتایا کہ میں آسمانی کتاب لے کر آیا ہوں جو اللہ تعالیٰ کے احکامات اور حلال و حرام پر مشتمل ہے۔ یہ وہ احکامات اور فرامین ہیں جنہیں اللہ نے عملی پروگرام کے طور پر تمہارے لیے چنا ہے اور تم نے اپنی زندگی اس پروگرام کے مطابق بسر کرنی ہے۔اسے لے لو اور اس کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالو۔

بنی اسرائیل نے اپنی عادت کے مطابق فرار کے بہانے بنانے شروع کر دیے۔ پہلے انہوں نے مطالبہ کیا کہ جب تک اللہ تعالیٰ خود یہ نہ کہہ دیں کہ یہ میری کتاب ہے، ہم نہیں مانیں گے۔ اللہ نے ان کا یہ مطالبہ بھی پورا کر دیا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بنی اسرائیل میں سے ستر آدمی منتخب کرکے کوہ طور پر لانے کا فرمایا۔

حضرت موسیٰ ستر آدمی لیکر کوہ طور پر گئے، جہاں انہیں بتایا گیا کہ یہ اللہ کی ہی کتاب ہے۔ ان لوگوں نے واپس آکر اس بات کی شہادت دی کہ واقعی یہ اللہ کی کتاب ہے، مگر ساتھ ہی حسب عادت اپنی طرف سے یہ بھی ملا دیا کہ اللہ نے کہا ہے جو حکم سخت لگے، اس کو چھوڑ دو، معاف کر دیا جائے گا۔ بنی اسرائیل جو بے عملی کے عادی ہوگئے تھے اور صرف ایسے احکامات پر عمل کیا کرتے تھے جو آسان ہوتے یا ان کے مزاج کے موافق ہوتے۔

جو حکم ذرا مشکل یا طبعیت کے خلاف محسوس ہوتا، یہ مختلف حیلے بہانوں سے اس پر عمل ترک کر دیتے، چنانچہ انہوں نے یہ سنا تو سارے ہی احکامات کو ترک کرنے کی روش پر چل پڑے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے مرتکب ہوئے۔

جب یہ صورتحال بنی تو اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو حکم دیا جو کوہ طور کا ایک بڑا ٹکڑا اٹھا کر لے گئے اور بنی اسرائیل کے سر پر معلق کر دیا۔ فرشتوں نے چٹان ان کے سر پر معلق کرکے انہیں ڈرایا کہ تورات پر عمل نہیں کرو گے تو یہ چٹان تمہارے اوپر گرا دی جائے گی، چنانچہ اس طرح انہیں چار و نا چار تورات کے احکامات پر عمل کا اقرار کرنا پڑا۔

Related Posts