کیا آپ کو یہودیت اور صہیونیت میں فرق معلوم ہے؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

مسئلہ فلسطین کے ضمن میں آپ نے یہودیت اور صہیونیت جیسی اصطلاحات بہت سنی ہوں گی، کیا آپ جانتے ہیں یہودی اور صہیونی میں فرق ہے؟

آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں یہودی (jew) اور صہیونی (zionist) میں کیا فرق ہے؟

صہیونیت

صہیونیت لفظ صہیون (zion) سے ماخوذ ہے، جو بائبل کی سرزمین اسرائیل کا حوالہ ہے۔ یہ لفظ یہودی ریاست کے قیام کی جدوجہد کیلئے ایک سیاسی تحریک کے عنوان کے طور پر پہلی مرتبہ 19 ویں صدی کے آخر میں سامنے آیا۔

زخموں سے چُور با ہمت فلسطینی بچے کی زخمی باپ کو تسلی دینے کی دلگداز ویڈیو وائرل

یہودی ریاست کے قیام کی سیاسی جدوجہد کیلئے بطور استعارہ صہیونیت لفظ کا استعمال سب سے پہلے آسٹریا کے ایک یہودی صحافی اور مصنف تھیوڈور ہرزل نے 1896 میں اپنے ایک پمفلٹ بنام “یہودیوں کی ریاست” میں کیا۔ 

تھیوڈور ہرزل کو بابائے صہیونیت اور بابائے اسرائیل کا مقام حاصل ہے۔ ہرزل انیسویں صدی کے اواخر میں یہودیوں کی الگ ریاست کے قیام کیلئے جدوجہد کرنے والے سب سے متحرک یہودی رہنما تھے۔

1897 میں ہرزل کی کوششوں سے سوئٹزرلینڈ کے شہر باسل میں پہلی صہیونی کانگریس منعقد ہوئی جس میں پہلی بار دنیا کے سامنے صہیونیت کا مقصد آشکار کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اس کی منزل فلسطین میں یہودیوں کے لیے الگ ریاست قائم کرنا ہے۔

دراصل اس عرصے میں یورپ میں یہودیوں کو عیسائی عوام اور حکومتوں کی جانب سے انتہائی نفرت انگیز اور متعصبانہ صورتحال کا سامنا تھا۔ ہرزل کی کوششوں سے یہودیوں نے فلسطین کو اپنے مستقبل کی یہودی ریاست اور محفوظ جائے پناہ کے طور پر اپنی منزل بنا کر وہاں منتقل ہونا شروع کر دیا۔

دوسری جنگ عظیم کے دوران جب نازی جرمنوں کے ہاتھوں مبینہ طور پر یہودیوں کا ہولوکاسٹ (قتل عام) شروع ہوا تو یہودیوں نے جان بچانے کیلئے فلسطین کی طرف ہجرت کا سلسلہ تیز تر کر دیا، جو بالآخر 1948 میں برطانیہ کی سرپرستی میں اسرائیل کے قیام پر منتج ہوا اور یوں یہودیوں کو صہیونی تحریک کی بدولت اپنا الگ وطن میسر آگیا۔

صہیونیت کا اطلاق

آج لفظ صہیونیت کی معنویت میں وسعت آگئی ہے اور اب صرف یہودی مذہب رکھنے والے ہی صہیونی نہیں کہلاتے بلکہ دوسرے مذاہب کی پیروی کرنے والے وہ لوگ بھی صہیونی کہلائے جاسکتے ہیں جو اسرائیل کے وجود کی حمایت اور یہودیوں کے الگ وطن کے حق کا دفاع کرتے ہیں۔

یہودیت

اب آتے ہیں یہودیت کی اصطلاح کی طرف، یہودی اصل میں ارض فلسطین پر قائم یہوداہ کی قدیم سلطنت کے باشندے کو کہا جاتا تھا، جس کا مرکز یروشلم (القدس) تھا، روایات کے مطابق یہوداہ کی سلطنت 940 سے 586 قبل مسیح تک قائم رہی۔ اسی سلطنت کی نسبت سے یہودی کا لفظ بائبل میں بھی آیا ہے اور قرآن بھی تورات کو ماننے والوں کو یہودی اور یہود کہتا ہے۔

سادہ لفظوں میں یہودی اور صہیونی کا فرق بیان کیا جائے تو یہی ہے کہ یہودی صرف وہ ہے جو تورات کو مانتا ہو اور یہودیت کا پیروکار ہو، جبکہ صہیونی ہر اس شخص کو کہتے ہیں جو یہودیوں کی الگ ریاست کے حق کا وکیل اور حامی ہو، خواہ وہ مذہبا یہودی ہو یا نہ ہو۔ 

یہ نکتہ بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہودیوں میں بعض فرقے جیسے الٹرا آرتھوڈوکس ایسے بھی ہیں جو یہودیوں کی الگ ریاست اور وطن اور صہیونی تحریک کے مخالف ہیں۔

یہودیوں کا عقیدہ

یہودیت توحیدی مذاہب کے زمرے میں شامل ہے، چنانچہ یہودی بھی ایک خدا پر ایمان رکھتے ہیں، جو کائنات کا خالق ہے، جس کے ساتھ بقول ان کے یہودیوں کا ایک خاص تعلق ہے۔

یہودی اصولوں کے مطابق یہودی عقیدہ ماں کے ذریعے منتقل ہوتا ہے، چنانچہ وہی شخص یہودی کہلا سکتا ہے جس کی ماں یہودی ہو۔

Related Posts