حرم شریف کی زیارت کے آداب کیا ہیں؟ سعودی وزارت حج نے بتا دیا

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سعودی عرب کی وزارت حج وعمرہ کی طرف سے #في_القلب_يا_مكة کےعنوان سے زائرین کے لیے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ ان ہدایات میں مسجد حرام میں زیارت کے آداب اور پانچ قرینے بیان کیے گئے ہیں۔

وزارت حج نے وضاحت کی ہے کہ مسجد حرام میں جانے کے آداب میں خوشبو لگانا، بہترین لباس پہننا، مسجد میں داخل ہونے کی دعا پڑھنا اور داخل ہوتے وقت دایاں پاؤں پہلے داخل کرنا شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

یوٹیوبر حافظ احمد کو مولانا فضل الرحمن کے متعلق اپنی پوڈ کاسٹ کیوں ڈیلیٹ کرنا پڑی؟

وزارت حج نے ایکس پلیٹ فارم پر اپنے اکاؤنٹ کے ذریعے مزید کہا کہ سکون اور وقار کو برقرار رکھنا اور مسجد کی صفائی اور پاکیزگی کو برقرار رکھنا عظیم الشان مسجد میں آنے کے آداب میں سے ہیں۔

واضح رہے کہ بیت اللہ کا طواف عظیم عبادات میں شامل ہے، یہ اسلام کے شعائر کا حصہ ہے، بیت اللہ کا طواف اسی وقت سے جاری و ساری ہے جب سے بیت اللہ کی تعمیر ہوئی اور اب تک نہ صرف جاری ہے بلکہ قیامت قائم ہونے تک اس وقت تک یہ سلسلہ جاری رہے گا، جب تک روئے زمین پر ایک بھی کلمہ گو مسلمان موجود ہے۔
 طواف کا مطلب ہے حج یا عمرہ ادا کرنے کے دوران عبادت کی نیت سے اس طرح سے خانۂ کعبہ کے گرد سات چکر لگانا کہ ان کی ابتدا حجرِ اسود سے ہو اور اختتام بھی وہیں پر ہو، ہر ایک مکمل چکر کو عربی میں ‘شوط’ کہا جاتا ہے، طواف کو مکمل کرنے کے لئے سات ‘اشواط’ یعنی سات چکر لگانے ہوتے ہیں۔

طواف کا وجود اسلام سے قبل زمانہ جاہلیت میں بھی ملتا ہے، مشرکین ننگے بیت اللہ کا طواف کیا کرتے تھے، ان کا ماننا تھا کہ ان کے کپڑے گناہوں کی وجہ سے ناپاک ہوگئے ہیں اسی لئے وہ کپڑوں کے بغیر ہی طواف کیا کرتے تھے۔  قریش ہی وہ واحد قبیلہ تھا جنہوں نے باقاعدہ کپڑوں میں طواف کرنا شروع کیا، دوسرے قبیلے کے لوگوں کو اگر طواف کرنا ہوتا تھا تو وہ قبیلۂ قریش کے کسی شخص سے کپڑے ادھار لے لیتے تھے اور طواف کیا کرتے تھے۔

جب اسلام آیا تو مسلمانوں کو ایک خاص طریقہ سے اچھے کپڑے میں ملبوس ہو کر طواف کرنے کو کہا گیا، اس کا طریقہ بتلایا گیا اور اسے ادا کرتے ہوئے کیسے اللہ سے اپنی جائز خواہشات کا سوال کرنا ہے یہ سب نبی کریم ﷺ نے تفصیل سے بیان کر دیا۔

Related Posts