اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس سے بری کردیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ استغاثہ جوڑے پر لگائے گئے الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا، اب یہاں پر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس کیا تھا؟
ایون فیلڈ ریفرنس کیا ہے؟
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کو سال 2018 میں 8 سال کی قید اور جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔ سال 2016 میں پاناما پیپرز سامنے آنے کے بعد معلوم ہوا تھا کہ 90 کی دہائی سے لندن کے مہنگے ترین علاقے مے فیئر میں اور پارک لین کے قریب واقع شریف خاندان کے زیر استعمال 4 رہائشی فلیٹس دراصل ان ہی کی ملکیت ہیں۔
شریف خاندان پر الزام لگایا گیا تھا کہ انھوں نے ان فلیٹس کوغیرقانونی ذرائع کی مدد سے حاصل ہونے والی آمدنی سے خریدا۔سپرپم کورٹ نے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں سے تحقیقات کے لیے اعلان کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔
جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں کئی جلدوں پرمشتمل اپنی رپورٹس جمع کرائی، جس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے نواز شریف اوران کے بچوں کے خلاف قومی احتساب بیورو میں ریفرنس دائر کرنے کی سفارش کی۔جے آئی ٹی کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کی روشنی میں نواز شریف، مریم نواز، حسین نواز اور حسن نوازکے خلاف مختلف ریفرنس دائر کیے گئے جن میں سے ایک ایون فیلڈ ریفرنس کیس بھی تھا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان نے موقف اختیار کیا کہ 1993 سے لے کر 2006 تک ایون فیلڈ پراپرٹی قطر کے شاہی خاندان کی ملکیت تھی لیکن شریف خاندان نے وہاں رہائش اختیار کی تھی جس کے لیے وہ وہاں کے کرائے اور دوسرے اخراجات خود اٹھاتے تھے۔
شریف خاندان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے کوئی دستاویزی ثبوت نہیں ہیں کیونکہ یہ ایک غیر رسمی معاہدہ تھا جسے کرنے والے دونوں افراد، نواز شریف کے والد محمد شریف اور موجودہ قطری حکمران کے والد شیخ جاسم بن جبر الثانی فوت ہو چکے ہیں۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 2018 میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو اس مقدمے میں 11 سال قید اور 80 لاکھ برطانوی پاؤنڈ جرمانے کی سزا سنائی تھی جبکہ مریم نواز کو 8 سال قید اور 20 لاکھ برطانوی پاؤنڈ جرمانہ جبکہ ان کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو 2 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
مریم اور صدر نے اپنی سزاؤں کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔تاہم، عدالت نے جمعرات کو انہیں بری کر دیا۔